• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
The Supreme Court Commits Hearing On Jit Report Start

پاناما پیپرز سے متعلق جے آئی ٹی رپورٹ پر سپریم کورٹ میں پہلی سماعت میں شریف فیملی کی جانب سے رپورٹ پر اعتراضات جمع کرادیئے گئے۔

شریف فیملی کے وکیل خواجہ حارث کی جانب اعتراضات میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ جے آئی ٹی رپورٹ کے جلد 10کو خفیہ رکھنا بدنیتی ہے، جےآئی ٹی نےاختیارات کا غلط استعمال کیا۔ درخواست میں غیر شفاف تحقیقات کو کالعدم قرار دینے اور جے آئی ٹی رپورٹ کی جلد 10کی کاپی فراہم کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔

پی ٹی آئی کے وکیل نعیم بخاری نے عدالت سے استدعاکی ہے کہ وزیراعظم پر جرح کرنی ہے،عدالت طلب کیا جائے۔

نعیم بخاری کا موقف تھا کہ عدالت نےفیصلے میں کہا تھا بوقت ضرورت نواز شریف کو بلا سکتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ تمام رقم اور فنڈز نواز شریف کے تھے، حسین نواز کے پاس آمدن کے ذرائع نہیں تھے۔

جسٹس شیخ عظمت سعید نے استفسار کیا کہ آپ کے مطابق ہل میٹل کا فائدہ نواز شریف کو مل رہا تھا؟

کیس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔

جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں جسٹس عظمت سعید شیخ اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل تین رکنی بینچ جے آئی ٹی کی رپورٹ پر سماعت کی۔

 شریف فیملی کے اعتراضات

شریف خاندان نے جے آئی ٹی کی رپورٹ کو جانبدارانہ قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا گیا ہے۔

درخواست میں ںشریف خاندان کی جانب سے مؤقف اپنایا گیا ہے کہ جے آئی ٹی ارکان کی نامزدگی پر بھی اعتراضات ہیں اور اس کی رپورٹ جانبدارانہ ہے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا رویہ غیر منصفانہ تھا اور اس نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا، جے آئی ٹی سے 13سوالوں کے جوابات مانگے گئے تھے، جے آئی ٹی نے قانونی طور پر کام نہیں، کسی کے خلاف دستاویز خود سے حاصل کیں تو پوچھنا ضروری ہوتا ہے، مگرنہیں پوچھا گیا، جے آئی ٹی نے ہر معاملے پر حتمی رائے قائم کی، کسی تفتیش طلب شخص کو قصور وار قراردینے کا اختیار جے آئی ٹی کے پاس نہیں۔

شریف خاندان نے اعتراضی درخواست میں سپریم کورٹ سے جے آئی ٹی کی رپورٹ مسترد کرنے کی استدعا کی۔

دوسری جانب اسحاق ڈار نے سپریم کورٹ میں جے آئی ٹی پر اعتراضات پر مبنی متفرق درخواست جمع کرادی جس میں رپورٹ کے مندرجات حقائق کے منافی، بدنیتی پر مبنی قرار دیا گیا ہے۔ تفصیل پڑھیے

 وکیل پی ٹی آئی کے دلائل

نعیم بخاری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جے آئی ٹی نے قطری خط اور قطری کاروبار کی ورک شیٹ کو افسانہ قرار دیا ، جے آئی ٹی کے مطابق لندن فلیٹس شروع سے ہی شریف خاندان کے پاس ہیں،نوازشریف کاقطرسےمتعلق موقف تبدیل ہوتا رہا،وزیراعظم نےاسمبلی فلوراورقوم سے خطاب میں قطری سرمایہ کاری کا ذکر نہیں کیا۔

وکیل پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی نے لندن فلیٹس کو مریم نواز کی ملکیت قراردیا،جےآئی ٹی نےکہاکہ وراثتی تقسیم میں لندن فلیٹس کا کوئی تذکرہ نہیں۔بیریئرسرٹیفکیٹ کی منسوخی کے بعد کسی قسم کی ٹرسٹ ڈیڈ موجود نہیں،ٹرسٹی ہونےکے لئے ضروری تھا کہ مریم نواز کے پاس بیئررسرٹیفکیٹ ہوتے۔

انہوں نے کہا کہ تین رکنی بنچ نےفیصلہ کرنا ہے دو ججزنے جو فیصلہ دیا وہ درست تھا یا نہیں۔تفصیل پڑھیے

جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دئیے کہ ہمیں قانونی حدود کو مدنظر رکھ کر فیصلہ کرنا ہے، شہباز شریف جے آئی ٹی کے سامنے بطور گواہ پیش ہوئے، ان کا بیان صرف تضاد کی نشاندہی کے لیے استعمال ہوسکتا ہے۔

جماعت اسلامی کے وکیل توفیق آصف نے کیس میں اپنے دلائل مکمل کر لیے۔ ان کا موقف تھا کہ وزیر اعظم نے اسمبلی تقریر اور قوم سے خطاب میں سچ نہیں بولا۔ میری درخواست نواز شریف کی اسمبلی تقریر کے گرد گھومتی ہے۔تفصیل پڑھیے

شیخ رشید کے دلائل
جماعت اسلامی کے وکیل کے دلائل کے بعد شیخ رشید نے دلائل شروع کیے ، ان کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی کی سپر 6 اور ججز کو قوم کی خدمت کا اجر ملے گا، انشاء اللہ انصاف جیتے گا اور پاکستان کامیاب ہو گا۔

عوامی مسلم لیگ سربراہ نے کہا کہ نواز شریف نے لندن فلیٹس کے باہر کھڑے ہو کر پریس کانفرنس کی، مریم نواز لندن فلیٹس کی بینیفشل مالک ثابت ہوئیں، ایک بچے کو سعودی عرب، دوسرے کو لندن میں بے نامی رکھا گیا، جے آئی ٹی رپورٹ کے بعد اب کیس میں کیا رہ گیا ہے؟

شیخ رشید کا کہنا تھا کہ بہت سے لوگوں نے جے آئی ٹی کو جن قرار دیا، جے آئی ٹی کو عدالت نے نیب اور ایف آئی اے کے اختیارات بھی دیئے، 60 دن میں تھانے سے چالان بھی نہیں آتا، جس عمر میں ہمارا شناختی کارڈ نہیں بنتا ان کے بچے کروڑوں کما لیتے ہیں، یہ بچے نواز شریف کے ہیں، حمید ڈینٹر کے نہیں۔

انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ میں تو مزید آف شور کمپنیاں بھی نکل آئیں اور قوم کی ناک کٹ گئی کہ وزیر اعظم دوسرے ملک میں نوکری کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی نے ثابت کیا کہ ملک میں ایماندار لوگوں کی کمی نہیں۔

یہ بھی پڑھیے: وزیراعظم مقدمات کا سامنا کریں، فاروق ستار

سماعت کے موقع پر عوامی مسلم لیگ کے شیخ رشید، جماعت اسلامی کے سراج الحق اور مسلم لیگ ق کے چوہدری شجاعت ،پی ٹی آئی کے رہنما شاہ محمود قریشی، فواد چوہدری ، مسلم لیگ ن کےراجہ ظفرالحق،عابد شیر علی، ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار کے علاوہ دیگر رہنما بھی موجود تھے۔

یہ بھی پڑھیے: جے آئی ٹی رپورٹ ابہام پر مبنی ہے، دانیال عزیز

وزیراعظم نوازشریف اور ان کےخاندان سمیت 34 افراد سےتحقیقات کےبعد جے آئی ٹی کی رپورٹ عام ہوئی تو اپوزیشن نےہنگامہ برپا کردیا۔

یہ بھی پڑھیے: ریکارڈ ٹیمپرنگ: ظفرحجازی کی ضمانت منظور

پیپلزپارٹی، پی ٹی آئی، ایم کیوایم ،جماعت اسلامی سمیت دیگر اپوزیشن جماعتوں نے وزیراعظم سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا،جبکہ اے این پی اور قومی وطن پارٹی نے اپنے اتحادیوں کو سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار کرنے کا مشورہ دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: اب استعفیٰ دیا نہیں لیا جائے گا، فواد چوہدری

وزیراعظم نواز شریف نے پہلے اپنی کابینہ سے بھرپور اعتماد حاصل کرکے اپوزیشن کےاستعفیٰ کےمطالبے کو یکسرمسترد کردیا اور پھر پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بلاکراپوزیشن کو اپنی بھرپور سیاسی طاقت دکھا دی ہے۔

تازہ ترین