• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مقبوضہ کشمیر:بھارتی ہٹ دھرمی اور عالمی برادری

یوم شہدائے کشمیر کے موقع پر گزشتہ روز کشمیری عوام نے کنٹرول لائن کے دونوں طرف اور دنیا کے متعدد ملکوں میں اپنے حامیوں کے بھرپور تعاون سے بھارتی مظالم کے خلاف اور حق خود ارادی کے مطالبے کے حق میں مظاہرے کیے ، ریلیاں نکالیں اور مشن جاری رکھنے کا عزم کیا ۔ اس موقع پر مقبوضہ وادی کے طول و عرض میں مکمل ہڑتال رہی،کاروباری مراکز ، دفاتر اور تعلیمی ادارے بند رہے، حریت رہنماؤں کو نظر بند کردیا گیا،احتجاجی مارچ روکنے کے لیے سرینگر اور بڈگام کے علاقوں میں مقامی انتظامیہ کو کرفیو کے نفاذ جیسا انتہائی قدم ٹھانا پڑا۔پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا نے اپنی میڈیا بریفنگ میں پاکستان کی جانب سے کشمیریوں سے مکمل اظہار یکجہتی کرتے ہوئے واضح کیا کہ کشمیریوں کی تحریک اپنے حق خود ارادی کے لیے ہے جس کا وعدہ بھارتی حکومت سمیت پوری عالمی برادری نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کی شکل میں ان سے کررکھا ہے لیکن مودی حکومت اس سو فی صد جائز تحریک کو دہشت گردی قرار دینے کے لیے کوشاں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ دس جولائی کو امرناتھ یاترا سے واپس آنے والوں پر فائرنگ کے واقعے کو کشمیریوں کی تحریک سے جوڑنے کی کوشش کی جارہی ہے جبکہ سید علی گیلانی اور دوسرے کشمیری رہنما اس کی تردید اور مذمت کر چکے ہیں۔ اس امر کا قوی امکان ہے کہ یہ کارروائی خود بھارتی ایجنٹوں کی جانب سے کشمیریوں کی تحریک آزادی کو بدنام کرنے کے لئے کی گئی ہو کیونکہ بھارت پہلے بھی بارہا ایسی کارروائیاں کرچکا ہے۔ فی الحقیقت مسئلہ کشمیر کے معاملے میں بھارت کے اٹوٹ انگ والے موقف کو کشمیری عوام کی مسلسل تحریک نے مکمل طور پر غلط ثابت کردیا ہے،حتیٰ کہ بھارتی اپوزیشن پارٹی کانگریس کی سربراہ سونیا گاندھی سمیت متعدد اہل قلم، دانش ور اور تجزیہ کار کہہ رہے ہیں کہ سات لاکھ تو کیا ستر لاکھ فوج بھی کشمیریوں کی تحریک آزادی کو کچل نہیں سکتی لہٰذا کشمیر یوں کو حق خودارادی دینے کے سوا اس مسئلے کا کوئی حل ممکن نہیں۔ لیکن مودی حکومت نوشتہ دیوار پڑھنے کو تیار نہیں ، وہ ایک طرف مقبوضہ وادی میں آگ اور خون کی ہولی کھیل رہی ہے اور دوسری طرف لائن آف کنٹرول پر مسلسل اشتعال انگیزی کرکے اور جدید ترین ہتھیاروں کے انبار لگا کر پاک بھارت کشیدگی کو آخری حد تک پہنچانے اور خطے میں جنگ کے شعلے بھڑکانے پر تلی ہوئی ہے۔دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق ایک سال کے دوران بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول کی پانچ سو بیالیس خلاف ورزیاں کی گئی ہیں۔ مودی حکومت کی ہٹ دھرمی کا عالم یہ ہے کہ وہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، ترک صدر رجب طیب اردوان اور حکومت ایران سمیت کشمیر کے تنازع کے تصفیے کے لیے ہر ایک کی ثالثی کی پیشکش کو ٹھکراچکی ہے ، اس حوالے سے تازہ ترین واقعہ چینی حکومت کی پیشکش کے جواب میں نئی دہلی کی جانب سے اس گھسے پٹے موقف کا دہرایا جانا ہے کہ کشمیر بھارت اور پاکستان کا باہمی معاملہ ہے اور اس کے لیے دونوں ملکوں کے درمیان مذاکرات ہونے چاہئیں۔ بھارت کا یہ موقف بھی اگرچہ کشمیر یوں کے حق خود ارادی کے لیے اقوام متحدہ کی قراردادوں کی موجودگی میں حقائق کے سراسر منافی ہے تاہم پاک بھارت مذاکرات سے مسلسل فرار کی راہ اختیار کرکے بھارتی حکمراں خود ثابت کررہے ہیں کہ کشمیر پر اپنا تسلط قائم رکھنے کا کوئی جواز ان کے پاس موجود نہیں۔ کشمیر کے حوالے سے بھارتی موقف کا کھوکھلا پن اب دنیا پر پوری طرح کھل چکا ہے، دو ایٹمی طاقتوں کے اس تنازع کا عالمی امن کے لیے انتہائی خطرناک ہونا بھی سب پر واضح ہے، ان حالات میں پاکستان کی جانب سے بین الاقوامی سطح پر مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے بھرپور تحریک وقت کا تقاضا ہے اور اس کی کامیابی کے امکانات بھی روشن ہیں لیکن بدقسمتی سے حکومت اور اپوزیشن سمیت ہماری سیاسی قیادت باہمی مناقشے میں الجھی ہوئی ہے تاہم وقت کا تقاضا ہے کہ ان اختلافات کو اعتدال کی حد میں رکھا جائے اور عالمی برادری کو کشمیر جیسے بنیادی مسئلے کے حل کے لیے اس کی ذمہ داری کا احساس دلانے کی خاطر نتیجہ خیز اقدامات عمل میں لائے جائیں۔

تازہ ترین