غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ایرانی حکومت شام میں اپنے فوجیوں کی تعداد بڑھانے کے لیے وہاں پر مزید فوجی اڈوں کے قیام کے لیے کوشاں ہے۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایرانی وزارت دفاع نے شام میں اسدحکومت سے ایک فوجی اڈا حاصل کیا ہے۔ اس کے علاوہ ایرانی حکومت وسطی شام میں ایک بری فضائی اڈے کے حصول کے لیے دمشق سے بات چیت کررہی ہے۔
اس مجوزہ فوجی اڈے پر ایران کی حمایت یافتہ ملیشیا کو تعینات کیا جائے گا۔دوسری جانب اسرائیل کے عسکری ذرائع کا کہنا تھا کہ وسطی شام میں قائم کردہ فوجی اور ہوائی اڈوں میںدیگر ملکوں سے لائے گئے جنگجوئوں اور پاسداران انقلاب کے اہلکاروں سمیت پانچ ہزار افراد کو تعینات کیا جائے گا جو کسی بھی ہنگامی حالت میں بشارالاسد کے دفاع میں لڑائی میں حصہ لیں گے۔
مغربی ذرائع ابلاغ کے مطابق ایران طرطوس بندرگاہ کے حصول کے لیے بھی کوشاں ہے تاکہ اسے ایک بحری کے اڈے کے طورپر استعمال کیا جاسکے۔مبصرین کا کہنا تھا کہ تہران دمشق کے ساتھ عسکری تعاون کے ساتھ ساتھ شام میں اپنے مستقل اڈوں کے قیام کے لیے کوشاں رہا ہے۔
شام میں حکومت کے خلاف شروع ہونے والی بغاوت کی تحریک کے آغاز ہی سے ایران نے اپنے عسکری مشیر دمشق روانہ کردیے تھے۔ اس کے بعد باغیوں کی تحریک کچلنے کے لیے ایران اور بشارالاسد حکومت کے درمیان مادی، لاجسٹک اور عسکری تعاون میں اضافہ ہوتا رہا ہے۔