عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یار ولی نے کہا ہے کہ آزاد خودمختار اور طاقت ور پارلیمنٹ ہی ملک کے مسائل کا حل ہے، جب تک آپ پارلیمنٹ کو مکمل اختیارات نہیں دیں گے اسے کمزور کرتے رہیں گے مشکلات بڑھتی رہیں گی ۔
پشاور کے باچا خان مرکز میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسفندیار ولی خان نے کہا کہ ملک میں ٹکراؤ کی فضاء بنائی جارہی ہے، جس سے ملک کو فائدہ نہیں، نقصان ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہر ادارے کو یہ کوشش کرنی چاہیں کہ ٹکراؤ کی فضاءپیدا نہ ہو،ملک کے اندرونی اور بیرونی خطرات کے پیش نظر اداروں کی درمیان صیح طریقے سے رابطہ ہونا ناگزیر ہے۔
اسفندیار ولی کا کہنا تھا کہ پاکستان اور افغانستان دونوں کی ترقی ایک دوسرے سے وابستہ ہے، اشرف غنی نے بیان دیا ہے کہ وہ بات چیت کے لیے تیار ہیں لیکن اب تک پاکستان کی طرف سے جواب نہیں دیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ چار ہمسایوں میں سے تین کے ساتھ ہمارے تعلقات اچھے نہیں، ہمیں مل بیٹھ کر خارجہ پالیسی کا از سر نو جائزہ لینا ہوگا۔
اسفندیار ولی کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کا بیان پاکستان اور افغانستان دونوں کے لیے تباہی کا باعث بنے گا،آزادی کے 70 سال گزرنے کے باوجود اب بھی ایسے شہری موجود ہیں جن کو بنیادی انسانی حقوق میسر نہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ ڈیورنڈ لائن کے اسٹیٹس کو کی بات نہیں کر رہے، اے این پی کی پالیسی فاٹا کی لکیر کو ہٹانے اور ملک میں پختونوں کا ایک یونٹ بنانے کی ہے۔