• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
Things You Will Open Your Secret
سائنس دانوں نے تحقیق سے یہ ثابت کیا کہ کسی شخص کے اسمارٹ فونز، قلم یا چابیوں پر موجود اس کے سالموں یا مولیکیولز سے اس کے طرز زندگی، شاپنگ عادات اور صحت کی پوشیدہ معلومات کا پتہ لگانا ممکن ہے۔

امریکی محققین نے 39 افراد کے موبائل فونز سے ان کے ذرات کو اکٹھا کیا اور ایک تکنیک کو استعمال کرتے ہوئے فون کے کیس اور اسکرین پر موجود انفرادی سالموں اور کمپاؤنڈ کو شناخت کرنے کی کوشش کی۔

پھر انہوں نے ہر شخص کی اپنی منفرد شخصیت کی معلومات بیان کرنے کے لیے ان ذرات کا موازنہ گلوبل نیچرل پروڈکٹ سوشل مالیکیولر نیٹ ورکنگ ڈیٹا بیس سے کیا، جو ہزاروں مصنوعات اور ادویات کی کمیائی بناوٹ کو ریکارڈ کرتا ہے۔

اس تحقیق کے نتیجے میں محققین کی ٹیم نے فون کے مالک کی جنس سمیت اس کی متعدد معلومات صحیح صحیح بیان کردیں۔ مثلا فون پر موجود دواؤں کے ذرات کی مدد سے بتایا کہ آیا کوئی شخص ڈپریشن، جلد کی سوزش، کسی الرجی کا شکار ہے۔

محققین نے یہ بھی بتادیا کہ فون کے مالکان کو کون سا مشروب پسند ہے، وہ کون سی کاسمیٹک استعمال کرتے ہیں، وہ اپنے بالوں کو رنگتے ہیں، یا وہ گنجے ہیں۔ اور یہ بھی کہ وہ اپنا زیادہ وقت گھر سے باہر گزارتے ہیں یا گھر میں۔

سائنس دان اپنی اس تحقیق میں یہ بتانے میں بھی کامیاب رہے کہ کسی شخص کو مصالحے دار کھانے پسند ہیں یا پھیکے۔

یہ تحقیق فوجداری جرائم میں مجرموں یا متاثرہ افراد کی شناخت، حتی کہ ہوائی اڈوں پر لوگوں کی معلومات حاصل کرنے میں بھی میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔

تحقیق کی مصنفہ اور کیلی فورنیا یونی ورسٹی کے سان ڈیاگو اسکول آف میڈیسن کی ڈاکٹر امینہ بوسلیمانی نے کہا کہ فون پر چھوڑے گئے سالمات کا جائزہ لے کر ہم بتاسکتے ہیں کہ یہ فون مرد کا ہے یا عورت کا۔

کیا وہ مہنگی کاسمیٹکس استعمال کرتے ہیں، کیا وہ اپنے بالوں کو رنگتے ہیں، کافی پیتے ہیں، کون سا مشروب پینا پسند کرتے ہیں، مصالحے دار کھانے پسند کرتے ہیں، ڈپریشن کے مریض تو نہیں، سن بلاک اور مچھر سے بچنے والا لوشن لگاتے ہیں، گھر سے باہر زیادہ وقت گزارتے ہیں، یعنی تمام طرح کی معلومات پتہ لگانا ممکن ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس طرح کی معلومات سے ایک تفتیشی افسر کو کسی شے کے مالک کی صحیح صحیح معلومات جمع کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

سائنس دانوں نے فونز کے ذریعے جن دوائیوں کا پتہ لگایا ان میں دافع سوزش، اینٹی فنگس اسکن کریمیں، بال گرنے سے روکنے والی دوائیں اور آنکھوں کے قطرے شامل ہیں۔

غذائی سالموں میں سٹرس، کیفین، جڑی بوٹیاں اور مصالحے شامل ہیں۔ سن بلاک اور مچھر سے بچاؤ کے لوشنز کے اجزا کی بھی فون پر نشاندہی ہو گئی، حالانکہ فون مالکان نے آخری بار انہیں کئی ماہ پہلے استعمال کیا تھا۔ اس سے پتہ چلا کہ یہ اشیا طویل عرصے تک اپنے نشان چھوڑ جاتی ہیں۔

سینئر محقق اور کیلی فورنیا یونی ورسٹی کے ڈاکٹر پیٹر ڈورنسٹائن نے کہا کہ آپ ایک منظر تصور کریں کہ جرم کی تحقیقات کرنے والے تفتیش کار کو جائے وقوع سے کوئی ذاتی استعمال کی شے ملتی ہے، مثلا فون، قلم یا چابی۔

مگر اس پر انگلیوں کے نشانات یا ڈی این اے موجود نہیں ہوتا، یا پھر ایسے نشانات اور ڈی این اے ملتے ہیں جن کا ڈیٹا بیس میں ریکارڈ نہیں ہوتا۔لہذا ہم نے سوچا کہ اگر ہم پیچھے چھوڑی گئی اسکین کیمسٹری کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اس شخص کا طرز زندگی معلوم کرنے کی کوشش کریں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے جسم پر موجود تمام کیمیکل نشانات اور سراغ اشیا پر منتقل ہوسکتے ہیں۔ ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ ہم کسی شخص کے زیر استعمال اشیا پر موجود کیمیکلز کے ذریعے اس کے طرز زندگی کا پتہ لگا سکتے ہیں۔

یہ تحقیق جریدے پروسیڈنگز آف نیشنل اکیڈمی آف سائنسز میں شائع ہوئی۔
تازہ ترین