جرمن وزیر داخلہ تھوماس دے میزیئر نے افغان شہریوں کی جرمنی سے اجتماعی ملک بدری کے فیصلے کا دفاع کیا ہے۔
دے میزیئرکا موقف ہے کہ جن آٹھ افغانوں کو ایک ساتھ جرمنی بدر کیا گیا ہے، وہ مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث تھے۔ تاہم اس موقع پر انہوں نے جرائم کی تفصیلات سے آگاہ نہیں کیا۔
ڈسلڈورف سے ان افراد کو لے جانے والا طیارہ آج بدھ کے روز کابل پہنچا۔
31مئی کو کابل میں ہونے والے خود کش حملے کے بعد سے افغان شہریوں کے جرمنی بدر کیے جانے کا یہ پہلا واقعہ ہے۔