• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارتی ایجنسی ’را‘ کو معلومات فراہم کیں، احسان اللہ احسان

تحریک طالبان پاکستان کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان نے کہا ہے کہ بھارت اور’را‘کومعلومات فراہم کیں اوراہداف دیے، ساتھیوں کے بھارت اور ’را‘سے تعلقات تھے،ٹی ٹی پی نے ہر کارروائی کی ’را‘ اوراین ڈی ایس سے قیمت وصول کی،شمالی وزیرستان میں آپریشن شروع ہونے پرطالبان افغانستان فرار ہوگئے۔

آئی یس پی آر نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان کا اعترافی بیان جاری کردیا ۔

اعترافی بیان میں احسان اللہ احسان کا کہنا ہے کہ بھارت کی مدد ملنا شروع ہوئی تو میں نے اعتراض کیا اور کہا کہ ہم تو کفار کی مدد کر رہے ہیں، مجھے کہا گیا کہ اسرائیل سے مدد ملے گی تو وہ بھی لیں گے، افغانستان میں ٹی ٹی پی کے این ڈی ایس اور را سے تعلقات بنے ، افغانستان میں کمیٹیاں بنی ہوئی ہیں جن کے بھارت سے رابطے ہیں۔

احسان اللہ نے بتایا کہ ایسےشخص کوامیربنایا گیا جس نےاپنےاستاد کی بیٹی سےزبردستی شادی کی، جنگجوؤں کو فوج کے سامنے لڑنے کیلئے چھوڑ دیا اور خود کمین گاہوں میں چلے گئے، ٹی ٹی پی نےہرکارروائی کی ’’را‘‘ اوراین ڈی ایس سے قیمت وصول کی،
اپنے ملک میں دشمن کے پیسوں سے کارروائیاں کررہے ہیں، یہ ان کی خدمت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ سمجھ گیا ہے کہ خاص ایجنڈے اور ذاتی مقاصد کے تحت یہ سب ہورہاہے، این ڈی ایس نے انہیں باقاعدہ ’’تذکرے‘‘ یعنی شناختی کارڈ دیے ہوئے ہیں، شناختی کارڈز پریہ افغانستان میں ایک سےدوسری جگہ آسانی سے جاسکتے ہیں۔

احسان اللہ احسان نےواہگہ بارڈر، ملالہ یوسفزئی پرحملہ، کرنل شجاع خانزادہ پرحملہ سمیت دہشت گردی کے 10 بڑے واقعات کی ذمہ داری قبول کی، انہوں نے گلگت بلتستان میں 9 غیرملکی سیاحوں کے قتل کی ذمہ داری بھی قبول کی۔

انہوں نے بتایا کہ پاک فوج کےحالیہ آپریشن سےافغانستان میں جماعت الاحرارکےکیمپس تباہ ہوئے، کچھ کمانڈرزبھی مارےگئے اور انہیں علاقہ چھوڑنا پڑا۔

اعترافی بیان میں احسان اللہ احسان نے بتایا کہ اس نے 2008 میں کالعدم ٹی ٹی پی میں شمولیت اختیار کی ، ٹی ٹی پی نے اسلام کے نام پر لوگوں کو گمراہ کیا، 2008 میں کالج کا طالب علم تھا، ان 9 برسوں میں تحریک طالبان میں میں بہت سی چیزوں کو دیکھا ،ٹی ٹی پی نے اسلام کے نام پر خصوصاً نوجوان طبقے کو گمراہ کرکے اپنے ساتھ ملایا۔

احسان اللہ احسان کا کہنا تھا کہ جو نعرے یہ لوگ لگاتے تھے ان پر خود پورا نہیں اترتے تھے، امراء بنا بیٹھا مخصوص ٹولہ لوگوں سے بھتے لیتا ہے، یہ لوگوں کاقتل عام کرتےہیں،پبلک مقامات پردھماکے کرتے ہیں، اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں پر حملے کرتے ہیں۔

احسان اللہ احسان نے اعترافی بیان میں کہا کہ اسلام ہمیں حملوں کا درس نہیں دیتا ، قبائلی علاقوں میں آپریشن شروع ہوئے تو قیادت کی دوڑ تیز ہوگئی، ہربندہ چاہتا تھا کہ وہ تنظیم کا امیر بنے ، شمالی وزیرستان میں آپریشن شروع ہونے پر ہم افغانستان چلے گئے جہاں ساتھیوں کے بھارت اور راسے تعلقات تھے، ان کو معلومات فراہم کیں اور اہداف دیئے۔

احسان اللہ کے مطابق حکیم اللہ کی ہلاکت کےبعد نئے امیرکیلئے انتخابی مہم چلائی گئی، امیر کی دوڑمیں عمرخالد خراسانی، ملا فضل اللہ اور خان سید سجنا شامل تھے، ہر کوئی اقتدار حاصل کرنا چاہتا تھا ، شوریٰ نے فیصلہ کیا کہ قرعہ اندازی کرائی جائے جس کے ذریعے ملافضل اللہ کو امیر بنادیا گیا۔

احسان اللہ کے مطابق حملوں سےکمانڈروں اورنچلےطبقے میں مایوسی پھیلی ہوئی ہے، انہوں نے کہا کہ وہاں سےنکلنےکی خواہش رکھنےوالوں کیلئےپیغام ہے کہ واپس آجائیں، امن کا راستہ اختیار کریں اور پرامن زندگی گزاریں۔
تازہ ترین