• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

رنگ گورا کرنے کیلئے گھریلو ٹوٹکے زیادہ موثر ہوتے ہیں، سروے

Household Batteries Are More Efficient For Color Correction Survey

جامعات میں زیر تعلیم 85 فیصدطالبات کا کہنا تھا کہ وہ اپنی رنگت سے خوش اور مطمئن ہیں جبکہ 15فیصد طالبات اپنی رنگت سے خوش نہیں اس بات کا اظہار جامعہ کراچی کی شعبہ ابلاغ عامہ کی طالبات نے مختلف جامعات میں زیر تعلیم20 سے 25 سال تک کی عمر کی طالبات سے ایک سروے میں کیا۔

سروے میں مختلف سوالات پر ان کی رائے معلوم کی گئی ۔ عام طور پر لڑکیوں کو اپنی ظاہری رنگت کے حوالے سے زیادہ پریشانیوں کا سامنا کرناپڑتا ہے۔ 

سروے میں اس سوال کے جواب کیا رنگ وروپ آپ کی شخصیت کو متاثر کرتا ہے کے جواب میں ملاجلارحجان سامنے آیا۔ 46فیصدطالبات کی رائے کے مطابق رنگ شخصیت پر اثرانداز ہوتا ہے جبکہ 54فیصد جواب منفی تھے۔

رنگت کی وجہ سےمشکلات کے بارے میں پوچھے گئے سوال  پر صرف 7فیصد نے اس کے حق میں جواب دیا جبکہ ایک بڑی تعداد اس بات کے خلاف تھی ایک اورسوال میں پوچھا گیا کہ کیا آپ پرکشش اور گورانظرآنے کے لیے اپنے پیسے خرچ کرتی ہیں تو 70 فیصد طالبات نے انکار کیا اور 30نے جواب ہاں میں دیا۔

ایک سوال جس میں ان سے معلوم کیا گیا کہ کیا آپ رنگ گورا کرنے کے لیے مصنوعات استعمال کرتی ہیں تو 79 فیصد لڑکیوں نے اس بات سے انکار کردیا جبکہ 21 فیصد لڑکیاں ان کا استعمال کرتی ہیں۔

اس کے علاوہ کریمز استعمال کرنے کے فائدے کے بارے میں معلوم کیا گیا تو اس بات کا واضح علم ہوا کہ 74فیصد لڑکیوں اس بات سے بالکل انکار کرتی ہیں کہ کریمز سے کسی بھی قسم کا فائدہ پہنچتا ہے مگر 16 فیصد لڑکیاں اس پر آمادہ ہیں۔

اس طرح 89فیصد لڑکیوں نے کریمز کے استعمال کو پراثر نہیں کہا ہے اور صرف 11فیصد لڑکیوں نے حق میں جواب دیا ہے 60 فیصد لوگوں نے بیوٹی پالرکے معاشرے میں کردار کو مثبت کہا جبکہ 37کی رائے منفی تھی اسی طرح ان کا ہونا چاہیئے یا نہیں اس میں 79فیصد حق میں تھے اور 19 نہیں تھے جن لوگوں کی رائے پالرز کے حق میں تھی ان کا کہنا تھا کہ اس کے ہونے کی وجہ سے خواتین اپنے آپ کو باآسانی سنوارسکتی ہیں جو ان کے لیے خوشی کا باعث ہے۔

ایک سوال کے جواب میں لوگوں کی رائے انتہائی حیران کن سامنے آئی کہ رنگ گورا کے لیے کس چیز کوموثر سمجھتے ہیں اس کے جواب میں 81فیصد لوگوں نے گھریلو ٹوٹکوں کو اہمیت دی اور اس کے برعکس 15فیصد نے مختلف برانڈ کو موثر کہا جبکہ 6فیصد لوگوں نے اس سوال کا کوئی جواب نہیں دیا ۔

مختلف چینلز پر دکھائے جانے والے بیوٹی ٹپس پر مبنی پروگرام کے حوالے سے 72فیصد طالبات نے نفی میں جواب دیا جبکہ 28فیصد حق میں تھے سروے کا اصل مقصد یہ معلوم کرنا تھا کہ لوگ اپنے ظاہری رنگ وروپ کو کیوں اہمیت دیتے ہیں۔

اس حوالے سے جامعہ کراچی کے شعبہ نفسیات کی استادعائشہ جہانگیر سے پوچھا گیا توان کا کہنا تھا کہ اس طرح کی نفسیات کو Anarchistic behaviour کہتے ہیں جس میں کچھ لوگ اپنی ذات پربہت گھمنڈکرتے ہیں جبکہ کچھ لوگ احساس کمتری کا شکار ہوجاتے ہیں کچھ لوگ پہلے تاثر کو بہت اہمیت دیتے ہیں اس میں لو گ بار بار شیشہ دیکھتے ہیں اپنی شخصیت کو لے کر بہت بے چین رہتے ہیں اپنی شخصیت کو لے کر بہت بے چین رہتے ہیں اور دوسروں کو متاثر کرنے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں اس کی ایک بڑی وجہ معاشرتی ماحول، گھرکاماحول اور والدین کی تربیت ہوتی ہے۔

اکثر گھروں میں کالے اور گورے رنگ کی وجہ سے بچوں میں تفریق کی جاتی ہے بچوں کو مختلف ناموں سے پکاراجاتا ہے جو ان کی شخصیت میں مزیدبگاڑ پیدا کرتا ہے اوران کی خوداعتمادی کو ٹھیس پہنچتی ہے یہ نفسیات زیادہ ترروایتی مڈل کلاس اور لوئرمڈل کلاس فیملی میں پائی جاتی ہے جبکہ پڑھے لکھے اور باشعور گھرانوں میں اس کو فوقیت نہیں دی جاتی جبکہ ہمارا میڈیا بھی کافی حدتک لڑکیوں کو ظاہری شخصیت کے حوالے سے حساس بنارہا ہے مگر اس سروے کے مطابق لڑکیوں کی رائے مختلف آئی ہے کیونکہ تعلیم لوگوں میں شعور بیدار کررہی ہے اور اب زیادہ ترلڑکیاں اپنی ظاہری شخصیت، رنگ وروپ کے بجائے اپنی تعلیم کو فوقیت دے رہی ہیں۔ 

 

تازہ ترین