ٹرمپ انتظامیہ نے الیس ویلز کو پاکستان اور افغانستان کے لیے قائم مقام نمائندہ خصوصی تعینات کردیا اور اس فیصلے کے ساتھ ہی جنوبی ایشیا کے نمائندہ خصوصی کا دفتر بند ہونے کی قیاس آرائیاں بھی دم توڑ گئیں۔
میڈیارپورٹس کے مطابق نو منتخب قائم مقام نمائندہ خصوصی الیس ویلز کا تعلق فارن سروس سے (ایف ایس او) ہے، جو اس وقت قائم مقام اسسٹنٹ سیکریٹری برائے جنوبی ایشیا اور وسطی ایشیا کام کر رہی ہیں۔
امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والی ایک پوسٹ کے مطابق الیس ویلز 28 سالہ تجربہ کی حامل ایک سینئر سفارتکار ہیں، جو اسلام آباد میں اپنے فرائض سرانجام دے چکی ہیں۔
اس کے علاوہ الیس ویلز اردن میں امریکی سفیر کی حیثیت سے بھی کامکر چکی ہیں۔جبکہ وہ بطورسفارتکار نئی دہلی، ماسکو، ریاض اور دوشنبے میں خدمات انجام دینےکے علاوہ وائٹ ہاؤس اور اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ میں مختلف عہدوں پر بھی فائز رہ چکی ہیں۔
امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کا کہنا تھا کہ الیس ویلز کے زیر اثر محکمہ خارجہ کی تمام تر توجہ پاکستان اور افغانستان کے مسائل کو حل کرنے پر مرکوز ہوگی۔
یاد رہے کہ رواں سال مارچ میں ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے بجٹ کو 28 فیصد کم کرنے کے فیصلے کے بعد یہ افواہیں سامنے آئی تھیں کہ نمائندہ خصوصی برائے افپاک کا دفتر بھی بند کردیا جائے گا۔
تاہم وزیرخارجہ ریکس ٹلرسن نے الیس ویلز کو گذشتہ ماہ 26 جون کو خاموشی کے ساتھ نئی قائم مقام نمائندہ خصوصی برائے افغانستان اور پاکستان تعینات کردیا۔
خیال رہے کہ امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے کی جانے والی یہ تعیناتی اس وقت سامنے آئی جب امریکا پاکستان اور افغانستان کے لیے اپنی حکمت عملی کا جائزہ لے رہا ہے جس میں اہم انتظامی اور پالیسی تبدیلی کے امکانات ہیں۔