• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لاہور میں ہوئے دہشتگردی کے واقعات پر ایک نظر

Take A Look At The Terrorist Attacks In Lahore
لاہور میں اس سے قبل بھی ماضی میں دہشت گردی کے واقعات میں لاتعداد قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا ہے۔

لاہور کے گلشن اقبال پارک میں 27 مارچ 2016ءکو ایسٹر کے تہوار پر دھماکا ہوا، جس میں 72 لوگ جاں بحق ہوئے۔

سن 2015ء میں قلعہ گجر سنگھ پولیس لائنس پر حملے میں ایک بمبار نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا، جس میں دو پولیس جوانوں سمیت 5افرا جاں بحق اور 30کے قریب زخمی ہوئے۔

سن 2010 ءمیں داتا دربار پر حملہ کیا گیا جس میں دو خود کش بمباروں نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا، جس میں 50 لوگ جاں بحق ہوئے اور 200کے قریب زخمی ہوئے۔

لاہور ہی میں قذافی اسٹیڈیم کے قریب3مارچ 2009 کو سری لنکن ٹیم کی بس پر فائرنگ کی گئی۔

سن 2009 ءمیں 15 اکتوبر کو مناواں پولیس اکیڈمی پر حملے میں 14 سکیورٹی اہلکاروں سمیت38 افراد جاں بحق 20 زخمی ہوئے۔

جنوری 2008ء میں لاہور ہائی کورٹ کے باہر دھماکہ میں 24افراد جاں بحق اور 73 زخمی ہوئے، حملہ کا ہدف سیکیورٹی پر مامور پولیس جان تھے۔

مارچ 2008ء میں نیوی وار کالج مال روڈ پر جس میں 8 جاں بحق اور 24زخمی ہوئے۔

11 مارچ 2008ء کو ایف آئی بلڈنگ پر حملہ میں 16 پولیس جوانوں سمیت 21 افراد جاں بحق ہوئے۔
تازہ ترین