• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
Hawa Hawa Blown Everyone

راحت فتح علی خان، شفقت امانت علی اور عاطف اسلم پاکستانی گلوکاری کی وہ آواز ہیں جنہوں نے بھارتی فلم انڈسٹری میں نہ صرف اپنے سر بکھیرے بلکہ بالی ووڈ کے سب سے بڑے ایوارڈ فلم فیئر ایوارڈ کے لیے بھی کئی بار نامزد ہوچکے ہیں جب کہ راحت فتح علی کو یہ ایوارڈ لینے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔

بالی وڈ نگری میں یہ ایوارڈ نازیہ حسن اور سلمیٰ آغا نے بھی اپنے نام کیے جن کی آمد بھارتی فلم انڈسٹری میں بطور برطانوی نژاد پاکستانی گلوکارہ کے طور پر ہوئی۔

پاکستانی گلوکاروں کے گائے جانے والے 2 گانے ایسے ہیں جو انڈسٹری کی تاریخ میں امر ہوگئے اور وہ آج بھی اتنے ہی مقبول ہیں جتنے 30 سال پہلے تھے۔

ان گانوں میں سے ایک گانے نے مقبولیت کی بلندیوں کو چھوا جو پاکستانی گلوکار حسن جہانگیر کا گانا "ہوا ہوا" ہے۔ اس گانے کو 6 مرتبہ بالی وڈ فلموں میں کاپی کیا گیا۔

پاکستان کی ہی عظیم گلوکارہ مرحومہ ریشماں کے فلم ”ہیرو “ کے لیے گائے جانے والے گیت ” لمبی جدائی“ نے بھی بھارتی فلموں پر اپنا گہرا اثر چھوڑا۔

اس کے بعد دوسرا گانا حسن جہانگیر کا ”ہوا ہوا“ ہے جس نے فلم بینوں کو اپنے سحر میں ایسا جکڑا کہ وہ آج تک اس کے مسحور کن بول کو بھلا نہیں پائے اور گانے نے اسی بنا پر اگلے پچھلے سارے ریکارڈ بھی توڑ دیئے۔

”ہوا ہوا“ کو کامیاب ہونے کے لیے کسی فلم کی ضرورت نہیں پڑی بلکہ فلموں کو کامیاب کرنے کے لیے اس گانے کوبار بار استعمال کیا گیا۔ آج ایک بار پھر اسی گانے کو نئے انداز میں انیل کپور اور ارجن کپور کی فلم”مبارکاں“ میں استعمال کیا گیا ہے۔

30 سال پہلے پاکستان اور بھارت میں کون ہوگا جس نے یہ گانا بار بارسُنا نہ ہو۔ اُس وقت جب یوٹیوب اور سوشل میڈیا کا نام تک نہ تھا اور ڈش اینٹینا کا ” بوم“ آنے میں بھی کچھ سال باقی تھے لیکن اس گانے کی دھن اور آواز نے دونوں ممالک میں بھرپور پذیرائی حاصل کی۔

جس طرح پاکستان میں بالی وڈ فلموں کی آڈیو اور ویڈیو ٹیپس کاپی ہوکر آتی تھیں اور فلمیں محلوں میں”لیڈ سسٹم “ پر دیکھی جاتی تھی اسی طرح بھارت میں پاکستانی ٹی وی ڈراموں اور اسٹیج ڈراموں کی آڈیو اور ویڈیو کیسیٹس مقبول تھیں۔

اُسی دور میں حسن جہانگیر کا یہ گانا ”ہوا ہوا“ پہلے پاکستان میں مقبول ہوا۔

گلوکارحسن جہانگیر کے مطابق ان کے اس البم کی 40 سے 50 لاکھ کیسٹیس صرف پاکستان میں فروخت ہوئی تھیں۔

پاکستان میں مقبولیت کی حدوں کو چھونے والا یہ گانا سرحد پار بالی وڈ کی سب سے بڑی میوزک کمپنی ”ٹی سیریز“ کے بانی اور اُس وقت کی چھوٹی سی سپرکیسیٹس کمپنی کے مالک گلشن کمار کے پاس جا پہنچا۔

بس پھر کیا تھا، اس وقت دونوں ممالک میں کاپی رائٹس کا کوئی مسئلہ نہ تھا اور انہوں نے حسن جہانگیر کی آواز میں ہی گانا ریلیز کردیا۔ بھارت میں اس گانے کی ڈیڑھ کروڑ کیسٹس فروخت ہوئیں اور وہاں کی گلی گلی شہر شہر میں یہ گانا گونجا۔

1988 میں چھوٹے بجٹ کی بی کلاس فلم ”ڈون 2“ میں یہ گانا پہلی بار استعمال ہوا اور صرف اس گانے کی وجہ سے فلم ہٹ ہوگئی۔

کہا جاتا ہے کہ اس فلم کو بنانے میں بھی گلشن کمار کا ہی ہاتھ تھا۔ گلشن کمار بعد میں ”لال دوپٹہ ململ کا“ اور ”عاشقی“ بنا کر بہت بڑے پروڈیوسر اور میوزک کمپنی کے مالک بن گئے۔

پاکستانی فلموں کے گانے تو وہ کاپی کرتے ہی تھے لیکن بعد میں بھی انہوں نے پاکستانی گلوکار عطااللہ خان عیسیٰ خیلوی کے سارے مشہور گانے اپنے بھائی کی فلم ” بے وفا صنم“ میں استعمال کیے اور فلم بھی بہت ہٹ ہوئی۔

گلوکار سونو نگھم بھی اسی فلم کی وجہ سے مشہور ہوئے تھے لیکن گلشن کے چھوٹے بھائی کرشن کمار کبھی بڑے ہیرو نہ بن سکے۔

حسن جہانگیر کے گانے ” ہوا ہوا“ کی دیوانگی ایسی تھی کہ 1989 میں ریلیز ہونے والی شترو گن سنہا اورگووندا کی فلم ” بلو بادشاہ“ میں یہ گانا گووندا نے اپنی خواہش پر خود گایا۔

”بلو بادشاہ“ کے میوزک ڈائریکٹر ”جگجیت سنگھ“ تھے جو گووندا کے اسٹارڈم کے سامنے ہارگئے اور یہ گانا ”جواں جواں “ کے بول کے ساتھ ریلیز کیا جب کہ یہ گانا نئی شاعری کے ساتھ بھی بہت مقبول ہوا۔

1990 میں ریلیز ہونے والی سنی دیول کی فلم ’آگ کا گولہ“ نے ” ہوا ہوا“ کو مزید کیش کرایا۔ اس فلم کے میوزک ڈائرکٹر بپی لہری نے خود یہ گانا گایا اور اس کے بول توڑ مروڑ کے ہوا ہوا کی جگہ ”آیا آیا رے“ کردیے۔

” ہوا ہوا“ بعد میں بنگالی اور تامل سینیما میں بھی کاپی ہوا لیکن ابھی بھی بالی وڈ کا دل اس گانے سے بھرا نہیں تھا۔

روینہ ٹنڈن کی فلم ”آپ کے لیے ہم “ میں یہ گانا شامل کیا گیا لیکن یہ فلم مکمل ہی نہیں ہوپائی۔

اب تک 4 بالی وڈ فلموں میں استعمال ہونے کے باوجود اس گانے کے لیے کسی نے حسن جہانگیر سے پیشگی اجازت لی اور نہ انہیں آگاہ کیا۔

لیکن 2012 میں ریلیز ہونے والی نصیر الدین شاہ کی فلم چالیس چوراسی(4084) کے لیے پہلی بار حسن جہانگیر سے یہ گانا باقاعدہ اجازت کے ساتھ اور انہیں معاوضہ دے کر فلم میں شامل کیا گیا۔

ہوا ہوا کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ چند روز قبل بالی ووڈ اداکار انیل کپور، ارجن کپور اور ہدایت کار انیس بزمی کی کامیڈی فلم ” مبارکاں “ کا ٹریلر ریلیز ہوا جس نے پہلی ہی نظر میں سب کو اپنا دیوانہ بنالیا اور اس کی سب سے بڑی وجہ ”ہوا ہوا“ کا ایک بار پھر بھرپور استعمال تھا اور پورا ”پرومو“ اسی گانے پر تھا۔

مِیکا سنگھ نے شاندار آواز اور انداز میں اِس گانے کو گایا۔ اس بار بھی یہ گانا حسن جہانگیر کی اجازت کے بغیر استعمال ہوا۔ ہوا ہوا ” مبارکاں“ میں چھٹی بار استعمال ہوا ہے لیکن حسن جہانگیر کے ورژن کے بعد میکا سنگھ کا گانا ”سیکنڈ بیسٹ“ ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ اتنی بار”کاپی “ ہونے والا حسن جہانگیر کا گانا ”ہوا ہوا“ خود فارسی کلاسک گانے”ہوار ہوار“ سے متاثرہے جسے یوٹیوب پر بھی دیکھا جاسکتا ہے۔

یہ گانا مشہور ایرانی گلوکار”کورش یغیمی“ نے گایا تھا۔ گانے کے بول اور دھن بھی ایرانی گانے سے متاثر ہیں۔

حسن جہانگیر کا کہنا ہے کہ کیونکہ خود ان کا تعلق ایران سے ہے تو بنیادی طور پر یہ ایرانی مقامی دھن ہے جس سے متاثر ہو کر انہوں نے اور کورش نے اپنے اپنے انداز میں اس گانے کو تخلیق کیا ہے۔

حسن اور کورش کے گانوں میں بنیادی فرق ”کورس“ کا استعمال بھی ہے۔

حسن جہانگیر کو پاکستان اور بھارت سمیت دنیا بھر میں عوام نے بہت پزیرائی دی لیکن سرکاری سطح پر اس گلوکار کی خدمات کو تسلیم نہیں کیا گیا اور اسے بدقسمتی ہی کہا جاسکتا ہے۔

آج بھی پاکستان کے ٹاپ فائیو سپر ہٹ پاپ گانوں میں سے ایک کا گلوکارحسن جہانگیر حکومتی سطح پر اپنی پذیرائی کا منتظر ہے۔

”ہوا ہوا “ بالی وڈ میں ہی صرف 6 بار کاپی ہوا ہے ایسی شاید ہی کوئی اور مثال ہو لیکن اتنی بار کاپی ہونے کے باوجود اس ”کلاسک“ گانے کی تازگی کو فرق نہیں پڑا کیوں کہ اس کے دیوانے پہلے بھی کروڑوں میں تھے اور آج بھی ان گنت ہیں۔

تازہ ترین