• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سینٹرل جیل سے فرار دہشت گرد داڑھی صاف کرکے بھاگے

Central Jail Prisoners Escaped After Clearing Away Their Beard

....ثاقب صغیر.... سینٹرل جیل سے فرار ہونے والے دونوں دہشت گرد باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت فرار ہوئے، ملزمان نے فرار سے قبل اپنی داڑھیاں منڈوائیں اور کورٹ روم کے چیمبر کے باتھ روم کے روشن دان سے فرار ہوئے،انہیں معلوم تھا کہ جیل کمپلیکس میں لگے کیمرے فعال نہیں ہیں۔

جیل ذرائع کے مطابق  دونوں ملزمان محمد احمد عرف منا  اور  شیخ محمد ممتاز عرف فرعون عرف شیر خان عرف شہزاد عرف بھائی  نے ایک روز قبل ڈیوٹی پر موجود سپاہیوں سے آ کر کہا کہ انہیں اپنے کیس کی تاریخ دیکھنے کے لیئے جانا ہے جس پر اہلکاروں نے انہیں اجازت دے دی۔

دونوں ملزمان جیل کمپلیکس سے اوپر والے فلور پر چلے گئے جہاں پر صرف ایک کورٹ چل رہی تھی جبکہ باقی کورٹس ابھی بن رہی ہیں۔

ملزمان 10 نمبر کورٹ سے اندر گھسے اور وہاں بیٹھ کر آری سے گرل کو کاٹا اور کورٹ روم میں گھس گئے، وہاں سے ملزمان چیمبر کے باتھ روم میں گئے اور اپنی داڑھیاں صاف کیں۔

پولیس کو باتھ روم سے بلیڈ، پلاس اور قینچی ملی ہے۔ بعد ازاں ملزمان باتھ روم کے روشن دان سے باہر نکل کر کوریڈور میں آگئے جو کہ جیل کے اندر کالونی میں واقع ہے۔

ملزمان نے چونکہ داڑھیاں صاف کی ہوئی تھیں اور منہ بھی دھو کر صاف کیا ہوا تھا اس لیے کوئی انہیں پہچان نہیں سکا اور وہ باآسانی گیٹ سے باہر نکل گئے۔

رات کو معمول کے مطابق جب اہلکاروں نے کھولیوں میں موجود قیدیوں کی گنتی شروع کی تو کھولی میں موجود ملزمان نے انہیں کہا کہ یہاں بندے پورے ہیں جس پر اہلکار ملزمان کو دیکھے بغیر واپس چلے گئے۔

صبح ملزمان کی پیشی تھی ،جیل کے اہلکار جب انہیں صبح پیش کرنے کےلئے لینے آئے تو انہیں انکشاف ہوا کہ ملزمان تو 24گھنٹے قبل ہی فرار ہو چکے ہیں۔ ان میں سے ایک ملزم کلعدم لشکر جھنگوی کے امیر حافظ قاسم رشید کی کھولی میں تھا۔

جمعرات کو سی ٹی ڈی کی ٹیم نے بھی سینٹرل جیل کا دورہ کیا۔ انچارج سی ٹی ڈی مظہر مشوانی کے مطابق جیل کمپلیکس نیا بنا ہے اس میں کیمرے تو لگے ہوئے ہیں لیکن ابھی فعال نہیں ہیں اس لیے پولیس کو ملزمان کے فرار ہونے کی سی سی ٹی وی فوٹیج نہیں مل سکی  جبکہ جیل کے باہر سے بھی اب تک کوئی فوٹیج نہیں ملی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ سی ٹی ڈی کی ٹیم دونوں ملزمان کے گھروں پر بھی گئی تھی ،ایک ملزم کے گھر والے تو اسکے دیئے گئے پتے پر موجود ہیں لیکن دوسرے ملزم کے گھر والوں نے گھر تبدیل کر لیا ہے۔ 

جیل کی سیکورٹی صرف دعوؤں تک محدود
سینٹرل جیل سے کالعدم تنظیم کے دو دہشت گردوں کے باآسانی فرار ہونے کے واقعہ نے محکمہ جیل خانہ جات اور جیل حکام کے سیکورٹی کے فول پروف دعوؤں کی قلعی کھول دی۔

جیل انتظامیہ کی جانب سے رات کو جیل روڈ پر رکاٹیں لگا کر روڈ کو ہر قسم کے ٹریفک کے لیئے بند کر دیا جاتا ہے جسکی وجہ سے شہریوں کو کافی عرصے سے پریشانی کا سامنا ہے ۔

جیل حکام کی جانب سے جیمرز لگا نے کے بعد سینٹرل جیل کے اطراف کے علاقوں میں موبائل سروس گذشتہ دو سالوں سے شدید متاثر ہے لیکن جیل کے اندر قیدی باآسانی موبائل فون استعمال کر رہے ہیں ۔

جیل حکام کی جانب سے متعدد بار یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ سینٹرل جیل کی سیکورٹی فول پروف ہے لیکن اس سے قبل بھی اس فول پروف سیکورٹی کے دعوؤں کا مذاق اڑاتے ہوئے قیدی فرار ہو چکے ہیں۔

شہریوں نے جیل حکام کی جانب سے قیدیوں پر پابندیاں لگانے کے بجائے شہریوں کو اپنی پابندیاں لگانے کے عمل کو غیر قانونی اور بلا جواز قرار دیا ہے۔

تازہ ترین