• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سانحہ سہون کے ملزمان کو جلد گرفتارکیا جائے، وزیراعلیٰ سندھ

Shawn Tragedy Suspects Should Be Arrested In Anyway
وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیر صدارت امن و امان سے متعلق اجلاس ہوا، وزیر اعلیٰ سندھ نے آئی جی کو ہدایت کی کہ سہون واقعے کے ملزمان کو جلد از جلد گرفتار کیا جائے۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کو ہدایت کی ہے کہ تمام درگاہوں، تمام فرقوں اور مذاہب کی عبادگاہوں ،عوامی مقامات کی سیکیورٹی کا از سر نو جائزہ لیا جائے۔

مراد علی شاہ وزیراعلیٰ ہاؤس میں امن و امان بالخصوص سیہون شریف اور دیگر علاقوں کی سیکیورٹی کے حوالے سے منعقدہ اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔

اجلاس میں چیف سیکریٹری سندھ رضوان میمن، آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ، ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی ثناءاللہ عباسی، وزیراعلیٰ سندھ کے اسپیشل اسسٹنٹ برائے اوقاف سید غلام شاہ، کمشنر کراچی اور دیگر کمشنرزاور ڈی آئی جیز نے ویڈیو لنک کے ذریعے اپنے ڈویژنز سے شرکت کی۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ وہ سہون واقعے کے ملزمان کی ہر صورت گرفتاری چاہتے ہیں، اس موقع پرآئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے سہون واقعے پراب تک کی تحقیقات اور پیشرفت پر بریفنگ میں بتایا کہ درگاہ کی بجلی 4 کروڑ روپے کے واجبات کی عدم ادائیگی پر کاٹ دی گئی تھی۔

جس پر وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ حیسکو بجلی نہیں کاٹ سکتی،وفاق سے سرکاری بلوں کو سیٹل کراچکے ہیں۔


ذرائع کے مطابق سیکیورٹی حکام نے وزیر اعلیٰ سندھ کو بریفنگ میں بتایا ہے کہ سیہون دھماکے کے بعد کچھ اہم گرفتاریاں کی گئی ہیں،سکھرسے ایک مشتبہ شخص کو گرفتار کیا گیا،محکمہ انسداد دہشت گردی نے بھی کچھ گرفتاریاں کی ہیں، سیہون دھماکے اور شکارپور واقعے میں کچھ مماثلت ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا اجلاس سے خطاب میں کہنا تھا کہ سیہون شریف میں لعل شہباز قلندر کے مزار پر ہونے والے افسوس ناک واقعے کے نتیجے میں جانی نقصانات سے دلی صدمہ پہنچا ہے، شہید ہونے والوں کے ورثاء کی آہیں ذہن اور دماغ میں ابھی تک گھو م رہی ہیں اور اس کیس کو ہر صورت حل ہونا چاہئے اور جب تک مجرموں کو گرفتار نہیں کیا جائے گامجھے اس وقت تک سکون نہیں ملے گا۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے محکمہ اوقاف کو ہدایت کی کہ ہر مزار پر لیڈی سرچرز ہونی چاہئیں، انہوں نے آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ کو لعل شہباز قلندر ، شاہ عبدا لطیف بھٹائی، عبد اللہ شاہ غازی، شاہ عقیق سمیت دیگر 86درگاہوں کی سیکیورٹی آڈٹ کیلئے آئی جی سندھ کو واضح احکامات د یتے ہوئے کہاکہ اسپیشل برانچ اپنے ماہرین کے ذریعے سیکیورٹی آڈٹ کرے گی۔

انہوں نے ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ تمام عبادت گاہوں، درگاہوں ،اہم پبلک مقامات کاسیکیورٹی پلان کرلیا۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کمشنروں، متعلقہ ڈی سیز،ایس ایس پیزاور اوقاف کے افسر ان پر مشتمل کمیٹی بنانے کے احکامات دیتے ہوئے کہا کہ یہ کمیٹی روزانہ کی بنیاد پر سیکیورٹی کے معاملات د یکھے گی، اب سب الرٹ او رمتحر ک رہیں، یہ جنگ ہم اور ہمارے عوام، قانون نافذ کرنے والے ادارے بہادری کے ساتھ لڑرہے ہیں، یہ جنگ ہمیں اب جیتنی ہے۔

انہوںنے کہا کہ صرف درگاہوں کی ہی نہیں بلکہ مندر، مسجد، چرچ اور دیگر عوامی مقامات، اسپتالوں کی سیکیورٹی ڈی سیز اور محکمہ پولیس و دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مدد سے روزانہ کی بنیاد پر دیکھیں۔

انہیں کمشنر کراچی نے بتایا کہ رینجرز اور پولیس کی مدد سے ہم نے عبداللہ شاہ کی درگاہ کی سیکیورٹی مزید سخت کی ہے۔

اجلاس میں ایڈیشنل آئی جی کراچی نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ 6560مسجدیں اور عبادت گاہیں، 350مزار یا درگاہیں ہیں، شہر میں 33اسماعیلیوں ، 44بوہریوں کی عبادت گاہیں ہیں، 150مندر ہیں جن میں سے 100مندر وں میں زیادہ لوگ آتے ہیں، 100کے قریب چرچ ہیں جن میں 40 میں لوگ زیادہ آتے ہیں، 3سکھوں کے گورد وارے ہیں جہاں پر روزانہ کی بنیاد پر 500پولیس اہلکار اور اہم دنوں میں 1500سے 2000 کے قریب اہلکار سیکیورٹی پر تعینات کئے جاتے ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ نے تجویز دی کہ اہم درگاہوں پر سی سی ٹی وی کیمرے اور کنٹرول روم ہونے چاہئیں اور محکمۂ اوقاف میرٹ پر مزارات کی سیکیورٹی اور سرچرز کی بھرتی کریں جن کی تربیت محکمہ پولیس سے کرائی جائے گی اور مزارات پر جو سرچرز ہوں گے ان کے تبادلے نہیں ہوں گے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کمشنر کراچی کو ہدایت کی کہ کراچی میں مسجدوں، امام بارگاہوں، درگاہوں، بوہری و آغاخانیوں کے جماعت خانوںکی سیکیورٹی پر روزانہ رپورٹ دی جائے۔

اجلاس میں سیہون شریف کے مزار کی فوری تعمیر نو کا فیصلہ بھی کیا گیا۔
تازہ ترین