• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مالاکنڈ ڈویژن میں لوگ ڈولی لفٹ کے ذریعے سفر پر مجبور

سوات سمیت مالاکنڈ ڈویژن کے بیشتر علاقوں میں رابطہ پلوں کی کمی کے باعث مقامی لوگ دریا کے ایک کنارے سے دوسرے سرے تک کا سفر ڈولی لفٹ کے ذریعے کرتے ہیں۔

سوات، لو ئردیر، اپر دیراور شانگلہ میں دریا کے دونوں جانب لاکھوں لوگ آباد ہیں، رابطہ پلوں کی کمی کی وجہ سے بہت سےلوگ مقامی طور پر تیار کی جانے والی ڈولی لفٹ میں سفر کرکے ایک طرف سے دوسری طرف آتے اورجاتے ہیں ۔یہ خطرناک سفربچے ،بوڑھے ،جوان اورخواتین سب ہی کرتےہیں ۔

مکینوں کا کہنا ہے کہ ڈوی لفٹ میں سفر کرنا بہت خطرناک ہے، اس سے بعض اوقات حادثات بھی ہوتے ہیں،حکومت سے مطالبہ ہے ہمارے لئے پل بنائے۔

ڈولی لفٹ خطرناک ضرور ہے تاہم اس میں سفرکرنے والے بعض مقامی افرادکہتے ہیں کہ یہ 10روپے فی سواری آمدورفت کا سستاذریعہ ہے۔لیکن یہ تشویشناک بات ہے کہ لفٹ کا کاروبار کرنے والوں کے پاس نہ تو کوئی لائسنس موجود ہوتاہے اور نہ ہی اس کی چیکنگ کا کوئی سسٹم اورریکارڈمرتب کیاجاتاہے۔

زیادہ تر لفٹ گاڑی کے انجن کے ذریعے چلائی جاتی ہیں تاہم کچھ علاقوں میں رسیاں ہاتھوں کے ذریعے کھینچ کر ڈولی پارلگائی جاتی ہے۔

دریائے سوات کو عبور کرنے کیلئے اس قسم کے ڈولی لفٹ جگہ جگہ پر دستیاب ہیں، مقامی لوگ کہتے ہیں کہ رابطہ پلوں کی عدم دستیابی کے باعث وہ اس قسم کے ڈولی چیئر لفٹس میں سفر کرنے پر مجبور ہیں۔

مقامی شہری کہتے ہیں کہ 2010ء کے تباہ کن سیلاب میں زیادہ تر پل بہہ گئے تھے، حکومت نے پل تعمیر نہ کئے تو مقامی لوگوں نے اپنی سہولت کیلئے ڈولی لفٹ بنالی۔

تازہ ترین