تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے وکیل نعیم بخاری نے ٹیکس گوشوارے سیل شدہ ڈبے میں سپریم کورٹ میں پیش کردیے۔عمران خان نااہلی کیس کی سماعت 31 جولائی تک ملتوی کردی گئی۔کل سے جہانگیر ترین کے خلاف نااہلی کیس کی سماعت ہوگی۔
عمران خان نااہلی کیس کی سماعت چیف جسٹس پاکستان، جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمرعطابندیال اور جسٹس فیصل عرب پر مشتمل تین رکنی بینچ نے کی۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ بنی گالہ اراضی کے معاملے پر آپ نے کہا تھا ایک لاکھ ڈالر ٹریس نہیں ہو رہے،جاننا چاہتا ہوں کیا عمران خان کے اکاؤنٹ میں اتنی رقم تھی؟
چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل نعیم بخاری نے کہا کہ جمائما سے دستاویزات ملنےکے بعد منی ٹریل مکمل ہو گئی ہے،عمران خان کی کاؤنٹی کرکٹ کا ریکارڈ نہیں مل سکا،مشتاق احمد کا کنٹریکٹ بطور نمونہ منسلک کیا۔
سپریم کورٹ میں حنیف عباسی کی درخواست پرعمران خان نااہلی کیس کی سماعت میں نعیم بخاری کا اپنے دلائل میں کہنا تھا کہ کاؤنٹیز 20 سال پرانا ریکارڈ نہیں رکھتیں،لندن فلیٹ خریداری میں منی لانڈرنگ کا کوئی معاملہ نہیں۔
نعیم بخاری کا دلائل میں مزید کہنا تھا کہ گزشتہ سماعت پر لندن فلیٹ خریداری کے ذرائع پر بات ہوئی،لندن فلیٹ خریداری میں منی لانڈرنگ کا کوئی معاملہ نہیں،لندن فلیٹ کے لیے 1983 میں ڈاؤن پےمنٹ کی گئی،16 دسمبر 1983کو 11 ہزار 750پاؤنڈ جمع کرائے گئے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ آسٹریلیا اور لندن سے کرکٹ کمائی اور لندن فلیٹس کی ادائیگی کا بینک ریکارڈ مل چکا ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ تمام دستاویزات درخواست کے ہمراہ جمع کروادیں۔
نعیم بخاری نے کہا کہ تمام منی ٹریل سامنے آچکی ہے جب کہ مشتاق احمد کا کنٹریکٹ بطور نمونہ منسلک کیا ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کوئی کیا کہتا ہے ہمیں سروکار نہیں، منی لانڈرنگ کا معاملہ دوسرے فریق نے نہیں اٹھایا اس لئے عدالت نے اپنے اطمینان کے لیے دستاویزات منگوائی تھی۔
عمران خان کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان کو 1988میں ایک لاکھ90 ہزار پاؤنڈز ملے، رقم عمران خان کو مختلف مراحل میں منتقل کی گئی، رائل ٹرسٹ بینک سے13 اعشاریہ 75فیصد پر قرض لیا۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ کے مطابق 61 ہزار پاؤنڈ کی ادائیگی پہلے کی جا چکی تھی جس پر نعیم بخاری نے کہا کہ انٹرسٹ کی رقم شامل کر کے فلیٹ کی قیمت ایک لاکھ 61 ہزا رپاؤنڈ ہو گئی۔
چیف جسٹس نے سوال اٹھایا کہ عمران خان کےخرچ کی جمائما نےادائیگی کر دی، اس کا کوئی دستاویزی ثبوت ہے جس پر نعیم بخاری نے کہا کہ عمران خان کے خرچ کی جمائما نےجو ادائیگی کی اس کا کوئی دستاویزی ثبوت نہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ جمائما سے تین اقساط میں 26 ہزار ڈالر ملے جس پر نعیم بخاری کا کہنا تھا یہ رقم جمائما اور راشد خان کے درمیان طے ہو گئی تھی اور یہ وہ رقم تھی جو راشد خان نے خرچ کی، بعد میں جمائما نے ادا کی جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ پہلے آپ کے تحریری جواب میں یہ موقف نہیں تھا۔
نعیم بخاری نے کہا کہ عمران اور جمائما کے درمیان معاملہ میاں بیوی کے درمیان تھا،میاں بیوی کے درمیان کم یا زیادہ ادائیگی کوئی مسئلہ نہیں ہوتا۔
کیس کی مزید سماعت 31 جولائی تک ملتوی کردی گئی۔