• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بچپن کے تجربات انسان کا ڈی این اے تبدیل کر دیتے ہیں

امریکی ماہرین نے اپنی تحقیق میں بتایا ہے کہ بچپن کے تجربات زندگی بھر کیلئے انسان کا ڈی این اے تبدیل کر دیتے ہیں۔

نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کے محققین کی ٹیم کی اس ریسرچ میں انسان کے بچپن کے تجربات کا ریکارڈ بنا کر ان کا جائزہ لیا گیا جس کے بعد یہ رپورٹ مرتب کی گئی ہے۔

انسان کا بچپن زندگی کے اگلے مراحل طے کرنے کی ابتدائی سیڑھی سمجھا جاتا ہے لیکن یہی وہ عرصہ ہے جو آنے والی زندگی کیلئے جینیاتی لحاظ سے بھی اہم ہے۔

محققین کا کہنا ہے کہ اب یہ با آسانی بتایا جا سکتا ہے کہ بچپن کے کسی واقعے کی وجہ سے ایک انسان کی جین تبدیل ہوگئی جس کے باعث اسے آنے والی زندگی میں تیزابیت یا کسی اور طرح کی بیماری سے نمٹنا پڑ رہا ہے۔

ماہرین نے اپنی تحقیق کیلئے 100 افراد کی جینز کا جائزہ لیا اور انہیں یہ جان کر حیرت ہوئی کہ آنے والی زندگی میں کئی بیماریوں کا آغاز بچپن کے ماحول اور اس کے اثرات کی وجہ سے جین میں تبدیلی کی وجہ سے ہوتا ہے۔

اس تبدیلی کو ایک خاص مادے سے جوڑا گیا ہے جو بذات خود تو ڈی این اے کو نقصان نہیں پہنچاتا لیکن اس کی وجہ سے ایسی تبدیلیاں واقع ہوتی ہیں جن کی وجہ سے مختلف بیماریوں کی ابتدا ہوتی ہے۔

اس مادے کو Epigenetic کہا جاتا ہے۔ اس عمل کے نتیجے میں پیدا ہونے والا ایک اور مادہ ہے جسے Methylation کہا جاتا ہے جس میں میتھائل گروپ CH3 شامل ہے جو ڈی این اے میں شامل ہو کر اس کے عمل کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرتا ہے۔

ایپی جینیٹک مادے کی وجہ سے ڈی این اے میں ہونے والی تبدیلیاں ماحول کے حوالے سے انسان کے رد عمل پر اثرانداز ہوتی ہیں۔ اس تحقیقی ٹیم کے سربراہ تھام میک ڈیڈ نے ’’لورینا آں فاتے لارا او یونی ویژن‘‘ میگزین سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ہمارے جسم میں ایسی جینز ہو سکتی ہیں جو برے نتائج دے سکتی ہیں یا ہماری صحت پر منفی انداز سے اثر انداز ہو سکتی ہیں لیکن Epigenetic تبدیلیوں کی وجہ سے اگر وہ مخصوص جین خاموش یا غیر فعال ہوگئی تو یہ بہت اچھی بات ثابت ہو سکتی ہے۔

میگزین کا کہنا ہے کہ بچپن انسان کی زندگی کا اہم ترین حصہ ہوتا ہے اور اسی عرصہ کے دوران ڈی این اے میں رونما ہونے والی تبدیلیاں آنے والی زندگی پر اثر انداز ہوتی ہیں۔ ماضی میں بھی 1980ء کی دہائی میں فلپائن میں اس طرح کی ایک تحقیق کی گئی تھی۔ اس کے علاوہ 2005ء میں بھی خون کے نمونے لے کر 114 مختلف جین پر تحقیق کی گئی تھی۔

تازہ ترین