• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اب پرانی عمارات بھی زلزلے سے محفوظ ہوسکیں گی

+2
پاکستان میں آئندہ برس سے نئی عمارات ہی نہیں بلکہ پرانی عمارات کو بھی زلزلے سے محفوظ بنایا جاسکتا ہے۔

این ای ڈی یونیورسٹی آف انجینئر نگ اینڈ ٹیکنالوجی کے ارتھ کوئیک انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ کی لیب میں اسٹیل کینیڈا کے تعاون سے زلزلہ پروف عمارتوں کی تعمیراورموجودہ عمارتوں کے لیے اسٹیل سے بنے بکلنگگ ری اسٹرین فریم کا کامیاب تجربہ کیا گیا۔

بکلنگ ری اسٹرین بریسنگ(بی آر بی) نسبتاًزیادہ لچکدار اور مضبوط ڈھانچے کی تعمیرممکن ہے جس کے ذریعے عمارت زلزلے کے شدید جھٹکوں کو برداشت کرسکتی ہے۔

این ای ڈی یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسر ڈاکٹر سروش حشمت لودھی نے زلزلہ پروف ڈھانچے کو وقت کی اہم ضرورت قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس فریم کو لگوانے سے عمارت انتہائی محفوظ ہوجاتی ہے اور خرچ بھی زیادہ نہیں آتا ہے۔

انہوںنے چیئرمین شعبہ ارتھ کوئیک کے چیئرمین اور ٹیم کو سراہتے ہوئے کامیاب تجربے پر مبارک باد پیش کی۔

ارتھ کوئیک انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ کے چیئرمین ڈاکٹر محمد مسعود رفیع کا کہناتھا کہ نئی تعمیر ہونے والی عمارتوں کو زلزلہ پروف بنانے کے لیے مختلف طریقے آزمائے جاتے ہیں لیکن پُرانی تعمیر شدہ عمارت کے لیے بی آر بی بہترین طریقہ ہے جس کے ذریعے کسی بڑی توڑ پھوڑ کے بغیر عمارت کو محفوظ بنایا جاسکتا ہے۔

اسٹیل کینیڈا لمیٹڈ کے ریجنل ایکسپورٹ منیجر عبدالمالک کا کہنا تھا کہ بنگلہ دیش میں اس کا تجربہ کامیاب رہا جبکہ پاکستان کے زلزلے کی بیلٹ پر واقع ہونے کی وجہ سے یہاں کی تعمیراتی صنعت کو بی آر بی کی ضرورت ہے۔

یاد رہے کہ اگر زلزلوں کی سر زمین جاپان کا کشمیر اور اس سے ملحقہ علاقوں میں رونما ہونے والے آٹھ اکتوبر کے زلزلے سے موازنہ کیا جائے تو پتا چلتا ہے کہ ریکٹر اسکیل پر پاکستان میں آئے زلزلے کی شدّت نسبتاً کم تھی، اس کے باوجود جاپان کی نسبت پاکستان میںتباہی پانچ گنا زیادہ ہوئی تھی۔ پاکستان میں ہزاروں افراد لقمہ اجل بنے، لاکھوں گھر تباہ، متعدد شہرتباہ ہوئے جبکہ انفرااسٹرکچر کو شدید ترین نقصان پہنچا تھا۔

ماہرین کے مطابق پاکستان میں زیادہ تباہی کی وجہ ناقص حکمتِ عملی، غیر معیاری طرزِ تعمیر اور بچاؤکے حوالے سے آگہی کا فقدان تھا لیکن محققین کا یہ بھی کہنا ہے کہ زیادہ تر اموات عمارتیں گرنے کے سبب ہوئیں۔
تازہ ترین