• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مانچسٹر میں نصب مجسموں سے منسوب دلچسپ کہانیاں

Interesting Stories Related To Statues Installed In Manchester

برطانیہ کے شہر مانچسٹر میں درجنوں مجسمے نصب ہیں ۔ ان میں ملکہ وکٹوریہ اور سابق امریکی صدر ابراہم لنکن سمیت کئی مشہور لوگوں کے مجسمے شامل ہیں ۔شہر کے بیچ میں لگے متاثرکن مجسموں کے پیچھے تاریخی کہانیاں موجود ہیں جن سے ہم آپ کو آگاہ کریں گے ۔

ابراہیم لنکن، برونیز اسٹریٹ
بروزینر اسٹریٹ میں نصب امریکا کے سابق صدر ابراہم لنکن کا مجسمہ نہایت اہمیت کا حامل ہے حالانکہ ابراہم نہ تو برطانیہ کے شہری تھے اور نہ ہی کو ئی سرکاری عہدیدار ۔ وہ سیلفورڈ سے یہاں آئے تھے مگر مانچسٹر کے لوگ امریکا کے سابق آئیکونک صدر ابراہم لنکن کو بڑی اہمیت دیتے ہیں ۔

اس کی اہم وجہ یہ ہے کہ 1860 میں امریکا میں جاری سول وار کے دوران ابراہم لنکن نے مانچسٹر میں کا ٹن فراہم کی جسے مانچسٹر کے لوگوں کو بہت فائدہ حا صل ہوا تھا جبکہ یہ متعدد لوگوں کا ذریعہ معاش بھی بنی ۔اس فیصلے سے برطانوی عوام کو خاطر خواہ فائدہ پہنچاتھا جس کے بعد  ابراہم لنکن نے مانچسٹر کے لوگوں کا اپنے خط کے ذریعے شکریہ ادا کیا تھا ۔

یہ مجسمہ پلاٹ فیلڈس پارک میں رکھا گیا تھا، جہاں وہ 1986 تک نصب تھا. مگر اب یہ برناس اسٹریٹ سے دور لینکن اسکوائر پر کھڑا ہے، جو 1991میں لگایاگیا تھا ۔ جہاں قریبی دکانوں اور دفاتروں کا دورہ کرنے والے اکثرلوگ اسے دیکھتے ہوئے گزرتے ہیں ۔

البرٹ یادگار، البرٹ اسکوائر
1869 میں پرنس البرٹ کی موت کےآٹھ سال بعد اس کی یادگار کو تعمیر کیا گیا اور ایک نئے چوک کی بنیاد رکھی جسے آج کل البرٹ اسکوائر کے نام سے جانا جاتا ہے ۔100 سے زیادہ عمارتوں کو اس یادگار کی تعمیر کے دوران گرادیاگیا تھا۔

اصل میں اسے ایک گارڈن میں رکھا گیا تھا لیکن اس کے عجیب اسٹائل کی وجہ سے اس کے ڈیزائن کوبنانے والوں نے مانچسٹر کے چوک پر رکھنے کا مطالبہ کیا ۔پرنس البرٹ کی موت کے بعد اس کی پہلی یادگار کو بنانے کے لیے اس جگہ کو منتخب کیا گیا تھا ۔تھامس وینگٹن نے اس مجسمے کو ڈیزائن کیا تھا جبکہ اس کی تعمیر میتھو نوبل نے کی تھی ۔

پکاڈلی گارڈن میں یادگار درخت
یہ درخت ان سینکڑوں لوگوں کی یادگار ہیں جنہوں نے دوسری عالمی جنگ کے دوران لڑتے ہوئے اپنی جانیں گنوائی تھی ۔یہ درخت 22اور 23 دسمبر 1940 کو کرسمس کی تیاریوں کے دوران ہونے والے خطرناک دھماکوں کی یاد دلاتا ہے ۔ٹرنک کے گرد ایک دھات کی انگوٹھی بنی ہوئی ہے جو مانچسٹر دھماکے میں مرنے والے لوگوں کے نام پر بنائی گئی ہے ۔


مجسمے پر لگی تختی ان لوگوں کی یاد دلاتی ہے جو 1940 سے 45 کے دوران عالمی جنگ میں مارے گئے تھے ۔ اسے جرمنی کے آرٹسٹ فیونا ہیرون اور وولفگنگ بٹر نے ڈیزائن کیا تھا ۔

رابرٹ وون کا مجسمہ
رابرٹ اون بلون اسٹریٹ پر واقع ایک صنعتکار ہے ۔ جو ویلس میں پیدا ہوااور کم عمری میں ہی مانچسٹر منتقل ہو گیا تھا ۔ وہ بہت جلد کاٹن کی انڈسٹری سے وابستہ ہوگیا تھا اور گلاسکو کے قریب واقع ایک ٹیکسٹائل انڈسٹری کو وہ خریدنا چاہتا تھا۔انہوں نے اس کام کی پریکٹس شروع کردی تھی اور کم عمری میں ہی کاٹن کی نرسری متعارف کراچکے تھے ۔

اون نے ایک اسٹور بھی کھولا تھا جہاں موجود ورکر اعلیٰ کوالٹی کی چیزیں ہول سیل ریٹ میں خریدتے تھے ۔اون کامجسمہ ان کی جائے پیدائش نیوٹائون کے طرز پر بنایا گیا ہے ۔1994 میں اس کا مجسمہ نصب کیا گیا تھا ۔

جان ڈالٹن کا مجسمہ

جان ڈالٹن 20ویں صدی میں کولمبیا سے مانچسٹر آئے تھے ، اور شہر کے ایک کالج میں پڑھانا شروع کیا تھا ۔ڈالٹن اپنے منفرد کام کی وجہ سے جانے جاتے تھے ۔ انہوں نےاپنے تجربات کے ذریعے ایک جدید تھیوری پیش کی جس سے رنگوں کو پہچاننے میں آسانی ہوگئی ۔ اسی وجہ سےوہ ڈیلٹانزم کے نام سے مشہور ہوئے ۔ڈالٹن نے اپنی وراثت میں ملنے والی زمین کو ٹریفورڈ کےکھیلوں کا مرکز بنادیا تھا۔19ویں صدی کے ابتداء میں جنوب میں واقع ایک صنعتی شہر کو انہوں نے صاف اور پر فضا شہر بنا یا ۔

انہوں نے 1827 میں تاریخی شہر اور بوٹانیکل گارڈن کو تعمیر کیا ۔اس کے علاوہ انہوں نے مانچسٹر یونائٹیڈ اور لنکا شائر کرکٹ کلب کی بنیاد بھی رکھی اور گرائونڈز کی تعمیر بھی کی ۔

سن1844 میں 77 سال کی عمر میں ان کا انتقال ہوا جبکہ ان کی لاش کو چار دن تک مانچسٹر کے ٹائون ہال میں رکھا گیا تھا ۔ ان کا اصل مجسمہ ویلیم تھیڈ نے بنایا جبکہ 1855 میں اسے پکاڈلی میں نصب کیا گیا ۔
پکاڈلی گارڈن ملکہ وکٹوریہ
ملکہ وکٹوریہ کا مجسمہ ایڈورڈ انسلو نے بنایا تھا جو کہ پکاڈلی گارڈن میں رکھا ہوا ہے ۔ملکہ کی موت کے بعد ان کا مجسمہ بنایا گیا جو 1901 میں مکمل ہوا تھا ۔ملکہ کے مجسمے کو کانسی سے بنا یا گیا تھا کیونکہ مانچسٹر کا موسم سب شہروں سے بہتر ہے ۔ یہ مجسمہ مانچسٹر کے لوگوں کو بہت متاثر کرتا ہے ۔ مجسمہ 1901 میں نصب کیا گیا تھا اور 1897 میں ونسٹل چرچل کا ساتھ دینے والے لوگوں کی یاد بھی دلاتا ہے ۔

تاہم اس وقت ونسٹل چرچل کو ناقدین کی طرف سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا مگر برطانیہ کے لوگ اسے آج بھی اپنا ہیرو سمجھتے ہیں ۔ ملکہ وکٹوریہ کےمجسمے کو لگے ہوئے 100 سال سے زیادہ عرصہ ہوگیا ہے جو آج بھی مانچسٹر میں کسی بھی عورت کا واحد مجسمہ ہے ۔ 2019 میں خواتین کے عالمی دن کے موقع پر ملکہ کی پیدائش کے بعد سے ان کی زندگی کے بارے میں لوگوں کو خصوصی طور پر آگاہ کیا جائے گا۔

ایلن ٹیورنگ ، سیکوئل گارڈن
ایلن ٹیورنگ کو برطانیہ کے لوگ اپنا ہیرو مانتے ہیں ۔کو برطانیہ کی نازی فوج کو شکست دینے میں ایلن کا بہت اہم کردار تھا ۔ چرچل نے ایلن کے بارے میں کہا تھا کہ نازیوں کے خلاف جنگ میں فتح حاصل کرنے میں اکیلا ایلن ٹیورنگ ہی کافی تھا ۔ جنگ کے بعد اس نے نیشنل فزیکل لیبارٹری میں کام شروع کردیا جہاں اس نے دنیا کا پہلا کمپیوٹر ڈیزائن کیا ۔ اسے کمپیوٹرسائنس کی دنیا کا باپ مانا جاتا ہے ۔

مانچسٹر میں کام کرنے والے دنیا کے سب سے قدیم کمپیوٹر ز میں سے ایک مارک 1 کمپیوٹر بھی ہے ۔ 1952 میں ہم جنس پرستی کے الزم میں ٹیورنگ کو برطانیہ میں مقدمے کا سامنا کرنا پڑا جس میں اس نے جیل جانے کی بجائے اپنا علاج کرانے کو ترجیح دی ۔

2001میں گلین ہگز نے اس کا مجسمہ بنایا ۔ یہ کانسی کابنایا گیا ہے ۔ جس میں ٹیورنگ کے ہاتھ میں سیب ہے اور وہ ایک کرسی پر بیٹھا دکھائی دے رہا ہے ۔1954 میں ٹیورنگ نے ایک زہریلے انجکشن کے ذریعے خودکشی کرلی تھی ۔

تازہ ترین