• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
Indian Fasting Hindus With Muslims

بھارت آج کل ہندو انتہا پسندوں کے ہاتھوں یرغمال ہے۔ مسلمانوں سمیت کئی دیگر مذاہب کے ساتھ ان کا ناروا ا سلوک کسی سے ڈھکا چھپا نہیں تاہم وہاں ہندو مسلم ہم آہنگی کی نادر مثالیں بھی سامنے آئی ہیں۔

راجستھان کے اضلاع میں سینکڑوں ہندو رمضان کے دوران مسلمانوں کے ساتھ روز ہ رکھتے ہیں اور یہ سلسلہ برسوں سے جاری ہے۔ احمد آباد کی ایک 85سالہ ہندو خاتون پوری بین لیوا گزشتہ 34برس سے مسلسل ماہ رمضان کے روزے رکھتی آرہی ہے۔

جودھپور کی جے نارائن ویاس یونیورسٹی کے تا ریخ کے ایسوسی ایٹ پروفیسر میگھ رام گوداویر گزشتہ تین دہائیوں سے ماہ رمضان میں روزہ رکھتے آرہے ہیں۔

ریاست اتر پردیش کے ضلع مظفرنگر کی ایک جیل میں تقریباً 32 ہندوؤں نے رمضان کے احترام میں روزہ رکھا۔

بھارتی اخبار’دکن ہیرالڈ‘ کے مطابق مذہبی امتیاز کانادر نمونہ پاکستان سرحد کے ساتھ راجستھان کے ملحقہ دو اضلاع جیسلمیر اور بارمر میں بھی دیکھنے کو ملتا ہے جہاں ہندو مذہب سے تعلق رکھنے والی میگھوال کمیونٹی کے افرادروزہ رکھتے ہیں۔

اس کمیونٹی کے لوگ راجپوت بزرگ پیر پیتھورا کے پیروکار ہیں جن کا مزارپاکستان کے صوبے سندھ میں واقع ہے۔ راجستھان کے ان علاقوں میں کوئی سیاح ماہ رمضان میں مسلمان اور ہندو میں آسانی سے تفریق نہیں کرسکتا ۔

اس کمیونٹی کے اراکین پر روزہ لازم نہیں تاہم ان لوگوں کو پانچ سے دو ہفتوں تک روزہ رکھنے کی اجازت ہے۔روزہ رکھنے کے ساتھ یہ لوگ افطار کے وقت خانہ کعبہ کی سمت منہ کرکے دعا بھی مانگتے ہیں۔

گزشتہ تیس برس سے مسلمانوں کے ساتھ ماہ رمضان کے روزے رکھنے والے جودھپور کی یونیورسٹی کے ہندوپروفیسر میگھ رام کا کہنا ہے کہ پیر پیتھورا ملتان کے بزرگ بہاؤ الدین ذکریا کے پیروکار تھے۔

ایک مسلمان بزرگ خاتون ’جیتان ‘ کے پیروکارکچھ ہندو بھی روزہ رکھتے ہیں۔ روزہ رکھنے کا رواج زیادہ تر ان پناہ گزین ہندوؤں میں عام ہے جو 1965اور1971کی جنگ کے دوران ان علاقوں میں آکر آباد ہوئے۔

بھارتی اخبار ’ٹائمز آف انڈیا‘ کے مطابق 85سالہ ہندو خاتون نے روزہ رکھنے کا آغاز احمد آباد کے ایک علاقے جمال پورکے ایک مسلمان بالا پیر باو ا کی درگاہ پر دعا پوری ہونے کے بعد کیا۔

سن 1982میں خاندان میں جائیداد کے تناز ع کے بعد انہوں نے درگاہ بالا پیر باوا پر عہد کیا کہ اگر وہ قانونی جنگ جیت گئیںتو رمضان کے روزے رکھیں گی۔ وہ قانونی جنگ جیت گئیں اور اپنے عہد کے مطابق روزے رکھ رہی ہے۔

خاتون کا مزید کہنا تھا کہ 1969کے فسادات کے دوران مسلمانوں نے ان کے خاندان کو حملہ آوروں سے بچایا۔ان کی چھ بیٹیاں تھیں جنہیں مسلمان خاندانوں نے اس وقت اپنے گھروں میں پنا ہ دی۔

کرفیو کے دوران کئی ماہ تک مسلمان گھروں سے اس کے خاندان کو کھانا پہنچایا جاتا رہا۔اب ضعیف العمری کی وجہ سے گزشتہ دو سال سے وہ پورے روزے نہیں رکھ پارہیں۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق ریاست اتر پردیش کے ضلع مظفرنگر کی ایک جیل میں تقریباً 32 ہندوؤں نے رمضان کے احترام میں روزہ رکھا۔ انہوں نے مسلم قیدیوں کے ساتھ سحری کی اور روزہ رکھا۔
جیل سپرنٹنڈنٹ راکیش سنگھ کے مطابق جیل حکام نے قیدیوں کی سحری اور افطاری کیلئے خصوصی انتظام کیا۔ انہیں افطار میں دودھ اور خشک میوے دئیے جارہے ہیں۔

جیل میں 26سو قیدی ہیں۔گزشتہ برس بھی اسی جیل میں65ہندو قیدیوں نے مسلمان قیدیوں کے ساتھ روزے رکھے تھے۔

تازہ ترین