• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
Us Hijab Clad Model Breaks Taboos

یوں توآپ نے اکثر ماڈلز کونت نئے ملبوسات پہننے مخصوص انداز میں ریمپ پر واک کرتے دیکھا ہوگا لیکن فیشن کی دنیا میں ان دنوں جس ماڈل کے چرچے ہیں وہ ایک ایسی امریکی ماڈل ہیں جوحجاب لیتی ہیں اور یہی حجاب ان کی منفرد پہچان بن گیا ہے۔

hijab_01

منی سوٹا سے تعلق رکھنے والی صومالی نژاد 19 سالی حلیمہ عدن نے رفیوجی کیمپ سے ریمپ تک کا سفر اتار چڑھاؤ کے ساتھ طے کیا۔

کینیا میں اقوام متحدہ کے پناہ گزین کیمپ ’کاکوما‘ میں پیدا ہونے والی حلیمہ عدن سات سال کی عمر میں اپنے والدین کے ساتھ امریکا آئیں۔ عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ شوق بھی پروان چڑھتا رہا اورایک دن حلیمہ نے مس منی سوٹا یو ایس اے کے مقابلے کی ایگزیکٹو کو ڈائریکٹر ڈینسی ویلیس کو فون کر ڈالا۔

hijab_02

ڈینسی ویلیس نے فرانسیسی خبرایجنسی اے ایف پی سے اس بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ حلیمہ نے مس منی سوٹا کے مقابلے میں شرکت کی خواہش کا اظہار کیا لیکن یہ بھی بتا دیا کہ وہ حجاب لیتی ہیں۔ حلیمہ نےاپنی جو تصویر بھیجی اس میں وہ بہت خوبصورت لگ رہی تھیں۔

منتظمین نے حلیمہ کو مقابلے میں شرکت کی اجازت دے دی۔ حلیمہ عدن حجاب اور برکنی کے ساتھ شریک ہونے والی مس منی سوٹا مقابلے کی تاریخ کی پہلی ماڈل بن گئیں۔

hijab_03

مس منی سوٹا مقابلے میں حجاب پہنی حلیمہ ہیڈلائنز پرچھا گئیں اورایک معروف کمپنی نے انہیں پہلی باحجاب ماڈل کے طور پر سائن بھی کرلیا۔

نوجوانوں کے لئے ملبوسات تیار کرنے والی کمپنی امریکن ایگل آؤٹ فٹرز نے ڈینم حجاب بنانے شروع کردئیے ہیں اور اپنی پروڈکٹ کی ماڈلنگ کے لئے حلیمہ کا انتخاب کیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ تمام حجاب آن لائن ایک ہفتے میں فروخت ہوگئے۔

جولائی کے شمارے میں اے لور میگزین نے حلیمہ عدن کا سرورق شائع کیا جس میں انہیں ایک عام امریکی نوجوان لڑکی کہا گیا۔

میگزین کی ایڈیٹرانچیف میشیل لی کے بقول حلیمہ بہت زبردست اور متاثرکن طریقے سے امریکیوں کی نمائندگی کررہی ہیں۔

hijab_04

حلیمہ عدن فیشن ویک میں حصہ لینے نیویارک پہنچیں تو میڈیا سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میں ہر روز حجاب پہنتی ہوں۔ میں جو چاہتی ہوں وہ کررہی ہوں میرے خیال میں لوگ میرے خلاف نہیں ۔

کاکوما کے مہاجرکیمپ میں گزارے وقت کو پرجوش انداز سے یاد کرتے ہوئے حلیمہ نے کہا کہ کیمپ میں افریقہ کے مختلف علاقوں سے آئے پناہ گرین رہتے تھے۔ سب ایک دوسرے سے مختلف لیکن ایک دوسرے کے ساتھ تھے۔

hijab_05

حلیمہ جوایک اچھی طالبہ بھی ہیں مستقبل میں ماڈلنگ انڈسٹری میں تبدیلی اورتنوع کی علامت بننا چاہتی ہیں۔ حلیمہ کاکوما کے مہاجر کیمپ جا کر مہاجر بچوں کے ساتھ کام کرنے کا ارادہ بھی رکھتی ہیں۔

حجاب جسے اسلامی تقافث کی نشانی سمجھا جاتا ہے تیزی سے فیشن کمپنیوں، ایڈورٹائزنگ ایجنسیز اورمیڈیا کی توجہ حاصل کررہا ہے اوریہ کمپنیاں حجاب کے روایتی حسن کوجدت کے ساتھ پیش کررہی ہیں۔

تازہ ترین