• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت کے امراء میں بھی کم عمری کی شادیوں کا رواج

Tradition Of Low Age Marriages In India Richs

بھارت میں ہر سال لاکھوں لڑکیوں کی کم عمری میں شادی کر دی جاتی ہے۔ غیر قانونی ہونے کے باوجود لڑکیوں کی نصف آبادی کو بچپن میں ہی شادی کے بندھن میں باندھ دیا جاتا ہے۔

برا تصوّر نہیں کیا جاتا
سماجی مبصرین کی رائے میں بھارتی معاشرے میں کم عمری کی شادی کو برا تصور نہیں کیا جاتا اور قانونی طور پر جرم کے زمرے میں آنے والے اس فعل کو کم ہی رپورٹ کیا جاتا ہے۔

حکومتی پالیسی ناکام
جرمن ریڈیو کے مطابق غیر سرکاری تنظیم ’ایکشن ایڈ انڈیا‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق کم عمری کی شادیوں سے متعلق حکومت کی پالیسی ملک میں چھوٹی عمر میں شادیوں کو روکنے میں ناکام رہی ہے۔ قانونی اقدامات بھارتی معاشرے میں ایسی ثقافتی روایات کے اثرات کو کم کرنے میں کامیاب نہیں ہوئے جو کم عمری کی شادیوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔

لڑکوں کی تعداد لڑکیوں سے کم
تھامسن رائٹرز فاؤندیشن کی رپورٹ کے مطابق لڑکوں کی شادی بھی چھوٹی عمر میں کرنے کے واقعات عام ہیں لیکن ان کی تعداد لڑکیوں سے کافی کم ہے۔ اٹھارہ سال سے کم عمر میں لڑکی کی شادی کر دینے کا مطلب ہے کہ اسے اسکول چھوڑنا پڑے گا۔ اس کے علاوہ ایسی لڑکیوں کو گھریلو تشدد، جنسی استحصال اور بچے کو جنم دیتے ہوئے موت کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

بھارت کے امراء میں بھی کم عمر کی شادیاں عام
اگرچہ بھارت میں تعلیم کے فقدان اور غربت کو کم عمری کی شادیوں کی وجہ بتایا جاتا ہے لیکن امیر گھرانوں میں بھی چھوٹی عمر میں لڑکیوں کی شادیوں کا رواج عام ہے۔ بھارت کے دیہی علاقوں میں ہر چار میں سے ایک لڑکی اور شہروں میں ہر پانچ میں سے ایک لڑکی کی اٹھارہ سال سے کم عمر میں شادی کر دی جاتی ہے۔

کم عمر کی شادیوں کو روکنے کے لیے اقدامات
’’ایکشن ایڈ انڈیا‘ کی رپورٹ کے مطابق حکومت کو سوشل میڈیا، اسکولوں کے نصاب اور دیگر ذرائع کے ذریعے کم عمر کی شادی کے بھارتی قانون اور اس سے پیدا پونے والے سماجی مسائل کے بارے میں آگاہی پھیلانی چاہیے۔ اس کے علاوہ سرکاری اسکولوں کے اساتذہ کو یہ قانونی حق دیا جائے کہ وہ کم عمر بچوں کی شادیوں کو روک سکیں۔

کچھ سرکاری اقدامات سے فائدہ
حال ہی میں کچھ سرکاری اقدامات سے فائدہ حاصل ہوا ہے۔ حکومت ایسی لڑکی کے اکاؤنٹ میں کچھ پیسے منتقل کرتی ہے جو اٹھارہ سال کی عمر میں تعلیم حاصل کر رہی ہو اور اس کی شادی نہ ہوئی ہو۔ راجستھان میں شادیوں کے ٹینٹ فراہم کرنے والی کمپنی نے بھی کم عمری کی درجنوں شادیوں کو رکوایا ہے۔

 

تازہ ترین