• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چین ، بھارتی سرحد پر بھاری اسلحہ پہنچادیا

چین کے سرکاری میڈیا کے مطابق بیجنگ نے بھارت کی سرحد کے قریب تبت کے علاقے میں بھاری اسلحہ منتقل کر دیا ہے۔چین کی فوج کے سرکاری اخبار ڈیلی پی ایل اے نے رپورٹ کیا ہے کہ چینی فوج کی مغربی کمانڈ نے گزشتہ ایک ماہ کے دوران بڑی مقدار میں گولہ بارود اور فوجی گاڑیوں کو تبت منتقل کیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق چین نے سامانِ حرب کو سڑک اور بذریعہ ٹرین وہاں منتقل کیا ہے۔بھارتی اخبار ہندوستان ٹائمز نے سفارتی ذرائع سے لکھا ہے کہ چینی حکام نے ملک میں موجود غیرملکی سفارتکاروں کو بتایا ہے کہ چین کی افواج علاقے میں صبر سے انتظار کرتی رہی ہیں لیکن اب ان کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو رہا ہے اور اس صورتحال کو مزید برداشت نہیں کیا جائے گا۔

دوسری جانب امریکا نے چین اور بھارت کے درمیان سکم سیکٹر میں کشیدگی میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ واشنگٹن نے چین اور بھارت پر زور دیا ہے کہ دونوں ممالک امن کے لئے مل کر کام کریں۔

بھارتی فوجیوں کی جانب سے متنازع علاقے میں چینی فوج کو سڑک بنانے سے روکے جانے کے بعد چین اور بھارت کی افواج گزشتہ ایک ماہ سے سکم سیکٹر کے علاقے ڈوکلام میں آمنے سامنے آگئی ہیں۔

امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان نے اپنی روز مرہ کی نیوز کانفرنس میں صحافیوں کو بتایا کہ میں جانتی ہوں کہ امریکا موجودہ صورتحال کے حوالے سے تشویش کا شکار ہے۔ وہ بھارت اور چینی فوجیوں کے درمیان ڈوکلام کے علاقے میں کشیدگی پرسوالات کا جواب دے رہی تھیں۔

اس سے قبل چین کے سرکاری ٹی وی نے رپورٹ کیا تھا کہ ملک کی افواج نے تبت میں انڈین سرحد کے قریب فوجی مشقیں کی ہیں جس میں اصلی گولہ بارود استعمال کیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ فوجی مشقیں اس علاقے کے قریب کی گئی تھیں جہاں بھوٹان، چین اور بھارت کی سرحدیں کے قریب بھارت اور چینی افواج میں سڑک بنانے پر تنازع جاری ہے۔

اس سے قبل چین کے سرکاری ذرائع ابلاغ نے انڈیا کو خبردار کیا تھا کہ اگر اس نے ہمالیہ میں متنازع سرحدی علاقے سے اپنی فوجیں واپس نہ بلائیں تو اسےʼشرمندگی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

سرکاری خبررساں ادارے زنہوا کا کہنا ہے کہ چین، انڈیا اور بھوٹان کے سرحدی علاقے ڈوکلام سے جب تک انڈیا اپنی فوجیں واپس نہیں بلاتا اس بارے میں مذاکرات کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔یہ تنازع گذشتہ ماہ سکّم کی سرحد کے نزدیک بھوٹان کے ڈوکلام خطے سے شروع ہوا۔ چینی فوجی یہاں سڑک تعمیر کرنا چاہتے ہیں۔

انڈیا کا کہنا ہے کہ اس نے گزشتہ ماہ اس علاقے میں فوجیں اس لیے بھیجی تھیں تاکہ وہ اس علاقے میں نئی سڑک کی تعمیر کو روک سکے جس علاقے پر بھوٹان اور چین دونوں اپنا دعویٰ کرتے ہیں۔

یہ علاقہ انڈیا کے شمال مشرقی صوبے سکم اور پڑوسی ملک بھوٹان کی سرحد سے ملتا ہے اور اس علاقے پر چین اور بھوٹان کا تنازع جاری ہے جس میں انڈیا بھوٹان کی حمایت کر رہا ہے۔

انڈیا کو خدشہ ہے کہ اگر یہ سڑک مکمل ہو جاتی ہے تو اس سے چین کو انڈیا پر سٹریٹیجک برتری حاصل ہو جائے گی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ چین کی جانب سے بھارت کی سرحد کے قریب اتنی بڑی تعداد میں سامانِ حرب پہنچانا اور وہاں فوجی مشقیں کرنے کا مقصد بھارت کو سخت پیغام پہنچانا ہے۔

اگرچہ اس علاقے بھارت کی فوج بھی بڑی تعداد میں موجود ہے لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ چین کی افواج کو جدید اسلحے سے لیس ہونے کی وجہ سے بھارتی افواج پر برتری حاصل ہے۔

 

تازہ ترین