• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
Why Does A Man Make Extremist

سائنسدانوں نے یہ پتہ لگانے کیلئے کمپیوٹر اور مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹیلی جنس) کا سہارا لینے کا منصوبہ بنایا ہے کہ آخر انسان شدت پسند کیوں بنتا ہے۔

اس سلسلے میں ’’ دی بِیسٹ‘‘ نامی ایک مخصوص کمپیوٹر تیار کیا گیا ہے جس میں انسانی ذہن کے سمیولیٹڈ ورژن موجود ہیں جو اس بات کا جائزہ لے سکتے ہیں کہ رویہ میں شدت اور دہشت آنے سے انسان پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

اس تحقیق کا مقصد یہ معلوم کرنا ہے کہ آیا اس رویے میں تبدیلی لائی جا سکتی ہے۔ دی بیسٹ نامی یہ کمپیوٹر خصوصی طور پر مذہبی جذبات کو سمجھنے اور ان کا جائزہ لینے کیلئے بنایا گیا ہے۔

ابتدائی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ دہشت گردی سے متاثرہ واقعات پیش آنے پر انسان میں مذہب سے قربت اختیار کرنے کے جذبات بڑھ جاتے ہیں اور انسان شدت پسندی کی طرف مائل ہوتا ہے، ایسے انسانوں میں ڈر اور خوف کا عنصر زوال پذیر ہونا شروع ہوجاتا ہے۔

یہ تحقیق بوسٹن یونیورسٹی میں فلاسفی کے پروفیسر ویزلی ولڈمین نے شروع کی ہے جو مختلف مذاہب پر تحقیق کر رہے ہیں جس کے نتیجے میں سامنے آنے والے مزید جوابات زیر تحقیق افراد کی ذہنی صحت اور تشدد کیے جانے والے جذبات کی شدت اور کیفیت سمجھنے میں مدد ملے گی۔

کمپیوٹر میں سیمولیشن بنانے کیلئے ورجینیا کے اولڈ ڈومینین یونیورسٹی کے کمپیوٹرز کی مدد حاصل کی گئی جو یہ پیشگوئی کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں کہ سخت قوانین والے مذہب پر کتنے فیصد لوگ عمل کریں گے۔

اس سلسلے میں مختلف ماڈلز، کمپیوٹر ایجنٹس اور دیگر عوامل بھی استعمال کیے گئے۔ سائنسدان اس ماڈل پر بھی غور کر رہے ہیں 2011 میں نیوزی لینڈ میں آنے والے زبردست زلزلے جس میں 185 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

اس واقعے کے بعد مقامی لوگوں کے مذہب پر عمل میں تیزی آ گئی تھی۔

تازہ ترین