• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شطرمرغ فارمنگ سندھ میں ناکام، پنجاب میں کامیاب

Ostrich Farming Unsuccessful In Sindh Successful In Punjab
افضل ندیم ڈوگر... حکومت کی عدم دلچسپی کی وجہ سے سندھ میں ناکام شطرمرغ فارمنگ کے انوکھے کاروبار نے پنجاب میں دن دگنی رات چوگنی ترقی شروع کردی ہے اور مرغی، بکرے اور گائےکی طرح اب شترمرغ کا گوشت بھی لاہور کی مارکیٹ میں دستیاب ہے۔

پاکستان آسٹریج کمپنی نے سال 2008 میں کراچی سے شترمرغ کی فارمنگ شروع کی تھی جس کے لئے شطر مرغ کے چوزے امپورٹ کرکے میمن گوٹھ اور ملیر میں نیشنل ہائی وے پر شترمرغ کے فارم بنائے تھے۔ اس دوران کراچی میں بدامنی کی وجہ سے فارمر کو دشواری ہوئی، دوسری طرف سندھ حکومت نے بھی اس معاملے میں کوئی دلچسپی نہیں دکھائی۔

کمپنی کے سی ای او راجہ طاہر لطیف نے ’’جنگ‘‘ کو بتایا کہ ماضی میں شترمرغ کو ورلڈ لائف میں شمار کیا جاتا تھا اور جنگلی حیات میں شمار ہونے کی وجہ سے اُنہیں متعلقہ اداروں کی جانب سے تنگ کرنے اور مشکلات پیدا کرنے کا عمل بھی بڑھتا گیا۔ طاہر کے مطابق اُنہوں نے سندھ حکومت کے ارباب اختیار اور متعلقہ حکام سے ملنے اور مسائل حل کرنے کی کافی کوشش کی۔ وہ جدوجہد کرتے رہے کہ شترمرغ کو جنگلی حیات سے نکال کر لائف اسٹاک میں شامل کیا جائے، کیونکہ یہ حلال ہے اوردنیا بھر میں شطرمرغ کا گوشت ذوق و شوق سے کھایا جاتا ہے۔

راجہ طاہر کے مطابق اُنہیں اس معاملے میں ناکامی ہوئی تو اُنہوں نے دلبرداشتہ ہوکر 2010 میں اپنا کاروبار پنجاب منتقل کرنا شروع کردیا۔ اس دوران پنجاب حکومت سے اُن کے مذاکرات بھی ہوئے۔ 2012 میں اُنہوں نے لاہور میں ’’جنگ‘‘ گروپ کے ساتھ مل کر شترمرغ کی فارمنگ کے حوالے سے سیمینار کیا تو پنجاب حکومت کے ذمہ داروں نے اُن سے رابطہ کیا اور اُن کی گزارشات سنیں جس پر سال 2014 میں حکومت پنجاب کے لائیو اسٹاک ڈپارٹمنٹ نے ایک سمری منظور کی اور 2014 میں پنجاب اسمبلی نے شترمرغ کو وائلڈ لائف سے نکال کر لائیو اسٹاک میں شامل کرلیا جس کے بعد اس کاروبار نے ترقی کرنا شروع کردی۔

عوامی توجہ اور منافع بخش کاروبار ہونے کی بنا پر حکومت پنجاب نے 2016 میں اسے پولٹری میں شامل کرلیا اور وہ تمام سہولیات شترمرغ فارمرز کو بھی ملنا شروع ہوگئیں جو پولٹری کی صنعت کو مل رہی تھیں۔ راجہ طاہر کے مطابق حکومت پنجاب نے اس کے بعد شترمرغ کی فارمنگ پر فی شترمرغ 10 ہزار روپے کی سبسڈی دینا شروع کی تو پنجاب بھر میں یہ کاروبار غیر معمولی تیزی سے پھیلتا جارہا ہے اور دو ماہ کے عرصے میں شطرمرغ کے 104 فارم قائم ہوچکے ہیں جبکہ سندھ حکومت 8 سالوں سے اس اہم شعبے کو نظر انداز کررہی ہے اور سندھ میں ابھی بھی شطرمرغ جنگلی حیات ہے۔

اُنہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے تک فارمرز شترمرغ کی سلاٹرنگ (نہار) کے بعد گوشت مختلف ممالک کو ایکسپورٹ کرتے تھے لیکن محکمہ لائیو اسٹاک پنجاب نے اسے مقامی مارکیٹ میں آزمانے کا بھی تجربہ کرلیا جس پر لاہور میں کالج روڈ ٹاؤن شپ میں گزشتہ روز شطرمرغ کی دکان کا افتتاح کیا جہاں شترمرغ کا گوشت فروخت کیلئے رکھا گیا اور اسے 1500 سے دو ہزار روپے فی کلوگرام فروخت کیا جارہا ہے۔ راجہ طاہر کے مطابق شترمرغ کے گوشت کا ذائقہ کھانے میں 100 فیصد گائے کےگوشت کی طرح ہے لیکن اس کا فائدہ یہ ہے کہ یہ کولیسٹرول فری ہوتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ خوش خوراکی میں مشہور لاہوریے شطرمرغ کے گوشت کی خریداری میں کافی دلچسپی لے رہے ہیں۔ ہوٹلوں سے بھی آرڈرز آ رہے ہیں جبکہ محکمہ لائیو اسٹاک پنجاب نے شہر بھر میں مفت ہوم ڈلیوری اور موبائل شاپس قائم کرنے پر بھی غور شروع کردیا۔
تازہ ترین