• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

44 روپے لیٹر والا مٹی کا تیل دکانوں پر 100 روپے لیٹر فروخت

Kerosene Oil Price Hike In Karachi
عوام کے مسائل سے حکومت کی عدم توجہی کی ایک اور مثال سامنے آگئی، اس مرتبہ مثال بنی مٹی کے تیل کی قیمت، جو دکانوں پر 100 روپے لیٹر میں بیچا جارہاہےلیکن سرکاری قیمت محض 44 روپے لیٹر ہے، ایک لیٹر پر 50 سے 60 روپے کس کی جیب میں جا رہے ہیں؟

یہ مثال کسی ڈی ریگیولیٹڈ یا ان ڈاکیومنٹڈ سیکٹر کی نہیں ڈاکیومنٹڈ پیٹرولیم سیکٹر کی ہے جہاں ایک ایک پیسے کا حساب رکھا جاتا ہے، حیرت ہے کہ ملک چلانے والوں کو غریبوں کا فیول کہلائے جانے والے مٹی کے تیل کی اصل قیمت کا علم نہیں، سرکاری نرخ 44 روپے جبکہ دکان پر نرخ 100 روپے فی لٹر ہے۔

حیرت یہ کہ حکومت اور اوگرا کو سرکاری قیمت اور دکان پر دستیاب قیمت کے نرخ کا فرق نہیں معلوم اور اگر معلوم ہے لیکن نوٹس نہیں لیا گیا تو اسے حکومت اور ریگیولیٹر کا عوامی اہمیت کے امور سے ترک تعلق کے علاوہ کیا نام دیا جائے؟

مہنگے مٹی کے تیل سے تنگ آ کر اب مکینکس نے روز مرہ کام کے دوران اس کا استعمال ترک کر دیا ہے۔

پیٹرولیم ماہرین کے مطابق مٹی کا تیل سستا ہونے کا فائدہ عوام کے بجائے مافیا کو پہنچ رہا ہے جو دن دہاڑے عوام کو لوٹ رہی ہے۔

انڈسٹری ذرائع کے مطابق کچھ افراد کی جانب سے سستےمٹی کے تیل کی ڈیزل میں مبینہ ملاوٹ ایک منافع بخش دھندہ ہے، کیونکہ مٹی کے تیل کی قیمت 44 روپے اور ڈیزل 82 روپے ہے۔

پیٹرولیم ماہرین کے مطابق یہ ایک گنگا ہے جس میں نہانے والی کمپنیاں ہوں یا مڈل مین و دکان دار سب کو بے نقاب کرنا چاہیے۔
تازہ ترین