• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
False Cylinder And School Vans As Walking Bombs

کراچی میں پبلک ٹرانسپورٹ نہ ہونے کے باعث کراچی میں روزانہ اسکول اورکالج جانے والے لاکھوں بچے نجی ٹرانسپورٹ مافیا کے رحم و کرم پرہیں نجی ٹرانسپورٹرز کی بیشتر وینز، پک اپ، منی بسوں اور گاڑیوں پر غیر معیاری اور ناقص سلنڈر لگے ہوتے ہیں جو کہ انتہائی خطرناک اور چلتے پھرتے بم ہیں جو کسی بھی وقت پھٹ کر تباہی لاسکتے ہیں اور بچوںکی قیمتی جانیں جاسکتی ہیں۔

بچت کی خاطر تو کئی اسکول وینز ایل پی جی کا بھی استعمال کررہی ہیں جو انتہائی خطرناک چیز ہے لیکن اسکول ٹرانسپورٹ مافیا ہونے کےباعث نہ تو محکمہ ٹرانسپورٹ انہیں کچھ کہتاہے نہ ہی ٹریفک پولیس کوئی کارروائی کرتی ہے۔

کسی اسکول بس، وین یا پک اپ پر اسکول کا مخصوص رنگ نہیں ہوتا اور ڈرائیورز بھی تربیت یافتہ نہیں ہوتے بیشتر گاڑیوں میں گنجائش سے زیادہ طلبہ ہوتےہیں اور زیادہ جگہ بنانے کے لئے طلبہ کے بستے گاڑی کے اوپر یا باہر کونے پر لٹکادیئے جاتے ہیں۔

اسکول ٹرانسپورٹ نے رانگ سائیڈ چلنا بھی معمول بنارکھا ہے جو ایک خطرناک امر اور بچوں کی قیمتی زندگیوں کو دائو پر لگانے کے مترادف ہے، تیز آواز میں گانے بجانا اور تیز رفتاری اب عام بات بن چکی ہے۔

جون جولائی میں موسم گرما کی تعطیلات ہونے کے باوجود والدین ٹرانسپورٹ مافیا کے ہاتھوں بلیک میل ہوتے ہیں اور ان دو ماہ کی فیس بھی دیتےہیں جس میں ان کے بچوں نے اسکول کا سفر ہی نہیں کیا ہوتا۔

پیک پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشن کے رہنما اور منتخب ممبر بورڈ غلام عباس بلوچ نے کہا کہ طلبہ کی جانوں سے کھیلنے کے لئے ٹرانسپورٹ مافیا کو کھلی چھوٹ دے دی گئی ہے،دنیا بھر میں اسکول ٹرانسپورٹ پر ایک مخصوص رنگ ہوتا ہے۔

ان کاکہنا تھا کہ ٹرانسپورٹ عملہ تربیت یافتہ ہوتا ہے، ڈرائیور کے ساتھ کنڈیکٹر لازمی ہوتا ہے،جو نشستوں کے حساب سے  طلبہ کو بٹھاتا ہےاور حفاظتی پہلوئوں کو لازمی مد نظر رکھا جاتا ہے لیکن ہمارے یہاں  ایسا کچھ نہیں ہوتا، انہوں نے کہا کہ خستہ حال اورناقص سلینڈر والی اسکول ٹرانسپورٹ پر پابندی لگاکر طلبہ کے لئے اسکول کا سفر آسان، محفوظ اور آرام دہ بنایا جائے۔ 

 

تازہ ترین