دریائے سندھ کی سطح میں اضافہ سے جنگلات کی قبضہ کی گئی سیکڑوں ایکڑ اراضی پر کاشت فصلیں زیر آب آگئیں۔ جھیلیں،تالاب اور جوہڑ بھرنے لگے۔ دریا کے کنارے پر موجود آبادی کا محدود پیمانے پر انخلاء شروع ہو گیا۔
متوقع سیلاب کے بارے میں سپرنٹنڈنٹ انجینئر آبپاشی حیدرآباد امجد ڈاؤچ نے جنگ کو بتایا کہ دریائے سندھ میں پانی کی روانی معمول کے مطابق ہے۔ متوقع سیلاب کے پیش نظر ایس ایم بچاؤ بند کے پشتے مضبوط کئے ہیں ۔آبپاشی عملہ ہائی الرٹ ہے جبکہ دیگر حفاظتی انتظامات بھی مکمل ہیں۔
امجد ڈاؤچ کے مطابق مرکزی سطح پر رابطے ہیں فی الوقت سپر سیلاب کے بارے میں بتایا نہیں گیا۔ملک کے بالائی علاقوں میں بارشوں اور برف پگھلنے کے باعث دریائے سندھ کی سطح آب میں اضافہ ہو اہے ۔ رواں ماہ کے آخر میں سیلاب کی صورتحال واضح ہوگی خطرے کا کوئی امکان نہیں۔
دریں اثناء دریائے سندھ کے پانی میں مسلسل اضافہ کے باعث علاقائی آبادی میں بےچینی پائی جاتی ہے۔ متاثرین کے مطابق جنگلات اور کچے کی سرکاری زمینوں پر قبضے اور فصلوں کو بچانے کیلئے قائم ہیوی لوپ بند کے نتیجے میں سیلابی پانی کا براہ راست دباؤ بچاؤ بند ہوگا۔
قابضین کی جانب سے فصلوں اور گاڑیوں کی نقل وحمل کیلئے بند کاٹ کربنائے گئے ۔راستوں اور چوہوں،سانپوں اور دیگر جانوروں کے بل اور کھدائی کے سوراخوں سے بند کمزور ہوگئے ہیں جس کی مرمت ناگزیرہے جو خطرات کا سبب بن سکتے ہیں۔
انہوں نے جنگلات کےتمام داخلی راستے بند کرنے اور خستہ حال حصوں کی فوری مرمت کا مطالبہ کیاہے۔