• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کسٹمزکی جانب سے تلف کی گئی شراب پولیس اٹھا لے گئی

Police Runs Away With Wine Bottles Being Disposed Off By Customs
کسٹمز کلکٹریٹ پورٹ قاسم کی جانب سے ضبط شدہ شراب ضائع کرنے کی کارروائی کی گئی جس میں اعلیٰ حکام کے جاتے ہی علاقہ پولیس کچرے پر پل پڑی۔

بچی کھچی بوتلیں چن چن کر ملبے سے نکالی گئیں، کسٹمز اور پولیس اہلکاروں میں بوتلیں چننے کا مقابلہ شروع ہوگیا، کچھ لوگوں نے پولیتھن کی تھیلیوں میں شراب کی بچ رہنے والی بوتلیں بھر لیں۔

موقع تھا ضبط شدہ غیر ملکی شراب کی ہزاروں بوتلیں تلف کرنے کا، مگر کسٹمز اور پولیس کے بعض اہلکار اتنے شوقین نکلے کہ افسرانِ بالا کے جاتے ہی ’نشیلے ڈھیر‘ پر ٹوٹ پڑے، کسی نے بوتلیں کپڑوں میں چھپائیں، تو کسی نے پولیس موبائل میں سجائیں۔

کسٹمز حکام تو شراب کی اسمگلنگ میں ملوث کسی ملزم کو نہ پکڑسکے مگر ’جیو نیوز‘ نے کچھ کالی بھیڑوں کو رنگے ہاتھوں پکڑ لیا۔

بھاری بھرکم رولر گھن گرج کے ساتھ کسٹمز کلکٹریٹ پورٹ قاسم کے عملے کی جانب سے گزشتہ بیس سال کے دوران ضبط کی گئی غیرملکی شراب کی 6 ہزار 800 سے زائد بوتلوں اور بیئر کے 600 سے زائد ڈبوں کو کچلنے کیلئے آگے بڑھاتو رولر کے تیور دیکھ کر لگ یہی رہا تھا کہ کچھ دیر بعد میدان ’ٹوٹے ہوئے پیمانوں‘ کا منظر پیش کررہا ہوگا، مگر ڈھیر اتنا بڑا ہو تو رولر پھرنے کے بعد بھی کچھ نہ کچھ بچ ہی جاتا ہے۔

راز کی یہ بات ہے کہ کسٹمز اور پولیس کے بعض شاطر اہلکار خوب جانتے تھے، اس لئے ابتدائی کارروائی کے بعد جونہی بڑے افسران موقع سے روانہ ہوئے، انہوں نے کام دکھانا شروع کردیا۔

کسٹمز اہلکاروں نے بوتلیں لباس میں ’اسٹاک‘ کیں جبکہ علاقہ پولیس نے اس کام کیلئے تھانے کی موبائل استعمال کی، اہم بات یہ ہے کہ اس ڈھیر میں رکھی بعض بوتلیں پہلے سے خالی تھیں۔

کسٹمز حکام کا کہنا ہے کہ عدالتی کارروائی کے باوجود شراب اسمگلنگ کے الزام میں کسی کو سزا نہیں ہوئی کیوں کہ کوئی رنگے ہاتھوں پکڑا ہی نہیں گیا، تاہم جیونیوز بعض ایسے شوقینوں کو سامنے لے آیا ہے جنہیں رنگے ہاتھوں پکڑا جاسکتا ہے۔
تازہ ترین