• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت : پاکستان کیلئے جاسوسی کے الزام میں گرفتاریاں معمول

India Routinely Arrest On Charges Of Spying For Pakistan
پاکستان میں بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی گرفتاری کے بعد بھارت میں پاکستان کے لیے جاسوسی کرنے کے الزام میں گرفتاریاں معمول بن گئیں۔2013 سے اکتوبر 2016تک 53 افراد کو پاکستان کے لیے جاسوسی کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔

گزشتہ برس بھارتی خفیہ ایجنسی را کے ایجنٹ کل بھوشن یادیو کی پاکستان میں گرفتاری کے بعد بھارتی حکام نے بدحواسی میں درجنوں افراد کو پاکستان کے لیے جاسوسی کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔ فروری میں مدھیہ پردیش سے بی جے پی کے رہنما کے رشتہ دار سمیت11 افراد کو پاکستان کے لیے جاسوسی کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔

اگست 2016ء میں جیسلمیر سے نندیال نامی شخص کو جاسوسی کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔ اکتوبر 2016 میں بودھ راج نامی شخص کو گرفتار کر کے اس پر پاکستان کے لیے جاسوسی کی غرض سے کبوتر پالنے کا الزام لگایا گیا۔ اکتوبر ہی میں دو افراد کو پاکستان کے لیے جاسوسی کے الزام میں کچھ کے علاقے سے گرفتار کیا گیا۔

27 اکتوبر کو دہلی پولیس نے پاکستانی ہائی کمیشن کے افسر محمود اختر کو حراست میں لیا اور الزام لگایا کہ وہ راجستھان سے تعلق رکھنے والے دو افراد مولانا رمضان اور سبھاش سے خفیہ دستاویزات خرید رہے تھے۔ اس کے بعد جودھ پور کے ویزا اور پاسپورٹ ایجنٹ شعیب ناگور اور دہلی میں فرحت خان کو گرفتار کیا گیا۔

نومبر میں مقبوضہ کشمیر سے دو افراد کو پاکستان کے لیے جاسوسی کے الزام میں گرفتار کیا جن کے نام ستوندر سنگھ اور دادو تھے۔ نومبر ہی میں دہلی سے گلشن کمار سائیں کو گرفتار کر کے اس پر یہ الزام لگایا گیا کہ اس نے پاکستان کی مدد کے لیے ایک ٹیلی فون ایکس چینج قائم کیا ہے۔ اس کے بعد دہلی اور اتر پردیش سے گیارہ افراد گرفتار کیے گئے۔

راجستھان میں جیسلمیر میں کشن گڑھ سے پاکستان کے لیے جاسوسی کے الزام میں حاجی خان کو گرفتار کیا گیا اور بتایا گیا کہ اس کے سسرال کا تعلق پاکستان کے ضلع رحیم یار خان سے ہے۔
تازہ ترین