• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان میں گزشتہ کئی برس سے انسداد پولیو مہم دہشت گردوں کے نشانے پر ہے۔ وقفے وقفے سے پولیو کیمپوں، ٹیموں و ورکرز پر دستی حملے، فائرنگ کے افسوسناک واقعات کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا۔ خیبر پختونخوا میں ہفتے کی شب پولیو مہم کے کارکن کا قتل بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی معلوم دیتا ہے۔ غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق قتل کیا جانے والا ورکر صوبے بھر میں پولیو کے حفاظتی قطرے پلانے کی ایک حکومتی مہم میں شامل تھا۔ جسے ایک دور دراز علاقے میںویکسی نیشن مہم سے واپسی پر دو مسلح افراد نے فائرنگ کرکے قتل کردیا۔ صوبائی حکومت نے بھی واقعہ کی تصدیق کی ہے۔ اگرچہ مرکزی و صوبائی حکومتوں کی جانب سے پولیو ٹیموں کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے کئی اقدامات کئے گئے ہیں جس میں بچوں کو حفاظتی قطرے پلانے کے دوران ورکروں کے تحفظ کیلئے سیکورٹی اہلکاروں کی تعیناتی بھی عمل میں لائی گئی لیکن ان حملوں کے جاری رہنے سے ناکافی سیکورٹی انتظامات کا تاثر مزید مضبوط ہورہا ہے۔پولیو بچوں کی خطرناک بیماری ہے جس کے خلاف کئی عشروں سے عالمی سطح پرمہم چلائی جارہی ہے۔ وطن عزیز میں بھی کامیاب مہم کے سبب یہ بیماری آخری سانسیں لے رہی ہے۔ اس بات کا انکشاف وزیرصحت سائرہ افضل تارڑ نے گزشتہ ماہ جنیوا میں ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا کہ پاکستان حکومت پولیو کے خاتمےکیلئے پوری جانفشانی و تندہی سے کام کررہی ہے اورانہی اقدامات کا نتیجہ ہے کہ 2016میں پولیو کے صرف 20کیسز سامنے آئے جبکہ سال رواں میں تاحال صرف 2کیس رجسٹرڈ ہوئے ہیں۔ انسداد پولیو کے لئے قائم انٹر نیشنل مانیٹرنگ بورڈ نے بھی اپنی حالیہ رپورٹ میں پاکستان میں پولیو کیسز میں گزشتہ سالوں کے مقابلے میں نمایاں کمی کا اعتراف کیا ہے۔ لہٰذا پولیو کے مکمل سدباب کیلئے ضروری ہوگیا ہے کہ پولیو ٹیم کے مکمل تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔ اس ضمن میں عوام اور حکومت کو شانہ بشانہ مل کر کام کرنا ہوگا۔
www.jang.com.pk

تازہ ترین