• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
Lahore Na 120 History And Background

قومی اسمبلی کی نشست این اے 120 لاہور پر انتخابی نتیجے سے قطع نظر آج ہونے والا ضمنی انتخاب سیاسی تجزیہ کاروں اور عوام دونوں کے لئے انتہائی دلچسپی کا حامل ہے یہ نشست سابق وزیراعظم کو نا اہل قرار دیئے جانے کے بعد 28؍ جولائی کو عدالتی فیصلے سے خالی ہوئی ہے۔

اس حوالے سے نواز شریف خاندان کی تمام 9؍ نظرثانی درخواستیں 15؍ ستمبر کو مسترد کردی گئیں۔

1985ء سے لاہور کی یہ نشست نواز شریف اوران کے خاندان کے حو الے سے رویتی طور پر مسلم لیگ (ن) کا مضبوط گڑھ رہا ہے آج ہونے والے ضمنی انتخاب میں اس حلقے سے 44؍ امیدوار مدمقابل ہیں لیکن اصل مقابلہ معزول وزیراعظم کی اہلیہ کلثوم اور تحریک انصاف کی ڈاکٹر یاسمین راشد کے درمیان ہوگا تاہم فیصل میر اور جماعت اسلامی کے ضیاء الدین انصاری بھی اس حلقے سے امیدوار ہیں۔

بیگم کلثوم نواز گزشتہ جولائی ہی میں 67؍ برس کی ہوگئیں جبکہ تحریک انصاف کی یاسمین راشد 23؍ ستمبر کواس عمر کو پہنچ جائیں گی۔

اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 321786 ہے جن میں 179505 مرد اور 142128 خاتون ووٹرز ہیں۔ اس حلقے میں 220؍ پولنگ اسٹیشنز میں مردوں کے لئے 310 اور خواتین کے لئے 258 پولنگ بوتھ قائم کئے گئے ہیں۔

عملہ 220 پریذائیڈنگ، 568 ان کے معاونین اور اتنے ہی پولنگ افسران پر مشتمل ہے۔

الیکشن کمیشن کے اگست 2017ء کے اعداد و شمار کے مطابق اس حلقے میں 24؍ ہزار نئے ووٹرز کا اندراج ہوا ہے 2002ء میں قومی اسمبلی کے حلقوں این اے 95 اور این اے 96 کی دوبارہ حد بندی کرکے حلقہ این اے ۔120لاہورترتیب دیا گیا۔

تاریخ میں پہلی بار الیکشن کمیشن نے اس حلقے کے 39 پولنگ اسٹیشنز پر بائیو میٹرک ویری فیکیشن کا اہتمام کیا ہے۔ 2013ء کے عام انتخابات میں اس حلقے سے ووٹنگ کا تناسب 52؍ فیصد رہا جہاں نواز شریف کے حاصل کردہ 91683 کے مقابلے میں یاسمین راشد نے 35فیصد یعنی 52354 ووٹ حاصل کئے تھے۔ اس وقت پیپلزپارٹی کے امیدوار زبیر کاردار کو صرف 2605 ووٹ ملے تھے۔

2013ء میں پی پی۔ 140 سے مسلم لیگ (ن) کے ماجد ظہور نے یہ صوبائی نشست جیتی لیکن یہ حلقہ جو این اے 120؍ میں شامل ہے نواز شریف کو یہاں صرف دس ہزار ووٹوں کی برتری ملی جبکہ اسی میں شامل ایک اور صوبائی حلقہ پی پی 139۔ جہاں سے کلثوم نواز کے بھتیجے بلال یاسین جیتے تھےوہاں نواز شریف کو 30؍ ہزار سے زائد ووٹوں کی برتری ملی تھی۔

یاد رہےکہ ماجد ظہور حمزہ شہباز کے قریبی حلقے میں شامل شمار ہوتے ہیں۔قبل ازیں  1985ء کے غیر جماعتی انتخابات میں نواز شریف نے اس علاقے سے قومی و صوبائی اسمبلی دونوں کی نشستیں جیتیں اور صوبائی نشست برقرار رکھی۔

ان انتخابات کا پیپلزپارٹی نے بائیکاٹ کیا تھا۔ نواز شریف پھر 9؍ اپریل 1985ء کو پنجاب کے وزیراعلیٰ منتخب ہوئے۔

1990ءکے عام انتخابات میں نواز شریف نے پیپلزپارٹی اور تحریک استقلال کے مشترکہ امیدوار ایئر مارشل (ر) اصغر خان، 1993ء میں پیپلزپارٹی کے ضیاء بخت بٹ اور جماعت اسلامی کے حافظ سلمان بٹ اور 1997ءمیں پیپلزپارٹی کے حافظ غلام محی الدین کو این اے 120لاہور سے شکست دی۔

2002ء اور 2008ء کو جلا وطنی اور عدالتوں سے سزائوں کےباعث نواز شریف نے انتخاب نہیں لڑا۔

تحریک انصاف کی امیدوار ڈاکٹر یاسمین راشد پیپلزپارٹی کےسابق وزیر تعلیم ملک غلام نبی مرحوم کی بہو اور شاہد نبی ملک کی بھابھی ہیں۔

ڈاکٹر یاسمین راشد 2010ء تک کنگ ایڈورڈ میڈیکل کالج میں پروفیسر اور شعبہ گائناکولوجی کی سربراہ ررہیں۔

تازہ ترین