• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان میں پہلی بارخواجہ سرائوں کے لئے الگ طبی سینٹر قائم

First Treatment Center For Transgender In Pakistan History

ملکی تاریخ میں پہلی بار خواجہ سراؤں کے لئے ایک الگ اور مخصوص طبی سینٹر قائم کر دیا گیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق خواجہ سراؤں کی کمیونٹی کی بہتری کیلئے پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ سائنسز ( پمز) میں ایک طبی اور ریسرچ سینٹر قائم کیا گیا ہے جس میں  خواجہ سراؤں کو علاج معالجے کی خصوصی سہولیات  فراہم کی جائیں گی ۔

شہید ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر جاوید اکرم نے کہا ہے کہ یہ سینٹر متوقع طور پر اگلے ہفتے سے کام کا آغاز کر دے گا۔

ہمارے ملک میں خواجہ سراؤں کو بہت زیادہ مسائل اور ذلت کا سامنا ہے جس میں کسی بھی ہسپتال میں طبی سہولت نہ ملنا بھی شامل ہے۔

کسی خوجہ سرا کو جب ہسپتال لایا جاتا ہے تو ہسپتال انتظامیہ یہ فیصلہ نہیں کر پاتی کہ اسے مرد کے وارڈ میں رکھا جائے یا خواتین کے،کہیں کہیں انہیں مذاق کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔

اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ خواجہ سرا کسی بھی بیماری کی صورت میں غفلت برتتے ہیں اور بیماری کو پھیلانے کا ذریعہ بنتے ہیں۔

گزشتہ سال علیشا نامی خواجہ سرا کو بھی ایسی ہی ذلّت کا سامنا کرنا پڑا جب مسلح افراد نے فائرنگ کر کے اسے زخمی کردیا تھا۔

پشاور ہسپتال کے ڈاکٹروں کی علیشا کے ساتھ غیر ذمہ دارانہ رویے کی وجہ سے وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہو گئی ۔

اس کے ساتھیوں نے’ٹرانزایکشن الائنس‘ نامی اپنے فیس بک پیج پر ایک پوسٹ میں لکھا تھا کہ ’ علیشا کے لیے انہیں ایک الگ کمرہ لینا پڑا کیوں کہ ڈاکٹر نہ اسے مردانہ اور نہ ہی زنانہ وارڈ میں داخل کر رہے تھے۔‘

جاوید اکرم کا کہنا ہے کہ اس ہسپتال میںڈاکٹروں اورطبی عملہ کو خواجہ سراؤں کا علاج احترام اور وقار کے ساتھ کرنے کی تربیت دی جا رہی ہے تاکہ انہیں اپنا علاج کرانے میں کسی بھی قسم کی ذلت و شرمندگی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

واضح رہےہر سال تقریباً دیڑھ سو سے زائد خواجہ سرامختلف بیماریوں کے علاج کے لئے پمس جاتے ہیں۔

 

 

تازہ ترین