شام کے شمال مغربی علاقے میں جنگجوؤں کے ایک حملے کے بعدبشار الااسدکی فوج اور روس کے لڑاکا طیاروں نے شدید بمباری کی ہے۔
اس علاقے میں جھڑپوں اور فضائی حملوں میں سترہ فوجیوں سمیت تیس سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے ۔میڈیارپورٹس کے مطابق صوبہ ادلب اور اس سے بعض ملحقہ علاقوں میں مئی میں شامی حکومت اور باغی گروپوں نے تین ملکوں روس ، ترکی اور ایران کی ثالثی میں جنگ بندی سے اتفاق کیا تھا اور ان علاقوں کو محفوظ زون قرار دیا تھا۔
اس صوبے میں تب سے جنگ بندی جاری ہے اور صورت حال نسبتاًپْرامن ہے ۔ اس صوبے کے اگلے محاذوں پر اچانک لڑائی چھڑ گئی ہے۔باغی جنگجوؤں کے مختلف دھڑوں نے ادلب اور صوبہ حماہ کے درمیان سرحدی علاقے میں واقع دیہات پر شدید حملہ کیا ہے۔ باغی دھڑوں کی قیادت القاعدہ سے ماضی میں وابستہ گروپ کررہا تھا اور وہ جنگ بندی کے سمجھوتے میں شامل نہیں ہے۔
رصدگاہ کے سربراہ رامی عبدالرحمان نے کہا کہ باغیوں کے دھاوے کے ایک گھنٹے کے بعد ہی شامی فوج نے فضائی حملے شروع کردیے تھے۔انھوں نے باغیوں کی کمک کی گذرگاہ کو نشانہ بنایا ہے ۔
اس وقت ادلب کے جنوب اور صوبے حماہ کے شمالی حصوں میں بمباری جاری ہے۔انھوں نے بتایا ہے کہ روس کے لڑاکا طیاروں نے بھی باغیوں پر فضائی حملے شروع کردیے تھے لیکن ان سے متعدد شہری زخمی ہوگئے ۔
رامی عبدالرحمان کا کہناتھا کہ مئی میں جنگ بندی کے بعد اس علاقے میں روسی اور شامی لڑاکا طیاروں کی یہ شدید ترین بمباری ہے۔انھوں نے لڑائی اور فضائی حملوں میں سترہ شامی فوجیوں اور بارہ باغی جنگجوؤں کی ہلاکت کی اطلاع دی ہے۔باغیوں کے ساتھ کام کرنے والے طبی عملہ کے دو ارکان بھی مارے گئے ہیں۔