• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
Israeli Prime Ministers Third Meeting With President Trump

ا مریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے تیسری ملاقات کی ہے جس میں ایران کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا گیا تاہم اس دوران مسئلہ فلسطین کے حوالے سے کوئی بات چیت نہیں ہوئی ۔

Israel-US-222

غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے تیسری ملاقات مکمل طور پر ایران کے معاملے کے لیے مخصوص رہی۔ اس دوران مسئلہ فلسطین کے حوالے سے کوئی بات چیت نہیں ہوئی جس کے بارے میں ٹرمپ نے ملاقات کے آغاز میں ذکر کیا تھا۔

ملاقات کے بعد نیتن یاہو نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے واضح کیا کہ امریکی صدر کا نقطہ نظر اسرائیل کے ساتھ مطابقت رکھتا ہے جب کہ صدر اوباما کی انتظامیہ کے زمانے میں صورت حال اس کے برعکس تھی۔

بات چیت میں ٹرمپ نے ایران کو خطے کے مسائل کی جڑ قرار دیا اور واضح کیا کہ انہوں نے ایران کی جانب سے ان شر انگیزیوں کو روکنے کے لیے تجاویز پیش کیں۔نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ اس امر کے عملی اقدامات کی صورت اختیار کرنے کے لیے وقت درکار ہو گا۔

Israel-US-333

انہوں نے کہا کہ ایرانی نیوکلیئر معاہدے کے حوالے سے امریکی موقف فیصلہ کن ہے اور یہ دیگر بڑے ممالک کے موقف کو بھی تبدیل کر سکتا ہے۔نیتن یاہو نے ٹرمپ کو تجویز دی کہ یا تو ایران کے ساتھ معاہدے سے دست بردار ہوا جائے یا پھر اس معاہدے میں سنجیدہ ترامیم کی جائیں۔

ان میں تہران پر پابندیوں میں اضافہ ، بلند شرح کے ساتھ یورینیئم کی افزودگی پر پابندی کی مدت کم از کم 15 برس کرنا ، تہران کے پاس موجود تمام جدید ترین سینٹری فیوجز تباہ کرنا ، تہران سے دور مار کرنے والے بیلسٹک میزائل پروگرام کو روک دینے کا مطالبہ اور حزب اللہ کے لیے ایران کی مالی اور عسکری سپورٹ روکنے کا عہد شامل ہے۔

توقع ہے کہ کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سامنے اپنے خطاب میں اسرائیلی وزیراعظم ایران کے ساتھ نیوکلیئر معاہدے کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنا سکتے ہیں جس کو وہ انتہائی خطر ناک شمار کرتے ہیں۔ اسی طرح وہ ایرانی مرشد اعلی علی خامنہ کو براہ راست مخاطب کر سکتے ہیں۔

 

تازہ ترین