• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چکن میں مہلک جراثیم، اینٹی بائیوٹک دوائیاں انسان پر بے اثر۔۔!!

Deadly Bacteria In Chicken Neutralize The Antibiotic Medicine On Man
برطانیہ میں فوڈ اسیٹنڈرڈز ایجنسی ( ایف ایس اے) کی ایک نئی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ سپر مارکیٹ میں فروخت ہونے والی چکن میں مہلک زہر خورانی کا ایک جراثیم پایا جاتا ہے جن کی نصف تعداد پر زیادہ تر انتہائی زود اثر دوائیاں بھی اب اثر نہیں کرتیں۔

کیمپیلوبیکٹر نامی جراثیم کی وجہ سے ہر سال برطانیہ میں 100 افراد ہلاک ہوجاتے ہیں۔ یہی جراثیم ہر سال ذہر خورانی کے دو لاکھ 80 ہزار کیسز کی وجہ بھی بنتا ہے۔

اس وقت اس سے پیدا ہونے والے انفیکشنز کا علاج جن اینٹی بائیوٹکس سے کیا جارہا ہے انہیں فلوروکوئنولونز سے کیا جارہا ہے جن میں سے سپروفلوکیسن اور نالیڈکسک سب سے عام ہیں۔

تاہم ایف ایس اے کی تحقیق میں پتہ چلا ہے کہ پولٹری میں پائے جانے والے نصف جراثیم پر اب دونوں دوائیاں اثر نہیں کرتیں۔ اس کا مطلب ہے کہ ان دوائیوں سے اب بعض مریضوں کا علاج ممکن نہیں۔

پچھلے دس سال میں یہ مسئلہ اب دگنا ہوچکا ہے۔ حالانکہ 2005 میں صرف 15 فیصد جراثیم پر سپروفلوکیسن اور 22 فیصد پر نالیڈکسک اثر نہیں کرتی تھی۔

جمعے کو ایف ایس اے اور ملک کے تمام بڑے ریٹیل اسٹورز کے منتظمین کا اجلاس ہوا جس میں ایف ایس اے کی تحقیق کے نتائج پر بات ہوئی تاکہ مسئلے کا حل نکالا جاسکے اور صارفین میں انفیکشن کے خطرے کو کم سے کم کیا جاسکے۔

لندن اسکول آف ہائیجین اینڈ ٹراپیکل میڈیسن میں شعبہ متعدی و منطقہ حارہ امراض کے ڈین پروفیسر برینڈن رین نے کہا کہ ذہر خورانی کی سب سے بڑی وجہ کیمپیلوبیکٹر ہے، جس کے باعث یہ تشویش کی بات ہے کہ جراثیم کی نصف تعداد پر متعدد اینٹی بائیوٹک دوائیاں بے اثر ہوگئی ہیں۔ اس امر کے نہ صرف علاج معالجے پر مضمرات پڑیں گے بلکہ غذائی زنجیر میں موجود دیگر جراثیم پر بھی اینٹی بائیوٹک دوائیاں بے اثر ہونے کا خطرہ پیدا ہوجائے گا۔

ایف ایس اے نے اس سال کے شروع میں تحقیق کی تھی جس سے پتہ چلا کہ بعض سپر مارکیٹوں کی 65 فیصد چکن میں کیمپیلوبیکٹر موجود ہوتا ہے۔ ان میں مارکس اینڈ اسپنسر، سینس بریز اور ویٹ روز جیسے اسٹورز شامل ہیں جن کے مرغی کے گوشت میں کیمپیلوبیکٹر کی مقدار 50 فیصد سے زیادہ پائی گئی۔

عموما اس مسئلہ کا ذمہ دار کسانوں کو ٹہرایا جاتا ہے۔ متعدد سماجی کارکنوں کا کہنا ہے کہ کسان مویشیوں کو دوائیوں کی زیادہ خوراک دے دیتے ہیں۔
اگرچہ پکانے کے دوران اس جراثیم کے مرنے کا امکان ہوتا ہے، تاہم یہ دست، پیچش، بخار، جسم میں درد اور اینٹھن کی وجہ بن سکتا ہے۔ حالت زیادہ خراب ہونے کی صورت میں موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔

اس جراثیم سے ہونے ولاے انفیکشن سے بچنے کا سب سے بہترین طریقہ یہ ہے کہ باورچی خانے میں صفائی ستھرائی بہترین ہو۔ ہاتھوں کو دھویا جائے۔ پکے ہوئے کھانوں اور کچے کھانوں کو علیحدہ رکھا جائے۔ مرضی کو نل کے نیچے نہ دھویا جائے۔

برٹش ریٹیل کنسورشیم کے ترجمان نے کہا کہ ریٹیل اسٹورز کسانوں اور سپلائرز کے ساتھ مل کر کام کررہے ہیں تاکہ ان کی سپلائی چین میں اینٹی بائیوٹکس کا ذمہ دارانہ استعمال یقینی بنایا جاسکے۔ اس کا مطلب ہے کہ مویشیوں کی بہبود اور اچھی مرغبانی کیلئے ضروری دوائیوں کے استعمال میں مناسب توازن رکھا جائے۔

ایف ایس اے کی رپورٹ میں خبردار کیا گیا کہ غذائی زنجیر کے دیگر شعبوں کے محفوظ ہونے کا یقین کرنے کےلیے دستیاب معلومات ناکافی ہیں۔
تازہ ترین