امریکا کے سابق صدر جمی کارٹر نے امریکی خارجہ پالیسی اور مقامی معاملات پر سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیاست میں پیسے سے قوم جمہوریت کے بجائے مخصوص لوگوں کی حکومت کی جانب دھکیل دی جائے گی اور اس حوالے سے دنیا میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے متعلق مایوسی پیدا ہوئی ہے۔
سابق امریکی صدر نےا ٹلانٹا میں قائم کارٹر سینٹر میں ہونے والی سالانہ تقریب کے دوران موجودہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکا کے 39 ویں صدر، جو ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھتے ہیں نے ملک کے 45 ویں صدر کو تجویز دی کہ ’امن کو قائم کریں، انسانی حقوق کی ترویج کریں اور سچ بولیں۔
خیال رہے کہ 92 سالہ کارٹر نے ٹرمپ کی جانب سے شمالی کوریا کے سربراہ کو دی گئی دھمکیوں کی نشاندہی نہیں کی، تاہم ان کا کہنا تھا کہ امریکا کو شمالی کوریا کے سربراہ سے براہ راست رابطہ کرنا چاہیے اور پْرامن معاہدے پر بات چیت کرنی چاہیے۔
جمی کارٹر کا کہنا تھا کہ اگر میں فوری طور پر خود نہ جاسکا تو میں اپنے اعلیٰ افسر کو پیانگ یانگ بھیجوں گا، انہوں نے نشاندہی کی کہ وہ 3 مرتبہ پیانگ یانگ جاچکے ہیں۔
انہوںنے کہاکہ شمالی کوریا کو اس بات کی ضمانت چاہیے کہ امریکا یا اس کاکو کوئی بھی اتحادی اس پر حملے میں پہل نہیں کرے گا، خاص طور پر جنوبی کوریا۔سابق امریکی صدر کا کہنا تھا کہ جب تک ہم ان سے بات اور ان کے ساتھ انسانوں جیسا سلوک نہیں کرتے صورتحال جوں کی توں رہے گی۔
جمی کارٹر نے موجودہ امریکی صدر کے اس خیال کو مسترد کیا کہ وہ مشرق وسطیٰ میں امن قائم کرسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وہ انتہائی نا اْمید ہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ’فلسطینیوں کو انصاف‘ مل سکے گا۔