جرمن وزیر خارجہ زیگمار گبریئل نےبرلن اور انقرہ کے درمیان حالیہ مہینوں میں بڑھنے والی کشیدگی کے تناظر میں ترکی کے خلاف اقدامات کا اعلان کر دیا۔
ترکی میں انسانی حقوق کے جرمن کارکن پیٹر شٹوئڈنر کی گرفتاری کے باعث پیدا ہونے والی نئی دوطرفہ کشیدگی کے تناظر میں زیگمار گبریئل کا کہنا ہے کہ برلن اب اس بات کی ضمانت نہیں دے سکتا کہ بڑے جرمن کاروباری ادارے ترکی میں سرمایہ کاری کریں گے۔
جرمن وزیرخارجہ نے اس موقع پر مزید کہا کہ اب ان کے لیے یہ سوچنا محال ہے کہ یورپی یونین ترکی کے ساتھ کسٹمز یونین میں توسیع سے متعلق کوئی مذاکرات کرے گی۔
دریں اثنا ترکی نے انسانی حقوق کی تنظیم کے جرمن کارکن کی گرفتاری پر جرمن ردعمل کو داخلی معاملات میں مداخلت قراردیدیا۔ترک وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ برلن حکومت کا اس معاملہ پر تبصرہ ترکی کے داخلی معاملات میں مداخلت ہے اور یہ کسی بھی صورت قابل قبول نہیں۔