• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ڈونلڈ ٹرمپ پہلے امریکی صدر ہوں گے جو ۔۔؟؟

Donald Trump Will Be The First American President Who
احمد نورانی.... اگر امریکا کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وزیراعظم نواز شریف سے بدھ کے روز ٹیلی فون پر اپنی گفتگو کے دوران پاکستان کا دورہ کرنے کا وعدہ پورا کیا تو وہ پاکستان کی 70سالہ تاریخ میں کسی جمہوری حکومت کے دوران پاکستان کا دورہ کرنے والے پہلے امریکی صدر ہوں گے۔

امریکا پاکستان میں فوجی آمروں کی حکومتوں کے ساتھ ہمیشہ زیادہ مطمئن رہا ہے اور امریکا کے تمام پانچوں صدور نے تین فوجی آمروں جنرل ایوب خان، جنرل یحییٰ  اور جنرل پرویز مشرف کے دور میں پاکستان کا دورہ کیا تھا۔ واشنگٹن ہمیشہ کراچی یا اسلام آباد میں فوجی آمروں کے ساتھ خوش رہا ہے اور اس نے اپنے مسائل طے کرنے کیلئے سویلین حکمرانی پر ہمیشہ فوجی آمروں کو ترجیح دی ہے۔

پاک امریکا تعلقات کے ماہرین کے مطابق امریکیوں نے ہماری پوری تاریخ کے دوران فوجی آمروں پر بھروسہ کیا کیونکہ وہ ہمیشہ بہترین نتائج دیتے اور زیادہ تر احکامات پر عمل کرتے رہے۔ 1971 میں پاکستان کا ٹوٹنا، 1977 سے 1988 کے دوران فوجی مارشل لاء میں پاکستانی معاشرے اور سماج کی تقریباً مکمل تباہی، 1999 سے 2007کے دوران پاکستانی معیشت کی کمر کا ٹوٹنا، یہ تمام واقعات فوجی حکومت کے دور میں ہوئےلیکن امریکا کے پاکستانی آمروں کی انتظامیہ کے ساتھ تعلقات کار ہمیشہ بہترین رہے۔

نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا کو تبدیل کرنے کا وعدہ کیا ہے اور اگر ان کی پالیسیوں کی  تبدیلی کی وجہ سے پاکستان کے حوالےسے ’’انکل سام‘‘ کی پالیسی بھی تبدیل ہوجاتی ہے تو اس سے  یقیناً پاکستان کو اپنے کئی بنیادی مسائل پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔

امریکی صدر آئزن ہاور نے 7سے9دسمبر 1959 میں پاکستان کا دورہ کیا تھا، اس دوران پاکستان کے پہلے فوجی آمر کی حکومت تھی۔ پاکستان 1947 میں وجود میں آیا اور 1950 کی دہائی کا وقت پاکستان کی ترقی کا وقت سمجھا جاتا ہے، اگرچہ نوزائیدہ ملک نے بالکل ابتدا سے اپنے سفر کا آغاز کیا تھا لیکن کسی امریکی صدر نے اکتوبر 1958میں فوج کے برسراقتدار آنے سے قبل  پاکستان کا دورہ نہیں کیا۔

صدر لنڈن بی جونسن نے 23دسمبر 1967 کو کراچی کا دورہ کیا تھا اور پاکستان کے پہلے فوجی ڈکٹیٹر سے ملاقات کی تھی۔

صدر رچرڈ نکسن نے یکم اور2اگست1969 کو پاکستان کا دورہ کیا، یہ سرکاری دورہ تھا جس میں انہوں نے پاکستان کے دوسرے فوجی آمر سے ملاقات کی جس کے بعد نکسن اور پاکستان کےدوسرے فوجی آمر اور اس وقت کے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل یحییٰ خان رابطے  میں رہے۔

دی نیوزنے حال ہی میں سابق امریکی وزیر خارجہ ہنری کنسجر کا امریکی میگزین دی ایٹلانٹس کو دیا گیا انٹرویو شائع کیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ جنرل یحییٰ خان نے نومبر 1971میں صدر نکسن کو یقین دلایا تھاکہ اسلام آباد مشرقی پاکستانیوں کو جلد ہی  آزادی دیدے گا۔ یہ مشرقی پاکستان پر بھارت کے حملے سے بھی پہلے کی بات ہے۔ جس سے فوجی آمروں کی حکمرانی کے دوران ہونے والے حالات نظر آتے ہیں۔

صدر بل کلنٹن نے 25 مارچ2000 کو پاکستان کا دورہ کرکے چوتھے فوجی آمر سے ملاقات کی تھی۔ بل کلنٹن نے ریڈیوکے ذریعے پاکستانی عوام سے بھی خطاب کیا تھا۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان میں 1988سے1999 تک جمہوری حکومتیں برسراقتدار تھی لیکن کسی امریکی صدر نے پاکستان کا دورہ نہیں کیا۔

بل کلنٹن جو 1992میں امریکی صدر بنے تھے۔ انہوں نے پاکستان میں فوجی اقتدار کے چند ہفتوں بعد 2000 میں پاکستان کا دورہ کیا۔ جس سے ایسا لگتا ہے کہ وہ اسی لمحے کا انتظار کررہے تھے تاہم ان کا دورہ صرف چند گھنٹوں پر محیط تھا۔

امریکی صدر جارج ڈبلیو بش نے 3سے4 مارچ 2006 کے دوران پاکستان کا دورہ کیا اور ان کا پاکستان کے چوتھے فوجی آمر نے استقبال کیا۔ 1958 سے 1971 تک 12 برس کے طویل فوجی اقتدار کےنتیجےمیں پاکستان کے ٹوٹنے  اور 1977 سے 1988 تک کے 11 سالہ مارشل لاء کے نتیجے میں پاکستانی معاشرے کے تباہی اور پھر چوتھے فوجی آمر جنرل پرویز مشرف کے 8سالہ طویل دور  نے پاکستان کو بطور قومی ریاست اور اس کی معیشت کو حقیقتاً  تباہ کردیا۔پاکستانی اب بھی اس کی قیمت ادا کررہے ہیں۔

موجودہ زمانے میں دنیا کے کسی بھی ملک میں بجلی اور گیس صنعت کی ریڑی کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں، جنرل پرویز مشرف نے جب اقتدار چھوڑا تو پاکستان کو یومیہ 12 گھنٹے سے زائد کی لوڈشیڈنگ کا سامنا تھا۔ اس دوران بجلی پیدا کرنے کا کوئی بڑا منصوبہ مکمل نہیں کیا گیا جبکہ اس حوالے سے مستقبل کے لئے مکمل طور پر ویژن ناپید تھا۔

جنرل پرویز مشرف نے جو واحد کام کیا وہ یہ تھا کہ پاور جنریشن کے حوالے سےانہوں نے بار بار نامعقول  اور کچرا  قسم کی منصوبہ بندی کی مارکیٹنگ کی اور چند صحافیوں کے مضامین اور خبروں میں اس کا بار بار ذکر کیا گیا۔ پاکستان کے گیس کے ذخائر کم ہورہے تھے اور اس کے نتیجے میں صنعت کی موت ہوسکتی تھی لیکن طاقت کے نشے میں چور اور عقل مند ترین ہونے کے دعویدار فوجی حکمران  اس تباہ کن صورتحال کا اندازہ لگانے  میں ناکام رہے جس کی جانب پاکستان بڑھ رہا تھا۔

اگرچہ کہ اب ملک میں ایل این جی کے ذریعے گیس ملنا  شروع ہوگئی ہے   اور اس کی تمام ضرورتیں پوری ہورہی ہیں اور حکومت نےلوڈشیڈنگ پر قابو پالیا ہے تاہم پاکستان اور پاکستانی اب بھی آنے والی کئی دہائیوں تک پاکستان کے چوتھے فوجی آمر کی حکمرانی کے دوران خراب منصوبہ بندی اور مستقبل کے حوالے سے اپروچ نہ ہونے کی قیمت ادا کرتے رہیں گے۔

پاکستانیوں کیلئے امریکی صدر کا وزیراعظم نوازشریف سے وعدہ ایک خوشگوار حیرت کا درجہ رکھتا  ہے لیکن یہ تو صرف وقت ہی بتائےگا کہ ڈونلڈ ٹرمپ اپنا وعدہ پورا کرتے ہیں یا نہیں۔
تازہ ترین