• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جہانگیر ترین نااہلی کیس کی سماعت کل تک ملتوی

Jahangirs Disqualified Case Adjourned Till Tomorrow

سپریم کورٹ نے تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین کی نااہلی سے متعلق مسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی کی درخواست پر سماعت کل تک ملتوی کردی۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمرعطا بندیال اور جسٹس فیصل عرب پر مشتمل تین رکنی بینچ آئینی درخواست کی سماعت کی۔

عدالت نے جہانگیر ترین کے وکیل سے 5 سوالوں کے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت کل تک کے لیے ملتوی کردی ہے جب کہ سپریم کورٹ نے اپنے سوالوں میں جہانگیرترین کا ٹرسٹ ، آف شور کمپنی ، کمپنی کا لیگل اور بینفیشل آنر ، آف شور کمپنی کی رقم اور 2002 سے 2017 تک بچوں کو رقم بطور گفٹ بھیجنے کی معلومات طلب کرلی ہیں۔

اس سے قبل دوران سماعت حنیف عباسی کے وکیل نے عدالت میں متفرق درخواست دائر کی جب کہ درخواست میں کہا گیا کہ عدالت جہانگیر ترین سے تحفے میں دی اور وصول کی گئی رقوم کی تفصیلات طلب کرے۔

حنیف عباسی کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ جہانگیر ترین نے تسلیم کیا کہ ان کے بچوں کی آف شور کمپنی ہے جب کہ انہوں نے الیکشن کمیشن میں مختلف بیان دیا اور ٹیکس گوشواروں سے متعلق دیا گیا بیان مختلف ہے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ جہانگیر ترین نے 5 سال کے دوران اپنے بچوں کو ایک ارب 45 کروڑ روپے کی رقم تحفے میں دی جب کہ انہوں نے 2015 میں تقریبا 7 کروڑ روپے بطور تحفہ بچوں سے وصول کیے اور ایس ای سی پی نے جہانگیر ترین کو شو کاز نوٹس بھی جاری کیا ہے۔

اس موقع پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ جو دستاویزات ہمیں دے رہے ہیں وہ کہاں سے آئیں جس پر حنیف عباسی کا کہنا تھا کہ یہ تمام دستاویزات سوشل میڈیا پر موجود ہیں جس پر جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ ان دستاویزات پر دستخط موجود ہیں، نیٹ پر سائن تو نہیں ہوتے۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے حنیف عباسی کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ آرٹیکل 62 کے تحت جہانگیر ترین کی نااہلی چاہتے ہیں، آپ سمجھتے ہیں جہانگیر ترین دیانتدار نہیں رہے جب کہ جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ 500 پارلیمینٹرینز میں جسے ایس ای سی پی نوٹس دے کیا وہ نااہل ہو سکتا ہے۔

اس موقع پر حنیف عباسی کے وکیل نے دلائل میں کہا کہ جہانگیر ترین کے خلاف 4 آئینی گراؤنڈز ہیں، جہانگیر ترین نے زرعی اراضی چھپائی اور ٹیکس ادا نہیں کیا جب کہ شوگر ملز کی انکوائری کے وقت وہ وزیر صنعت و پیداوار تھے، قانون کے تحت ان سائیڈر ٹریڈنگ کی ممانعت ہے، جہانگیر ترین اثاثے ظاہر نہ کرنے پر صادق اور امین نہیں رہے۔

تازہ ترین