• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت میں خواتین سے زیادتی کا مسئلہ سنگین تر

Wome Rape Become A Serious Problem In India
حالیہ کچھ ہفتوں کے دوران بھارت بھر میں جنسی زیادتی کے خوفناک حد تک زیادہ تعداد میں کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ ایک ایسے وقت میں یہ واقعات مسلسل سفاک سے سفاک تر اور بد سے بدتر ہوتے چلے جا رہے ہیں جب بھارت میں یہ سوال سر اٹھائے کھڑا ہے کہ خواتین اور لڑکیوں کو محفوظ رکھنے کے لیے آخر کیا اقدامات کیے جائیں۔

انتہائی بھیانک اور ہولناک واقعہ گزشتہ ہفتے روہتک میں پیش آیا جو ملک کی شمالی ریاست ہریانہ کا ایک شہر ہے۔ ایک 23 سالہ خاتون کو سات افراد نے اجتماعی جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا اور پھر اسے قتل کر کے اس کے چہرے کو پتھروں سے کچل دیا تاکہ اس کی شناخت معلوم نہ ہو سکے۔

اس خاتون کا بُری طرح کچلا ہوا جسم اُس وقت دریافت ہوا جب آوارہ کُتے اس کی باقیات کو نوچ رہے تھے۔ قتل کے اس واقعے کی سفاکی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ پوسٹ مارٹم کرنے والے ڈاکٹرز بھی دہل گئے۔ اس سلسلے میں دو مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ باقی ابھی تک مفرور ہیں۔

اس واقعے کے چند دن بعد ہی ایک 22 سالہ خاتون کو بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کے مضافاتی علاقے گروگرم میں تین افراد نے چلتی ہوئی کار میں جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔ ذمہ دار افراد ابھی تک مفرور ہیں۔

یہ دونوں واقعات بھارتی سپریم کورٹ کی جانب سے ان چار مجرموں کی موت کی سزا کے خلاف اپیل کو مسترد کرنے کے بعد ہوئے جنہوں نے نئی دہلی ہی میں ایک میڈیکل کی طالبہ کو 2012ء میں ایک چلتی بس میں انتہائی بے دردی کے ساتھ جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا اور جس کے نتیجے میں وہ ہلاک ہو گئی تھی۔

اس واقعے نے عالمی سطح پر شہ سرخیوں میں جگہ پائی تھی اور اس بات کی جانب توجہ مرکوز کرائی تھی کہ بھارت میں خواتین کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے فوری اور سخت اقدامات کی ضرورت ہے۔

بھارت میں جنسی زیادتی اور تشدد کے جاری واقعات میں حالیہ دنوں کے دوران ممبئی کی ایک 24 سالہ خاتون پریانکا گورو کا قتل بھی ہے جسے شادی کے محض پانچ روز بعد ہی موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔ اُس کا ٹکڑے ٹکڑے ہواجسم ایک جنگل میں بکھرا ہوا ملا۔

گزشتہ ماہ ایک 10 ماہ کی بچی کو مغربی ریاست گجرات کے ضلع جام نگر میں مبینہ طور پر اُسی بچی کے خاندان کے ایک فرد نے جنسی زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا۔ اس سے ایک ماہ قبل ملک کے جنوبی حصے کے شہر چنئی میں ایک 15 سالہ لڑکی نے خود کو آگ لگا لی کیونکہ اس کے ایک قریبی رشتہ دار نے اُس سے جنسی زیادتی کی اور پھر دھمکی دی کہ اگر اُس نے زبان کھولی تو پھر وہ اس زیادتی کی ویڈیو کو عام کر دے گا۔

جرمن نشریاتی ادارے ڈی ڈبلیو کی ایک رپورٹ کے مطابق جنسی زیادتی کے ان بڑھتے ہوئے واقعات کا ایک اور افسوسناک پہلو یہ بھی ہے کہ چھوٹی بچیوں کے خلاف ایسے جرائم کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔

بھارت کے کرائم ریکارڈ بیورو این سی آر بی کی طرف سے مرتب کیے گئے اعداد وشمار کے مطابق 2015ء کے دوران بھارت بھر میں بچوں کے خلاف جرائم کے آٹھ ہزار آٹھ سو ایسے کیسز درج ہوئے جو جنسی جرائم کے خلاف بچوں کے تحفظ کے قانون کے زمرے میں آتے ہیں۔ ان میں سے ایک چوتھائی واقعات میں یہ جرم کرنے والے یا تو ان بچوں کے رشتہ دار تھے یا ایسے افراد جنہوں نے انہیں ملازم رکھا ہوا تھا۔
تازہ ترین