• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
60 Karachi Areas Become Hot Spots For Mobile Phone Snatching
کراچی کے شہری اسٹریٹ کرمنلز سے ہوشیار رہیں۔ نیپا چورنگی، حسن اسکوائر، سخی حسن، عائشہ منزل، طارق روڈ، بہادر آباد، دو دریا، پی آئی ڈی سی، کلفٹن اور ڈیفنس سمیت 60مقامات پر لٹنے کا خطرہ زیادہ ہے۔

کراچی کے دوکروڑ سے زائد عوام سفاک لٹیروں کے رحم و کرم پر ہیں۔ اسٹریٹ کرمنلز کیلئے یہ شہر سونے کی چڑیا بن چکا ہے۔

جولائی2015میں مشتاق مہر کے کراچی پولیس چیف بننے کے بعد60مقامات کی نشاندہی کی گئی، جہاں بندوق کے زور پر شہریوں سے لوٹ مار کا بازار گرم ہوتا ہے۔

نارتھ ناظم آباد میں قلندریہ چوک سے فائیو اسٹار چورنگی تک جو جائے گا، وہ گن پوائنٹ پر موبائل فون اور رقم سے ہاتھ دھوسکتا ہے۔

گلشن اقبال سے کھانے پینے کے شوقین حسن اسکوائر کی طرف نکلتے ہوئے ذرا بچ کے رہیں کیونکہ اس رستے پر بھی لٹیرےگھات لگائے بیٹھے ہیں۔

پی ای سی ایچ ایس، طارق روڈ اور خالد بن ولید روڈ اسٹریٹ کرمنلز کے لیے کسی جنت سے کم نہیں۔ کراچی یونیورسٹی سے سفاری پارک تک کا راستہ بھی ان رہزنوں کے رحم و کرم پر ہے۔

جیل چورنگی سے بہادر آباد اور طارق روڈ پر شاپنگ کے لیے جانے والوں کو بھی یہ سودا مہنگا پڑسکتا ہے۔ ساحل کے ساتھ ساتھ دو دریا تک جانے والے راستے پر بھی کراچی والے محفوظ نہیں۔

سی پی ایل سی کے اعداد وشمار کے مطابق سال 2016 میں موبائل فون چھیننے اور موٹرسائیکل کی چوری میں اضافہ ہوا ہے۔

شہر میں یہ سب کچھ ہورہا ہے پولیس کی ناک کے نیچے جس کے اہلکار ہر چوراہے پر شہریوں سے بھتہ وصول کرنے کا تو کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے لیکن جرائم پیشہ افراد ان کی گرفت سے بہت دور ہیں۔
تازہ ترین