• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بڑے فیصلے کی گھڑی قریب ، نظریں سپریم کورٹ پر

Big Verdict Times Come All Looks The Supreme Court

نواز شریف بطور وزیراعظم ان ہوں گے یا آؤٹ، پاناما کیس کا فیصلہ آج سنایا جائے گا۔ سب سے بڑی خبر اورسب سے بڑا فیصلہ سننے کے لیے سب کی نظریں سپریم کورٹ پر جم گئیں ۔

سپریم کورٹ کے اعلامیے کے مطابق کیس کا فیصلہ آج دن ساڑھے گیارہ بجے سنایا جائے گا۔ فیصلہ 5 رکنی لارجر بینچ سنائے گا۔

یہ خبر بھی پڑھیے: پانامہ پیپرز عالمی طاقتوں کی سازش ہے،سعد رفیق

لارجربینچ میں جسٹس آصف سعید کھوسہ،جسٹس اعجازافضل خان، جسٹس گلزار احمد، جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الاحسن شامل ہیں ۔پاناما پیپرز کیس کا فیصلہ 3 رکنی عمل درآمد بینچ نے 21جولائی کو محفوظ کیا تھا۔

یہ خبر بھی پڑھیے: عمران اور نواز شریف کے کیس میں متضاد دلائل

دوسری جانب بڑا فیصلہ سننے کے لیےتحریک انصاف کے رہنما وزیر مملکت برائے اطلاعات مریم اورنگزیب،عوامی مسلم لیگ کے رہنما شیخ رشید احمد، جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق،پاکستان تحریک انصاف کے رہنما نعیم الحق، عارف علوی، شیریں مزاری، شفقت محمود، بابر اعوان، فواد چودھری، ایم کیوایم پاکستان کے رہنما میاں عتیق کے علاوہ دیگر سیاسی رہنما بھی سپریم کورٹ پہنچ چکے ہیں۔

ذرائع کے مطابق چیئر مین تحریک انصاف عمران خان آج سپریم کورٹ کا فیصلہ سننے نہیں آئیں گے۔

یہ خبر بھی پڑھیے: آج قانون کی بالادستی کا دن ہے، بابر اعوان

ادھر پاناما کیس کے فیصلے کے پیش نظر اسلام آباد پولیس نے سیکیورٹی کا خصوصی پلان تشکیل دے دیا ہے،سیکورٹی ہائی الرٹ ہے اور اہم مقامات ریڈ زون اور سپریم کورٹ کے اطراف پولیس، رینجرز اور ایف سی کے 3 ہزار اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔

پولیس کے مطابق غیر متعلقہ افراد کا ریڈ زون میں داخلہ ممنوع ہے جبکہ میڈیا نمائندوں کو کوریج کے لیے خصوصی سیکورٹی پاس جاری کیے گئے ہیں۔

یہ خبر بھی پڑھیے: آج عمران خان کی جدو جہد کامیاب ہوگی، فواد چودھری

سپریم کورٹ کے گرد حفاظتی رکاوٹیں اورخاردار تاریں لگائی گئی ہیں اور درخواست گزاروں کو اپنے ساتھ غیر متعلقہ افراد کو ساتھ لانے کی اجازت نہیں ہے۔

یہ خبر بھی پڑھیے: پاناما عملدرآمد کیس کی سماعت مکمل، فیصلہ محفوظ

سپریم کورٹ رجسٹرار کی جانب سے جاری پاسز کے بغیر کسی کو اندر جانے کی اجازت نہیں ۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ریڈ زون میں موجود دفاتر میں کام کرنے والے افراد دفتری ریکارڈ اپنے ساتھ رکھیں۔

تازہ ترین