• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
Indias Trade Deficit 37 Billion In Three Years
موجودہ حکومت کےتین سال کے دوران پاک بھارت دو طرفہ تجارت میں 37ارب روپے کی کمی واقع ہوگئی۔ ناسازگار سیاسی ماحول کی وجہ سے تجارت کو معمول پر لانے کے لیے مذاکرات چار سال سے معطل ہیں۔

وزارت تجارت کی دستاویزات کے مطابق پاکستان اور بھارت کے درمیان تجارت کو معمول پر لانے کے لیے مذاکرات کا ساتواں دور ستمبر 2012میں ہوا تھا، اس کے بعد مذاکرات کا عمل معطل ہے جس کی بڑی وجہ ناسازگار سیاسی ماحول ہے۔

2014میں سارک بزنس رہنماوں کی کانفرنس میں پاکستان اور بھارت نے دوطرفہ تجارت کو معمول پر لانے کے عمل کو تیز کرنے کے لیے خواہیش کا اظہار کیا تھا، اس کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان خراب ہوتے تعلقات کی وجہ سے اب تک کوئی ملاقات نہیں ہوئی ہے۔

دستاویزات کے مطابق نواز شریف کی حکومت کے پہلے سال 2013اور14میں دونوں ممالک کی تجارت بڑھ کر 2ارب 45کروڑ ڈالر سے تجاوز کر گئی تھی جس میں پاکستان کی برآمدات صرف 40کروڑ ڈالر جبکہ بھارت سے درآمدات 2ارب ڈالر سے زائد تھیں اور پاکستان کو ایک ارب 64کروڑ ڈالر سے زائد کے تجارتی خسارے کا سامنا تھا۔

نواز شریف حکومت کے 3سال کے بعد پاک بھارت تجارت کا مجموعی حجم کم ہوکر 2ارب 8کروڑ ڈالرتک پہنچ گیا ہے۔

پاکستان کی بھارت کو برآمدات کم ہوکر 30کروڑ ڈالر جبکہ بھارت سے پاکستان درآمدات ایک ارب 77کروڑ ڈالر ہوگئیں۔

پاکستان کو اس وقت بھارت سے تجارت میں ایک ارب 47کروڑ ڈالر کے تجارتی خسارے کا سامنا ہے۔
تازہ ترین