• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
پاک بحریہ کے زیر اہتمام ’’امن 2017‘‘ نامی بحری مشقوں میں جن کا آغاز گزشتہ روز کراچی ڈاکیارڈ میں افتتاحی تقریب سے ہوا، روس، چین، امریکہ، برطانیہ، آسٹریلیا، انڈونیشیا، ترکی اور سری لنکا سمیت 37ملکوں کی شرکت بلاشبہ عالمی امن کے لئے پاکستان کے کردار کی اہمیت کے بین الاقوامی اعتراف کے مترادف ہے۔ پاکستان نیوی نے 2007ء سے ہر دو سال بعد ان مشقوں کے انعقاد کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے اور ان میں شریک ہونے والے ملکوں کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے۔ عالمی طاقتوں میں سے روس ان مشقوں میں اپنے تین بحری بیڑوں کے ساتھ پہلی بار حصہ لے رہا ہے جبکہ چین کے تین اور امریکہ کے چار بحری بیڑے شرکت کے لئے آئے ہیں۔ اس موقع پر وزیر اعظم نواز شریف نے اپنے پیغام میں بالکل درست کہا ہے کہ پاک فوج نے مشرق و مغرب کی افواج کو اکٹھا کر دیا ہے تاکہ معاشی نقل و حمل کے لئے محفوظ سمندری ماحول کو یقینی بنایا جاسکے۔ پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل ذکاءاللہ نے اپنے پیغام میں اس حقیقت کی نشان دہی کی ہے کہ دنیا کے بدلتے ہوئے حالات میں کسی ایک ملک کے لئے نہیں بلکہ پوری دنیا کے لئے سمندری خطرات میں اضافہ ہوا ہے، سمندروں میں دہشت گردی، قزاقی اور نیز ہتھیاروں اور انسانوں کی اسمگلنگ بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ان خطرات سے مختلف ممالک الگ الگ نہیں نمٹ سکتے، یہ مقصد باہمی تعاون ہی سے حاصل کیا جاسکتا ہے اور پاک بحریہ باہمی تعاون کے دائرے کو بڑھانے کے لئے مسلسل کوشاں ہے۔ پاکستان فلیٹ کے کمانڈر وائس ایڈمرل عارف اللہ حسینی نے تقریب سے اپنے خطاب میں بڑے اہم نکات پر روشنی ڈالی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم سب یہاں امن و سلامتی کو یقینی بنانے کے مشترکہ مقصد کے تحت جمع ہوئے ہیں تاکہ کرہ ٔارض کو پوری انسانی برادری کے لیے امن کا گہوارہ بنایا جائے اور ترقی و خوشحالی کی راہیں کشادہ کی جائیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ خطے میں کلیدی کردار کا حامل ہونے کی وجہ سے پاکستان کی میری ٹائم فورسز دوسرے ملکوں کی بحری افواج کے ساتھ مل کر گہرے پانیوں میں منشیات کی تجارت، ہتھیاروں اور انسانوں کی اسمگلنگ، دہشت گردی اور بحری قزاقی کے انسداد میں نمایاں خدمات انجام دے رہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاک چین اقتصادی راہداری اور گوادر پورٹ کے پوری طرح فعال ہونے کی صورت میں یہ تعاون مزید اہمیت اختیار کر لے گا۔ بلاشبہ پاک چین اقتصادی راہداری اور گوادر پورٹ کی شکل میں پاکستان کے اندر ایسے منصوبے زیر تکمیل ہیں جو دنیا کی مجموعی آبادی کے غالب حصے کو اقتصادی مقاصد کے لئے قریب تر لانے کا یقینی ذریعہ بنیں گے۔ ان منصوبوں میں کلیدی اہمیت کا حامل ہونے کے سبب پوری دنیا کے لئے پاکستان کی قدر و قیمت میں فطری طور پر نمایاں اضافہ ہوا ہے جس کا ایک واضح مظہر پاک بحریہ کی امن مشقوں میں شامل ہونے والے ملکوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہے چنانچہ اس بار امن مشقوں میں پاکستان کے علاوہ 36 ملکوں کے بحری جہاز، ہوائی جہاز، اسپیشل آپریٹنگ فورسز اور مبصرین شرکت کر رہے ہیں اور اس طرح پاک بحریہ وزیر اعظم کے الفاظ میں مشرق و مغرب کو مجتمع کرتے ہوئے سمندر میں ایک پل تعمیر کرنے میں کامیاب رہی ہے۔ سمندر میں امن کو یقینی بنانے کے لئے پاکستان نیوی کے زیر اہتمام منعقد ہونے والی ان مشقوں میں اتنے بڑے پیمانے پر دنیا کی اہم ترین بحری افواج کی شرکت اس حقیقت کا واضح اظہار ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری فی الواقع علاقائی ہی نہیں عالمی سطح پر بھی ایک گیم چینجر منصوبے کی حیثیت رکھتا ہے جس کی بنا پر دنیا کے اہم ترین ممالک اس میں شمولیت اختیار کر رہے ہیں اور اس کے تحفظ کے لئے پوری طرح آمادہ ہیں۔ لہٰذا وہ طاقتیں جو اس منصوبے کو ناکام بنانے کے لئے سازشیں اور پاکستان کو دنیا میں تنہا کر دینے کے دعوے کرتی رہی ہیں، اب ناکامی ومایوسی ان کا مقدر دکھائی دیتی ہے جبکہ عالمی امن اور باہمی ترقی و خوشحالی کے لئے دنیا پاکستان کا ساتھ دینے کو تیار ہے۔


.
تازہ ترین