• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیر اعظم نواز شریف نے 3 بار حساب دیا، خواجہ آصف

Pm Nawaz Sharif Was Accounted For Thrice Khawaja Asif

وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف نے 3 بار حساب دیا،انہوں نے دو بار سپریم کورٹ کو اور ایک بار جے آئی ٹی کو حساب دیا۔

سیالکوٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان بھاگیں نہیں اب پوری تلاشی دیں، اگر نواز شریف کے اثاثوں سے متعلق سوال ہوسکتے ہیں تو عمران خان سے کیوں نہیں،عمران خان کو تو مطلقہ بیوی بھی لاکھوں کروڑوں بھیج رہی ہے، شوکت خانم اسپتال کے پیچھے مت چھپیں، سیاست بہت بے رحم کھیل ہے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ دوسال پہلے عمران خان کو ڈبل شاہ قرار دیا، آج ثابت ہوگیا، کٹھ پتلیوں کے بیان میں اشارہ کسی طرف نہیں تھا، صرف ایک سیاسی بیان تھا ، عمران خان کا احتساب شروع ہوا ہے تو20سال کا ریکارڈ بھی نہ ملا ، خان صاحب کی تلاشی شروع ہوئی ہے تو ساری بات سامنے آرہی ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ میرے خلاف ہتک عزت کے دعوے میں عمران خان کا وکیل پیش نہیں ہوتا ، حساب بھی مانگا جائے گا کہ شوکت خانم اسپتال، نمل اور پی ٹی آئی کو پیسہ کہاں سے آ رہا ہے ، عمران خان کو فنڈز دینے والوں میں بھارتی اور یہودی بھی شامل ہیں۔

وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ اگر عمران خان کو پیسے ورثے میں ملے ہیں تو وہ بھی نواز شریف کی طرح اپنے والد کا حساب دے دیں،نواز شریف کی بیٹی داماد ، سمدھی اور تایا زاد بھائی بھی جے آئی ٹی میں پیش ہوئے ، عمران خان اپنا حساب نہیں دے رہے، 20سال کی منی ٹریل نہیں ہے، جس کڑے احتساب سے ہم گزرے ہیں ، ان کو بھی اسی سے گزرنا ہوگا ،جس ترازو سے ہمیں تولا گیا، انہیں بھی اسی ترازو سے تولا جا ئے ۔

انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف کی نااہلی کا آپشن دو ردور تک زیر غور نہیں، وزیراعظم کی نااہلی ہمارے ایجنڈے پر ہی نہیں، میڈیا پر ہی سنی ہے،کسی مفروضے پر تبصرہ نہیں کروں گا،شہباز شریف نے جس طرح پنجاب کی خدمت کی ہے اس کی مثال نہیں ملتی، سیاسی رنگ بازی صرف شیخ رشید نہیں، سب کرتے ہیں،کسی کے ساتھ اختلاف میرا ذاتی معاملہ ہے۔

خواجہ آصف نے چوہدری نثار سے متعلق سوا ل پر جواب دیا کہ کسی کا قیادت سے اختلاف جمہوریت کا حصہ ہے ۔

انہوں نے کہا کہ جو پیپلزپارٹی کے ساتھ ہورہا ہے ، اللہ کسی پارٹی کے ساتھ نہ کرے، زرداری صاحب کا احتساب حالات کر رہے ہیں ، انہیں اپنی پارٹی پر غور کرنا چاہیے، پیپلزپارٹی کا ایک صوبے تک محدود ہونا سیاست کی بدقسمتی ہو گی۔

تازہ ترین