• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پسماندہ صوبے بلوچستان میں غیر رسمی تعلیمی پالیسی کا اجراء

Baluchistan Non Formal Education Policy
رپورٹ ... راشد سعید.... بلوچستان میں تعلیم کا شعبہ مناسب توجہ نہ دئیےجانے کی بناء پر ہمیشہ سے پسماندگی کا شکار رہا ہے جس کی وجہ سے دیگرکئی مسائل نےجنم لیا لیکن اب خوش آئند بات ہے کہ صوبائی حکومت نے پہلی غیررسمی تعلیمی پالیسی کی منظوری دے دی ہے اور اس کا اجراء بھی کردیا گیا ہے۔

بلوچستان کی غیررسمی تعلیمی پالیسی کےاجراء کےحوالےسےتقریب کوئٹہ کےایک مقامی ہوٹل میں منعقد ہوئی،تقریب میں اسپیکر صوبائی اسمبلی محترمہ راحیلہ حمیدخان درانی، وزیراعلیٰ کےمشیربرائے اطلاعات سردار رضامحمد بڑیچ،جاپان انٹرنیشنل کوآپریشن ایجنسی’’جائیکا‘‘کےپاکستان میں نمائندے یاسوہیروتوجو،یونیسکو اوریونیسیف کےنمائندوں کےعلاوہ صوبائی حکومت کےمتعلقہ سینئر بیوروکریٹس اورتعلیم کےشعبے میں کام کرنےوالے غیرسرکاری اداروں کےنمائندےبھی شریک ہوئے۔

تقریب سے خطاب میں اسپیکر راحیلہ حمیددرانی کا کہناتھا کہ صوبےمیں خواندگی کی شرح 44 فیصد ہے،جو کہ دیگر صوبوں کےمقابلے میں کم ہے۔ انہوں نے اس موقع پر غیررسمی تعلیمی پالیسی کےاجراء کو سراہتے ہوئے اسے مثبت قدم قراردیا۔

اسپیکربلوچستان اسمبلی کاکہناتھا کہ غیررسمی تعلیمی پالیسی سےتعلیم سےمحروم افراداوربچوں کوعلم حاصل کرنےکاموقع ملےگا،ان کا یہ بھی کہناتھا کہ شرح تعلیم میں اضافہ کےلئے سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

تقریب سے خطاب میں ’جائیکا‘ کےنمائندے کاکہناتھا کہ بلوچستان میں غیررسمی تعلیمی پالیسی کےآغازپرخوشی ہے،اس کےاجراء میں دیگرمتعلقہ اداروں کاکردارقابل ستائش ہے، انہوں نے پالیسی پر عملدرآمد کےحوالےسے جائیکا کی جانب سے منصوبےمیں بھرپور تکنیکی تعاون فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی۔

اس موقع پر پالیسی کے مختلف نقاط پر بھی روشنی ڈالی گئی اور شرکاء کو بتایا گیا کہ تعلیمی پالیسی پر جاپانی ادارے جائیکا کےتعاون سےعملدرآمدکیاجائےگا اوراس پالیسی سےتعلیم سےمحروم افراداوربچوں کامستقبل روشن کرنے میں مدد ملےگی،پالیسی کےاہم مقاصد میں شرح تعلیم کو64 فیصد تک لےجانا بھی شامل ہے۔

تعلیمی پالیسی کےاجراء کےحوالےسے ماہرین کو امید ہے کہ صوبے میں تعلیمی صورتحال میں بہت حد تک بہتری آسکتی ہے ،لیکن اس کےلئے بہرحال تمام اسٹیک ہولڈرز کو سنجیدگی، خلوص دل اورسچی نیت سے کام کرناہوگا۔بصورت دیگر محض پالیسی کے اجراء،،اس حوالے سے دعووں اور بیانات سےتبدیلی اوربہتری کے خواب کو تعبیر نہیں مل سکتی اور بلوچستان میں تعلیمی شعبے میں ترقی کا خواب صرف خواب ہی رہےگا۔
تازہ ترین