• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
The Indian Supreme Court Sent Three Divorce Case To Parliament

بھارتی سپریم کورٹ نے تین طلاقوں کو غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دیتے ہوئے اسےپارلیمنٹ کو بھیج دیا ہے اور حکم جاری کیا ہے کہ پارلیمنٹ چھ ماہ کے اندر قانون سازی کرے۔

کورٹ نے تین طلاقوں کے معاملے پر ریمارکس دیئے کہ تین طلاقوں سے مسلمان خواتین کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوتی ہے ۔

یہ فیصلہ 2 کے مقابلے میں 3 ججز کی اکثریتی رائے کی بنیاد پر جاری کیا گیا یعنی پانچ میں سے تین ججز نے طلاقِ ثلاثہ کو غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دیا جبکہ دو ججز کی رائے اس سے مختلف تھی۔

تین ججز کا اس بات پر متفق ہوئے کہ جو چیز (مسلم) عقیدے کے مطابق درست نہیں ہوسکتی اسے قانونی تحفظ بھی نہیں دیا جاسکتا۔ طلاقِ ثلاثہ کا تصور قرآن میں موجود نہیں لہذا اس پر عملدرآمد کو مذہبی حق کے طور پر بھی تسلیم نہیں کیا جاسکتا۔

دوسری جانب دو ججز نے طلاقِ ثلاثہ کے حق میں اپنا سابقہ فیصلہ برقرار رکھا۔

واضح رہے کہ بھارت میں طلاقِ ثلاثہ کا مسئلہ گزشتہ چند سال کے دوران بہت پیچیدہ ہوچکا ہے اور سیکڑوں خواتین اس معاملے پر اعلیٰ عدالتوں سے رجوع کرچکی ہیں۔

تازہ ترین