• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
Poor Condition Of Gaddani Ship Breaking Yard
گڈانی شپ بریکنگ انڈسٹری سے حکومت اربوں روپے ٹیکس حاصل کرتی ہےلیکن جو محنت کش اپنے خون پسینے سے اس صنعت کو چلاتے ہیں انہیں مزدوری بھی پوری نہیں ملتی ۔

دنیا کی شپ بریکنگ صنعت کا ایک بڑا نام، گڈانی جہاںسمندر میں چلتے پھرتے پہاڑ جیسے جہاز جب اپنی عمر پوری کرلیتے ہیں تو یہاں لائے جاتے ہیںاور یہ محنت کش انہیں زمین بوس کرتے ہیں۔

ان محنت کشوں نے 2016 میں یہاں 33جہاز توڑےجن میں تین آئل ٹینکر اور ایک ایل پی جی جہاز شامل ہے۔

یہاں کاکام محنت طلب بھی ہے اور خطرناک بھی، اس لئے ضروری ہے کہ حادثات سے بچنے کا مکمل انتظام ہو۔ ان محنت کشوں کی جان ہتھیلی پر ہوتی ہے کیونکہ حادثہ ہوجائے تو قریب کوئی اسپتال اور دور جانے کے لئے سڑک نہیں ۔

فائربریگیڈز، اسپتال ، آمدورفت کے لئے سڑکیں اور دیگر سہولیات کے لئے رقم رکھی جاتی ہے لیکن نہ جانے کہاں خرچ ہوجاتی ہے۔

یہاں شپ بریکنگ کے 140یارڈ بنائے گئے ہیں۔ جن میں سے صرف 40 فعال ہیں۔ جہاں سے حکومت نے 2016 میں تقریبا ًآٹھ ارب روپے ٹیکس وصول کیا۔ باقی یارڈ بھی فعال ہوجائیں تو حکومتی آمدنی کئی گنا بڑھ سکتی ہے۔

اگر حکومت چاہے تو یہ صنعت بے روزگاری کے مرض کی دوا بھی بن سکتی ہےلیکن ضروری ہےکہ صنعت کی ترقی کے ساتھ مزدوروں کے حقوق کا بھی خیال رکھا جائے۔
تازہ ترین