• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گائے کے گوشت کا شبہ، بھارتی مسلمان قتل، بی جے پی رہنما گرفتار

Indian Muslim Murder Bjp Leader Arrested Due To Beef Eating

بھارتی ریاست جھاڑ کھنڈ میں اپنی گاڑی میں گائے کا گوشت لے جانے کے شبے میں ایک مسلمان دکاندار کے قتل کے سلسلے میں ملکی وزیر اعظم نریندر مودی کی ہندو قوم پسند جماعت بی جے پی کے ایک مقامی رہنما کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

بھارتی دارالحکومت نئی دہلی سے اتوار دو جولائی کے روز ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق پولیس نے بتایا کہ یہ مسلمان دکاندار گوشت بیچتا تھا اور اسے خود کو ’گائے کے رکھوالے‘ کہلانے والے ہندو قوم پسندوں کے ایک مشتعل ہجوم نے مشرقی بھارت میں قتل کر دیا تھا۔

جھاڑ کھنڈ کے ضلع رام گڑھ میں پولیس نے بتایا کہ قتل کیے جانے والے بھارتی مسلمان کا نام اصغر انصاری تھا جو عرف عام میں علیم الدین بھی کہلاتا تھا۔

یہ اقلیتی شہری جمعرات انتیس جون کو رام گڑھ میں اپنی گاڑی میں جا رہا تھا کہ مشتعل ہندوؤں کے ایک ہجوم نے اس پر یہ الزام لگاتے ہوئے کہ اس کی گاڑی میں گائے کا گوشت تھا، اسے پیٹنا شروع کر دیا تھا۔

جرمن نشریاتی ادارے کے مطابق رام گڑھ میں پولیس کے ضلعی سربراہ کشور کوشل نے بتایا کہ حملہ آور ہندوؤں نے علیم الدین کو موقع پر ہی ہلاک کر دیا تھا۔ کوشل کے بقول اس قتل کے سلسلے میں ملکی وزیر اعظم نریندر مودی کی سیاسی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی یا بی جے پی کے ایک مقامی ہندو رہنما نیتیانند مہاتو اور دو دیگر ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

پولیس کے سربراہ کے مطابق مہاتو جھاڑ کھنڈ میں بی جے پی کا ایک سیاسی رہنما ہے اور اسے اور اس کے دو دیگر ساتھیوں کو لوگوں کو اشتعال دلانے اور انہیں تشدد اور جرم پر اکسانے کے الزام میں حراست میں لیا گیا ہے۔

ڈی پی اے نے لکھا ہے کہ جمعرات انتیس مئی کے روز جھاڑ کھنڈ میں بھارتی مسلمان علیم الدین کا قتل اسی روز ہوا، جس دن ملک کی مغربی ریاست گجرات میں ایک عوامی اجتماع سے اپنے خطاب کے دوران بھارتی وزیر اعظم مودی نے کہا تھا کہ گائے، جو ہندوؤں کے لیے ایک مقدس جانور ہے، کی حفاظت کے نام پر اکثریتی ہندو آبادی کے مشتعل گروہوں کی طرف سے انسانوں کا قتل ’ناقابل قبول‘ ہے۔

تب وزیر اعظم مودی نے یہ بھی کہا تھاکہ ’’پورے ملک میں کسی بھی مرد یا عورت کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے کی کوشش کرے۔‘‘

تین گرفتار شدہ ملزمان میں سے ایک ریاست جھاڑ کھنڈ میں وزیر اعظم مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (تصویر میں پارٹی پرچم) کا ایک مقامی لیڈر ہے۔

بھارت میں مختلف طرح کے اعداد و شمار کا تجزیہ کرنے والی ایک ویب سائٹ’ انڈیا اسپینڈ‘ نے ابھی حال ہی میں بتایا تھا کہ بھارت میں 2010ء اور 2017ء کے درمیانی عرصے میں گائے کی حفاظت کرنے والے نام نہاد رضاکاروں کی طرف سے جتنے بھی مسلح حملے کیے گئے، ان میں سے نصف سے زائد کا نشانہ ملکی مسلمان ہی بنے تھے۔

اس کے علاوہ اسی عرصے میں جتنے بھی حملے کیے گئے، ان میں سے 97 فیصد 2014ء میں اس وقت کے بعد کیے گئے جب مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی ملکی سطح پر اقتدار میں آئی تھی۔

تقریباً سوا ارب کی آبادی والے ملک بھارت میں ہندو اکثریت میں ہیں جن کی تعداد ملکی آبادی کے 80 فیصد سے زائد بنتی ہے۔ اس کے برعکس مسلمان سب سے بڑی مذہبی اقلیت ہیں، جن کا ملکی آبادی میں تناسب قریب 15 فیصد بنتا ہے۔

تازہ ترین