• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکا سمیت دنیا بھر میں کوئلے سے توانائی کے حصول میں کمی‎

Coalition Energy Shortage In The World Including America

امریکا کی بات کی جائے تو اپلاچی کوئلے کی صنعت کے بحران میں کئی عناصر شامل ہیں جن میں بالخصوص شیل انقلاب کی وجہ سے سستی گیس کا وجود میں آنا ہے۔ اس کے علاوہ ایسے اشارے بھی مل رہے ہیں کہ کوئلے کی طلب کم ہوتی جارہی ہے۔

رواں ماہ کے آغاز میں مغربی ورجینیا میں ایک ریلی کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ریاست کے گورنر جم جسٹس کو ڈیموکریٹک پارٹی چھوڑ کر ریپبلکن پارٹی میں شامل ہونے کا اعلان کرنے کیلئے اسٹیج پر بلایا۔

چند روز بعد جم جسٹس نے انکشاف کیا کہ ان کی جانب سے پارٹی چھوڑنے کے عوض ان کے لئے بطور انعامات میں مغربی ورجنینا اور دیگر (ایپلائچین اسٹیٹس) پہاڑی ریاستوں میں سے جلے ہوئے کوئلے کے لئے فی ٹن پندرہ ڈالر کا منصوبہ بھی شامل ہے۔

جم جسٹس نے کہا کہ کوئلہ ہمارے ملک کو روشن رکھے گا اور یہ دیگر ممالک میں بھی جائے گا۔ گزشتہ چالیس برس سے دنیا میں کوئلے سے توانائی کا باقاعدہ حصہ چالیس فیصد رہا ہے۔ لیکن قابل تجدید توانائی کیلئے ٹیکنالوجی اور گرڈمینجمنٹ کی جدت کے بعد سے بعد کوئلے کو حاصل مقام کا دفاع کرنا بہت مشکل ہو گیا ہے جو اسے 1880 میں تھامس ایڈیسن کے پہلے پاور پلانٹ کے بعد سے حاصل ہوا تھا۔

کوئلے پر سبسڈی کا مطالبہ کرنا اس بات کی علامت ہے کہ توانائی پیدا کرنے کی معیشت بدل گئی ہے۔ صرف پانچ برس قبل قابل تجدید ذرائع کو مقابلے کیلئے سبسڈی کی ضرورت تھی لیکن اس کے اخراجات میں کمی واقع ہورہی ہے۔ لیکن اب امریکا قابل تجدید توانائی کے لئے اپنے وفاقی محصولات کو ختم کررہا ہے اور کوئلے کی پیداوار کرنے والے مدد مانگ رہے ہیں۔

امریکا کی بات کی جائے تو اپلاچی کوئلے کی صنعت کے بحران میں کئی عناصر شامل ہیں جن میں بالخصوص شیل انقلاب کی وجہ سے سستی گیس کا وجود میں آنا ہے۔ اس کے علاوہ ایسے اشارے بھی مل رہے ہیں کہ کوئلے کی طلب کم ہوتی جارہی ہے۔

بین الاقوامی توانائی کی ایجنسی کے مطابق دنیا بھرمیں کوئلے کی پیداوار میں گزشتہ برس چھ فیصد کمی آئی،جیسا کہ امریکا،برطانیہ اور دیگر ممالک میں پاور پلانٹس سے طلب میں کمی آئی۔ یہاں تک کہ چین جو طویل عرصہ سے آخری مدد کرنےوالا صارف نظر آرہا تھا، نے کوئلے کے استعمال میں ایک اعشاریہ آٹھ فیصد کمی کردی ہے، جرمنی میں، جس نے ابتدا ہی میں اس وقت قابل تجدید توانائی کے استعمال کا فیصلہ کرلیا تھا جب اس کی لاگت کہیں زیادہ تھی اور اس کے نتیجے میں بجلی کی قیمتیں بہت اوپر چلی گئی تھیں جس کے باعث ، 2009 سے 2013 کے دوران کوئلے کے استعمال کی واپسی ہوئی لیکن یہاں بھی اس کا استعمال بہت کم ہی ہے۔

جب لاگت کی دلیل کم ہوتی ہوئی دکھائی دی تو کوئلے کے استعمال کا دفاع کرنے والوں نے اس کی جگہ قابل بھروسہ توانائی کا مسئلہ اٹھادیا۔ جم جسٹس نے سبسڈی کی امید پر بات کرتے ہوئے اسے قومی سلامتی کے مفاد کا معاملہ قرار دیا اور کہا کہ کوئلہ گرڈ کو فعال رکھنے کی ضمانت ہے۔

یہ ایک ایسا منصوبہ ہے جس کی بازگشت امریکی صدر ڈنولڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی سوچ سے موافقت رکھتا ہے۔ امریکی وزیر توانائی رک پیری نے بنیادی لوڈ کے اہم ذرائع کی فرسودگی پر غور کیلئے اپریل میں الیکٹرسٹی مارکیٹ اینڈ ریلائبلٹی کے جائزہ کی تحقیق پہلی بار پیش کی۔

یہ دلیل پیش کی گئی کہ برقی توانائی کے صرف کی مُستقِل مقدار کیلئے کوئلے سے چلنے والے پلانٹس چوبیس گھنٹے اور ہفتے میں سات دن دستیاب ہوتے ہیں اور انہیں بند کیا جاسکتا ہے کیوں کہ ناموافق معیشتوں کے باعث گرڈ کا زیادہ تر انحصار سولر پاور اور ونڈ پاور پر ہے تاہم اس سے بیلک آئوٹ کا خطرہ ہے۔

وفاقی انرجی ریگیولیٹری کمیشن کے حال ہی میں تعینات ہونے والے چیئرمین نیل چیٹرجی نے رواں ہفتے اپنا مؤقف دہراتے ہوئے استدلال کیا کہ ہمارے موجودہ کوئلے اور جوہری پلانٹس کی جانب سے نظام کو فراہم کی جانے والی توانائی کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے ان کی مناسب تلافی کی جائے۔

گویا اگرچہ یہاں بہت کم شواہد ہیں کہ قابل تجدید توانائی کے اضافے نے قابل بھروسہ توانائی پر زیادہ اثرات مرتب کئے ہیں۔ امریکا میں توانائی کے حصول میں ونڈ اور سولر انرجی کا حصہ 2005 سے 2007 تک 0.7 فیصد تھا جو بڑھ کر 2014 سے 2016 تک 6 فیصد تک ہوگا، اعشاریہ لیکن الیکٹرک ایمرجنسی یا اس میں خلل سے متاثرہ لوگوں کی تعداد ایک کروڑ تیس لاکھ سے کم ہوکر ایک کروڑ دس لاکھ سالانہ کے قریب ہوگئی ہے۔

دیگر ممالک جہاں قابل تجدید توانائی کا استعمال بہت زیادہ ہے،وہاں بھی یکساں نتائج سامنے آئے ہیں، 2006 سے 2016 کے دوران برطانیہ میں ونڈ اور سولر توانائی کی فراہمی 1.3 فیصد سے بڑھ کر 14.2 فیصد ہوگئی۔ لیکن مجموعی طور پر صارف کے بجلی سے محروم ہونے میں 41 فیصد تک کمی آئی ہے۔

اس کا قطعی یہ مطلب نہیں ہے کہ قابل تجدید توانائی میں لامحدود اضافہ کیا جاسکتا ہے، تاہم متعدد تحقیقات یہ بتاتی ہیں کہ اس وقت یہ جہاں موجود ہے اس میں مستقل اضافہ کیا جاسکتا ہے۔انٹرنیشنل انرجی اتھارٹی کا استدلال ہے کہ پاور سسٹم کی لاگت میں کسی نمایاں اضافے کے بغیر طویل عرصہ کیلئے ونڈ اور سولر پاور سے ممالک اپنی بجلی کی پیداوار میں 45 فیصد اضافہ کرسکتے ہیں۔

اس سے آگے جانے کے لئے سسٹم کی بڑی پیمانے پر تبدیلی درکار ہوگی لیکن اسے ممکن بنانے کیلئے ٹیکنالوجی پہلے سے ہی موجود ہے۔ دی الیکٹرسٹی جرنل میں شائع ہونے والے روکی ماؤنٹین انسٹیٹیوٹ کے ایمورے لونز کے حالیہ مضمون میں گرڈ کے توازن کیلئے کوئلے سے چلنے والے پلانٹس سے کم لاگت والے آپشنز کی فہرست دی گئی ہے، ان میں گرڈ پر دباؤ سے بچنے کیلئے استعمال میں کمی، عظیم استعداد اور طلب میں اضافے سے نمٹنے کی صلاحیت شامل ہے۔

ان ذرائع کو اپنانے میں زیادہ تر رکاوٹیں کمرشل اور سیاسی ہیں، ان رکاوٹوں پر قابو پانے کیلئے توانا ترغیب موجود ہے۔ اگر دنیا موسمیاتی تبدیلیوں کے خدشہ پر قابو پانے کے بارے میں سنجیدہ ہوجائے تو کوئلے سے عارضی واپسی کے عمل کی بجائے مکمل پیمانے پر پیچھے ہٹنا ہوگا۔

لائٹوں کو روشن رکھو، مظاہرین کوئلے کے بادشاہ کے دفاع میں نعرے لگارہے تھے لیکن یہ تدریجی طور پر ایک قدامت پسندانہ اقدام نظر آرہا ہے۔

کوئلے کے بادشاہ کے دفاع کے لئے ’’لائٹوں کو روشن رکھو‘‘ ایک پرجوش نعرہ ہوگا لیکن یہ تیزی سے ایک دفاعی عمل نظر آرہا ہے۔

تازہ ترین